میرے پاس آپشن تھے : راجا ریاض کا ن لیگ میں شمولیت پر ردعمل

16233952947f4dc.png


پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے لندن میں مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کے بعد پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کردیا۔

راجا ریاض نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی اور ان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کر لی، اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف، سینیٹر اسحٰق ڈار، میاں ناصر جنجوعہ، عطااللہ تارڑ، ملک احمد خان، اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز بھی موجود تھے۔

نواز شریف سے ملاقات کے بعد راجا ریاض کے ہمراہ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ راجا ریاض کو نواز شریف، میں نے اور مسلم لیگ(ن) نے خوش آمدید کہا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ ان کے آنے سے پارٹی کو بڑی تقویت ملے گی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا اس حوالے سے ہمارا آج تبادلہ خیال ہوا ہے، یہ جو فیصلہ آیا ہے یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ایک آمر کے قانون کو کافی حد تک بحال کیا گیا، اس کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

راجا ریاض نے کہا یہ بتانا چاہتا ہوں جب عمران نیازی نے ایک نہیں دو مرتبہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اپنے حواریوں کو این آر او دینے کے لیے نیب کا قانون تبدیل کیا تھا تو اس وقت عمر عطا بندیال کہاں تھے؟، اس وقت انہوں نے یہ کیوں نہیں سوچا، بے شک اس آرڈیننس کی عمر چار مہینے تھی لیکن ان چار مہینوں میں کچھ لوگوں نے اس سے فائدہ حاصل کیا، یہ ہے وہ نیب نیازی گٹھ جوڑ۔

انہوں نے کہا الحمدللہ نوازشریف صاحب 21 اکتوبر کو پاکستان تشریف لارہے ہیں، یہ جو فیصلہ آیا ہے اس کے باوجود نواز شریف کے خلاف قائم جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات پر فیصلے میرٹ پر ہوں گے، نوازشریف کے وکلا نے نئے قانون کا سہارا بالکل نہیں لیا، اس لیے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 21 اکتوبر کو میاں صاحب وطن تشریف لا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ عمر عطا بندیال نے بہت متنازع فیصلے کیے، مثال کے طور پہ جو پارلیمنٹ نے بل پاس کیا تھا اس کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہی اس پر انہوں نے اسٹے آرڈر دے دیا تھا، اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا سازش کے تحت ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا، اس سازش کے نتیجے میں آج تک پاکستان کی معیشت انحطاط کا شکار ہے، ان چار برسوں میں معیشت کے ساتھ جو کھیل کھیلا گیا، خارجہ پالیسی کو تہس نہس کیا گیا، اس کی وجہ سے پاکستان کے استحکام میں بے پناہ بگاڑ آیا لیکن مجھے پوری امید ہے اگر اللہ تعالیٰ نے نوازشریف کو موقع دیا تو دوبارہ 2017 سے اس خوش حالی کے سفر کا آغاز ہو گا۔

https://twitter.com/x/status/1703057356182204490
راجا ریاض نے کہا کہ میں نواز شریف اور شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان دونوں نے مجھ پر اعتماد کیا ہے، میں مسلم لیگ(ن) کی بہتری، مضبوطی اور میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے جس طرح پورا پاکستان متحرک ہے، میں بھی آج کے بعد اس کا حصہ ہوں۔

لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا پارٹی کے فیصلہ کے مطابق نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے۔
نوازشریف کے الیکشن میں حصہ لینے میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں، ان کے الیکشن لڑنے کے لیے 62(1)(ایف) کا قانون پارلیمنٹ پاس کر چکی ہے جس کی منظوری صدر دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا اس قانون کے تحت نااہلی کی مدت صرف 5 سال ہو سکتی ہے، نہ صرف نواز شریف، جہانگیر ترین بلکہ دیگر درجنوں لوگوں کو بھی اس کا فائدہ ہوا ہے جن میں سے کافی لوگوں کا تعلق دیگر جماعتوں سے تھا۔

