میئر کراچی کا انتخاب، پی ٹی آئی کے درجنوں یوسی چیئرمینز نے بغاوت کر دی

7hafiznaeem%20bgahahtptititi.jpg

میئر کراچی کے انتخاب کے حوالے سے جماعت اسلامی کی حافظ نعیم الرحمان کیلئے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کے متعدد چیئرمینوں نے حافظ نعیم کو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کی کراچی میں اتحادی جماعت پی ٹی آئی کے درجنوں یوسیز چیئرمینز نے جماعت اسلامی کےمیئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔

یہ انکار کراچی میں پی ٹی آئی کے 30 یو سیز سے منتخب ہونےو الے چیئرمینز کےایک اجلاس میں فیصلےکےبعد کیا گیا، اجلاس کےبعد نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے منتخب چیئرمین اسد امان نے کہا کہ کراچی کی پارٹی قیادت نے جماعت اسلامی سے اتحاد کے فیصلےپر چیئرمینز کو اعتماد میں نہیں لیا۔


انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے مگر ہمیں مقامی قیادت سے اختلاف ہے، ہم پیپلزپارٹی کے بھی خلاف تھے آج بھی ہیں مگر ہم جماعت اسلامی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے، ہم کسی کےدباؤ میں آکر فیصلہ نہیں کریں گے ہم خودمختار ہیں، 40 چیئرمینز انتخاب کے دن ایوان میں نہیں جائیں گے اور نا ہی ووٹنگ کا حصہ بنیں گے۔

چیئرمین یو سی اسد امان نے کہا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہمیں ملاقات کیلئے بلائیں تو بات بن سکتی ہے، ہمیں منتخب ہونے کے بعد مقامی قیادت نے پوچھا تک نہیں، حافظ نعیم نے عمران خان سے ملاقات کرکے ورکرز کےسامنے جھوٹ بولا ، ہمیں بھی اپنے ووٹرز کو جواب دینا ہے۔
 

Storm

MPA (400+ posts)
bohat sahi kia, aisay munafiqo say dosti say bahtar hy haar jao election main

dont understand why Imran Khan made this decision in the 1st place, phir beesakhio pr hukumat banao
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)

انقلابی داغی ہوگئے ۔ کسی عمرانڈو نے تبصرہ خیر نہیں فرمایا ۔

اب ایسی انقلابی ٹیکسی کی
ٹنکی میں ڈیزل کون بھرے
 

Chacha Basharat

Minister (2k+ posts)

hqdefault.jpg

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے، پی ٹی آئی کے یوسی چئیرمینوں نے قیادت کا فیصلہ نہ مانتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا، اس فیصلے سے پارٹی قیادت کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق روزنامہ ایکسپریس کی 8 جون کی اشاعت میں شائع شدہ خبر درست ثابت ہوگئی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی قیادت سے منحرف یوسی چیئرمینوں نے قیادت کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے میئرکراچی کے لیے جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے منتخب یو سی چیئرمین اسد امان اور دیگر کا دعوی ہے کہ تقریباً 40 پی ٹی آئی کے چیئرمین میئر کے انتخاب کے دن ایوان میں نہیں جائیں گے اور حافظ نعیم کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ پی ٹی آئی کی مخالفت کی ہے۔

یوسی چیئرمین اسد امان نے کہا کہ ہم چیئرمین تحریک انصاف کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، پیپلز پارٹی کے خلاف تھے اور ہیں مگر جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے میں خود مختار ہیں اور ہمیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 40 پی ٹی آئی کے چیئرمین میئر کے انتخاب کے دن ایوان میں نہیں جائیں گے، کیونکہ منتخب ہونے کے بعد ہمیں کراچی کی قیادت نے پوچھا تک نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم باہر کے بندے کو ووٹ دیں۔

دریں اثنا تحریک انصاف کے 24 یوسی چیئرمینوں کی ممکنہ بغاوت اور جماعت اسلامی کے میئرکے امیدوارکوووٹ نہ دینے کے فیصلے سے پارٹی قیادت کوآگاہ کردیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف میں 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی کے بکھرنے اوربعض یوسی چیئرمینوں کومقدمات میں ملوث کردیے جانے کے بعد پارٹی بے یقینی کا شکارہوگئی ہے اور پارٹی کے سینئررہنماؤں کی جانب سے تحریک انصاف سے علیحدگی کے اعلان کے بعد پارٹی کا اندرونی انتشارمزید گہرا ہوا ہے اوربلدیاتی نمائندوں میں بھی بددلی پھیل گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے جومنتخب نمائندے موجودہ پارٹی سیٹ اپ سے رابطے میں نہیں آرہے ان میں یوسی 6 صدرٹاؤن کے چیئرمین وسیم عبدالوحید،یوسی 4 کے طاہرپرویز،یوسی ون کے عمران پروانی،یوسی 3 کےگلفام حیدر،یوسی 2 کے اسلم نیازی،یوسی 8 کے سلمان خان،یوسی 9 کےعلی ریاض شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مومن آباد ٹاؤن یوسی 7 محمد ادریس،یوسی 5 سے امجدعلی،یوسی ون سے محمد مصطفی،یوسی 4 سے اسد اللہ امان، یوسی 6 صلاح الدین اوریوسی 15 منگھوپیرسے عزیزاللہ،یوسی 4 عاطف حیات،یوسی 14 منیب الرحمن،یوسی 7 شاہ فیصل ٹاؤن سے عبدالرحمن خان بھی پارٹی سے رابطے میں نہیں ہیں۔

