دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
تساں نہ مطبل کج ہور ہوسی پا سہیل جی پر میں انج لگا اے جنج تسی اندرلے عمرانیاں نوں شرمندہ پے کرنے او
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
اے میں پیش کیتا اے نا جیاچھا انتخاب ہے، سندر نظم ہے، خوبصورت پیشکش ہے۔۔
اس نظم کا پس منظر اگر معلوم ہے تو شئیر کریں سہیل بھائی۔
سندر نظم ہے، خوبصورت پیشکش ہے، اچھا انتخاب ہے۔۔
اس نظم کا پس منظر، شاعر جاوید انور کی زندگی کا وہ گوشہ اگر معلوم ہے تو شئیر کریں سہیل بھائی۔
نہیں، ہم شاعر کے اس گوشہٗ حیات سے نابلد ہیں، جس کے واقعات کا عکس ان الفاظ کی رعنائی بنا اور ان کی ارتعاش نبضِ جاں کا طلاطم
سندر نظم ہے، خوبصورت پیشکش ہے، اچھا انتخاب ہے۔۔
اس نظم کا پس منظر، شاعر جاوید انور کی زندگی کا وہ گوشہ اگر معلوم ہے تو شئیر کریں سہیل بھائی۔
ہوں گرمئ نشاط تصور سے نغمہ سنج
میں عندلیب گلشن نا آفریدہ ہوں
اکتر بھتر تیھتر چوھترنہیں، ہم شاعر کے اس گوشہٗ حیات سے نابلد ہیں، جس کے واقعات کا عکس ان الفاظ کی رعنائی بنا اور ان کی ارتعاش نبضِ جاں کا طلاطم
اکتر بھتر تیھتر چوھتر
پچھتر چھھتر ستتر اٹھتر
اسی پٹواری شاعر ھونے ھونے آں
واہ، واہ واہ واہ - دوبرر دوبررایک سو پانچ، ایک سو چھ ، ایک سو بہہتر
ہوں گرمئ نشاط تصور سے نغمہ سنج
میں عندلیب گلشن نا آفریدہ ہوں
اکتر بھتر تیھتر چوھتر
پچھتر چھھتر ستتر اٹھتر
اسی پٹواری شاعر ھونے ھونے آں
ایک سو پانچ، ایک سو چھ ، ایک سو بہہتر
کھیت بھی اور حاصل ہے جسے سرداری بھی
ساتھ نہ دے کیونکر اُس کا پٹواری بھی
خرقہ پوش ہیں شہر کی جو جو شَہراہیں
دُور رہے اُن سے شہ کی اسواری بھی
جس گوشے میں چاہے حرص کا مال سجے
اُس جانب آ جاتے ہیں بیوپاری بھی
جس کھیت سے دھقان کو میسر نہ ہو روٹی
جس کھیت سے دھقان کو میسر نہ ہو روٹی
اس کھیت میں کوکینی سے ھل چلوادو ۔
جس کھیت سے دھقان کو میسر نہ ہو روٹی
اس کھیت میں نواز کتے سے لندن فلیٹ بنوا دو
جس کھیت سے دھقان کو میسر نہ ہو روٹی
اس کھیت میں کوکینی سے ھل چلوادو ۔
نہیں، ہم شاعر کے اس گوشہٗ حیات سے نابلد ہیں، جس کے واقعات کا عکس ان الفاظ کی رعنائی بنا اور ان کی ارتعاش نبضِ جاں کا طلاطم
یوں تو شاعری قرطاسِ زندگی کے ہر رنگ اور دل کے ہر ساز کا احاطہ کرتی ہے مگر المیے قومی ہوں یا ذاتی تخیل کی دنیا کے در وا کر دیتے ہیں چنانچہ شاعر اس الم کو قدرت کی عطا کی ہوئی زبان سے بذریعہ شعر وہ رنگ بھرتا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے امر ہو جاتے ہیں شاعری، اس کا انسانی پہلو اور شاعر کی ذاتی اور اس وقت کے سماج اور ماحول کے وہ گوشے یقینا دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں جن کی وجہ سے شاعر شاعر بنتا ہے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|