ان کا کہنا تھا اس کے علاوہ جو دیگر دو مقدمات ہیں ان میں سے بھی ایک میں مریم نواز کی بریت ہو چکی ہے اور اس میں نواز شریف کی بھی بریت ہو جائے گی کیونکہ ان کی غیرموجودگی میں اس کا فیصلہ نہیں ہو سکتا تھا،نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے قانونی اور دیگر پہلوؤں پر پارٹی کام کر رہی ہے اور وطن واپسی پر ان کا فقیدالمثال استقبال ہو گا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ بلاول میرے لیے بیٹے کی طرح ہے، یہ مناسب نہیں لگتا اور میں اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، ہم نے 15ماہ اتفاق رائے سے حکومتی فیصلہ کیے اور شہباز شریف تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے، ہمیں محض سیاست کی خاطر ایک حد سے آگے نہیں جانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی سے اتحاد کی باتیں قبل ازوقت ہیں، اس کا انحصار نتائج پر ہے، پاکستان جس بھنور میں پھنس چکا ہے، 2013 میں ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت بھی پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا لیکن 2017 تک ہم اسے دنیا کی 24ویں بہترین معیشت بنا چکے تھے جس میں سستی ترین چیزیں تھیں۔

انہوں کہا کہ پراجیکٹ 2011 جو 2018 میں میچور ہوا اور انتخابات میں دھاندلی اور آر ٹی ایس سسٹم بند کر کے پارٹی اور ایک شخص کو لایا گیا، اس نے بہترین معیشت کو 47ویں نمبر تک پہنچا دیا، یہ ہے وہ معاشی تباہی جس کے نتیجے میں ہر پاکستانی آج پریشان ہے۔
 
Featured Thumbs
https://www.siasat.pk/data/files/s3/raja riaz pmln one e.jpg

bahmad

Minister (2k+ posts)
Merye pass option thye but khotye Ka dimagh rakhtye hoye Mera Dil khotha baryani khilanye walouin ki tarf gya issi liye ma ny khota league I mean PMLN John KR li .....Riaz khota
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
View attachment 7198

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے لندن میں مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کے بعد پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کردیا۔

راجا ریاض نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی اور ان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کر لی، اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف، سینیٹر اسحٰق ڈار، میاں ناصر جنجوعہ، عطااللہ تارڑ، ملک احمد خان، اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز بھی موجود تھے۔

نواز شریف سے ملاقات کے بعد راجا ریاض کے ہمراہ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ راجا ریاض کو نواز شریف، میں نے اور مسلم لیگ(ن) نے خوش آمدید کہا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ ان کے آنے سے پارٹی کو بڑی تقویت ملے گی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا اس حوالے سے ہمارا آج تبادلہ خیال ہوا ہے، یہ جو فیصلہ آیا ہے یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ایک آمر کے قانون کو کافی حد تک بحال کیا گیا، اس کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

راجا ریاض نے کہا یہ بتانا چاہتا ہوں جب عمران نیازی نے ایک نہیں دو مرتبہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اپنے حواریوں کو این آر او دینے کے لیے نیب کا قانون تبدیل کیا تھا تو اس وقت عمر عطا بندیال کہاں تھے؟، اس وقت انہوں نے یہ کیوں نہیں سوچا، بے شک اس آرڈیننس کی عمر چار مہینے تھی لیکن ان چار مہینوں میں کچھ لوگوں نے اس سے فائدہ حاصل کیا، یہ ہے وہ نیب نیازی گٹھ جوڑ۔

انہوں نے کہا الحمدللہ نوازشریف صاحب 21 اکتوبر کو پاکستان تشریف لارہے ہیں، یہ جو فیصلہ آیا ہے اس کے باوجود نواز شریف کے خلاف قائم جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات پر فیصلے میرٹ پر ہوں گے، نوازشریف کے وکلا نے نئے قانون کا سہارا بالکل نہیں لیا، اس لیے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 21 اکتوبر کو میاں صاحب وطن تشریف لا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ عمر عطا بندیال نے بہت متنازع فیصلے کیے، مثال کے طور پہ جو پارلیمنٹ نے بل پاس کیا تھا اس کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہی اس پر انہوں نے اسٹے آرڈر دے دیا تھا، اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا سازش کے تحت ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا، اس سازش کے نتیجے میں آج تک پاکستان کی معیشت انحطاط کا شکار ہے، ان چار برسوں میں معیشت کے ساتھ جو کھیل کھیلا گیا، خارجہ پالیسی کو تہس نہس کیا گیا، اس کی وجہ سے پاکستان کے استحکام میں بے پناہ بگاڑ آیا لیکن مجھے پوری امید ہے اگر اللہ تعالیٰ نے نوازشریف کو موقع دیا تو دوبارہ 2017 سے اس خوش حالی کے سفر کا آغاز ہو گا۔

https://twitter.com/x/status/1703057356182204490
راجا ریاض نے کہا کہ میں نواز شریف اور شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان دونوں نے مجھ پر اعتماد کیا ہے، میں مسلم لیگ(ن) کی بہتری، مضبوطی اور میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے جس طرح پورا پاکستان متحرک ہے، میں بھی آج کے بعد اس کا حصہ ہوں۔

لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا پارٹی کے فیصلہ کے مطابق نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے۔
نوازشریف کے الیکشن میں حصہ لینے میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں، ان کے الیکشن لڑنے کے لیے 62(1)(ایف) کا قانون پارلیمنٹ پاس کر چکی ہے جس کی منظوری صدر دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا اس قانون کے تحت نااہلی کی مدت صرف 5 سال ہو سکتی ہے، نہ صرف نواز شریف، جہانگیر ترین بلکہ دیگر درجنوں لوگوں کو بھی اس کا فائدہ ہوا ہے جن میں سے کافی لوگوں کا تعلق دیگر جماعتوں سے تھا۔

ان کا کہنا تھا اس کے علاوہ جو دیگر دو مقدمات ہیں ان میں سے بھی ایک میں مریم نواز کی بریت ہو چکی ہے اور اس میں نواز شریف کی بھی بریت ہو جائے گی کیونکہ ان کی غیرموجودگی میں اس کا فیصلہ نہیں ہو سکتا تھا،نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے قانونی اور دیگر پہلوؤں پر پارٹی کام کر رہی ہے اور وطن واپسی پر ان کا فقیدالمثال استقبال ہو گا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ بلاول میرے لیے بیٹے کی طرح ہے، یہ مناسب نہیں لگتا اور میں اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، ہم نے 15ماہ اتفاق رائے سے حکومتی فیصلہ کیے اور شہباز شریف تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے، ہمیں محض سیاست کی خاطر ایک حد سے آگے نہیں جانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی سے اتحاد کی باتیں قبل ازوقت ہیں، اس کا انحصار نتائج پر ہے، پاکستان جس بھنور میں پھنس چکا ہے، 2013 میں ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت بھی پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا لیکن 2017 تک ہم اسے دنیا کی 24ویں بہترین معیشت بنا چکے تھے جس میں سستی ترین چیزیں تھیں۔

انہوں کہا کہ پراجیکٹ 2011 جو 2018 میں میچور ہوا اور انتخابات میں دھاندلی اور آر ٹی ایس سسٹم بند کر کے پارٹی اور ایک شخص کو لایا گیا، اس نے بہترین معیشت کو 47ویں نمبر تک پہنچا دیا، یہ ہے وہ معاشی تباہی جس کے نتیجے میں ہر پاکستانی آج پریشان ہے۔
Where is qanoon or law????
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

پٹواری لیگ میں جانے والا بھی بیغیرت اور اُس مہا بیغیرت کو اپنی جماعت میں لینے والے اُس سے بھی بڑے..... مہاتما بیغیرت

ویسے تو یہ جماعت ہی ملک کے بیغیرت ترین چوروں کی پناہ گاہ ہے

 

ranaji

President (40k+ posts)
اس گشتی کے بچے کے پاس ایک آپشن تھا اپنی گشتی ماں کا چکلا چلاتا لیکن اس نے دوسرا آپشن چنا اور چلتے ہوئے امرتسری رام گلی گلے کے چکلے میں دلا بننے کا آپشن چنا اور اپنے خاندانی چکلے کو نکی وڈی کے حوالے کردیا یعنی دونوں آپشن اویل کئے اس گشتی کے بچے پوسٹر پاڑنے والے کنجر نے
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

بی بی اگر آپ اچھی پاکستانی ہیں تو جلدی سے دوسری گال بھی پیش کر دیں
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
There is no system here dear, idr jis ki lathi uss ki bhans Ka hisaab ha.

Na judiciary ma Insaaf, na army KO apni job Ka maloom, na politicians awam ki khidmat pr, na ECB ny apni job time pr ki, opposition apni kursi KO mazboot krta raha، media ghalt KO Sahi aur Sahi KO ghalt bolta raha۔۔۔۔۔۔۔۔on the top public dimagh ki bjaye pait sy سوچتی رہی.
App iss country Ka kon kon sa topic highlight KR k system ko Bura khainn gi.

Boht boht pichye push KR dia ha country KO financially, emotionally, practically......