علاوہ ازیں شاہ فیصل ٹاؤن یوسی 5 سلیمان خان اوریوسی 2 سہراب گوٹھ سے حیات اللہ خان،یوسی ون سے دولت خان،یوسی میربحرون سے عبدالمعید، یوسی میربحر2 سے زبیرموسی، لیاری ٹاؤن یوسی ون سے عبدالغنی اورنگی ٹاؤن یوسی 5 سے اختر،ملیرٹاؤن یوسی 3 کے عاصم حیدر بھی پارٹی سیٹ اپ سے دور ہیں۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل پیپلزپارٹی کی جانب سے دعوی کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے بعض منتخب بلدیاتی نمائندوں نے ان سے رابطہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کے 24 یوسی چیئرمین اوروائس چیئرمینز کا کہنا ہے کہ وہ میئرکے انتخاب میں غیرجانبداررہتے ہوئے پولنگ کا بائیکاٹ کریں گے اورکسی بھی امیدوارکوووٹ نہیں دیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے 24 یوسی چیئرمین، وائس چیئرمین اور3منتخب چیئرمین فردوس شمیم نقوی ، عمر دراز اور وحید جوجیل میں قید ہیں ممکنہ طورپراپنے فیصلے پرقائم رہے تو اس کا فائدہ پیپلزپارٹی کے امیدوارکو ہوگا اورجماعت اسلامی کے ووٹ کم ہوجائیں گے۔

میئر منتخب ہونے کے لیے 184 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ پیپلز پارٹی کے155 ، جماعت اسلامی 130 ، پی ٹی آئی 62 ووٹ،مسلم لیگ ن اور دیگر کے 18 ووٹ ہیں۔

https://www.express.pk/story/2497317/1/
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)

hqdefault.jpg

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے، پی ٹی آئی کے یوسی چئیرمینوں نے قیادت کا فیصلہ نہ مانتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا، اس فیصلے سے پارٹی قیادت کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق روزنامہ ایکسپریس کی 8 جون کی اشاعت میں شائع شدہ خبر درست ثابت ہوگئی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی قیادت سے منحرف یوسی چیئرمینوں نے قیادت کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے میئرکراچی کے لیے جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے منتخب یو سی چیئرمین اسد امان اور دیگر کا دعوی ہے کہ تقریباً 40 پی ٹی آئی کے چیئرمین میئر کے انتخاب کے دن ایوان میں نہیں جائیں گے اور حافظ نعیم کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ پی ٹی آئی کی مخالفت کی ہے۔

یوسی چیئرمین اسد امان نے کہا کہ ہم چیئرمین تحریک انصاف کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، پیپلز پارٹی کے خلاف تھے اور ہیں مگر جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے میں خود مختار ہیں اور ہمیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 40 پی ٹی آئی کے چیئرمین میئر کے انتخاب کے دن ایوان میں نہیں جائیں گے، کیونکہ منتخب ہونے کے بعد ہمیں کراچی کی قیادت نے پوچھا تک نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم باہر کے بندے کو ووٹ دیں۔

دریں اثنا تحریک انصاف کے 24 یوسی چیئرمینوں کی ممکنہ بغاوت اور جماعت اسلامی کے میئرکے امیدوارکوووٹ نہ دینے کے فیصلے سے پارٹی قیادت کوآگاہ کردیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف میں 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی کے بکھرنے اوربعض یوسی چیئرمینوں کومقدمات میں ملوث کردیے جانے کے بعد پارٹی بے یقینی کا شکارہوگئی ہے اور پارٹی کے سینئررہنماؤں کی جانب سے تحریک انصاف سے علیحدگی کے اعلان کے بعد پارٹی کا اندرونی انتشارمزید گہرا ہوا ہے اوربلدیاتی نمائندوں میں بھی بددلی پھیل گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے جومنتخب نمائندے موجودہ پارٹی سیٹ اپ سے رابطے میں نہیں آرہے ان میں یوسی 6 صدرٹاؤن کے چیئرمین وسیم عبدالوحید،یوسی 4 کے طاہرپرویز،یوسی ون کے عمران پروانی،یوسی 3 کےگلفام حیدر،یوسی 2 کے اسلم نیازی،یوسی 8 کے سلمان خان،یوسی 9 کےعلی ریاض شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مومن آباد ٹاؤن یوسی 7 محمد ادریس،یوسی 5 سے امجدعلی،یوسی ون سے محمد مصطفی،یوسی 4 سے اسد اللہ امان، یوسی 6 صلاح الدین اوریوسی 15 منگھوپیرسے عزیزاللہ،یوسی 4 عاطف حیات،یوسی 14 منیب الرحمن،یوسی 7 شاہ فیصل ٹاؤن سے عبدالرحمن خان بھی پارٹی سے رابطے میں نہیں ہیں۔

علاوہ ازیں شاہ فیصل ٹاؤن یوسی 5 سلیمان خان اوریوسی 2 سہراب گوٹھ سے حیات اللہ خان،یوسی ون سے دولت خان،یوسی میربحرون سے عبدالمعید، یوسی میربحر2 سے زبیرموسی، لیاری ٹاؤن یوسی ون سے عبدالغنی اورنگی ٹاؤن یوسی 5 سے اختر،ملیرٹاؤن یوسی 3 کے عاصم حیدر بھی پارٹی سیٹ اپ سے دور ہیں۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل پیپلزپارٹی کی جانب سے دعوی کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے بعض منتخب بلدیاتی نمائندوں نے ان سے رابطہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کے 24 یوسی چیئرمین اوروائس چیئرمینز کا کہنا ہے کہ وہ میئرکے انتخاب میں غیرجانبداررہتے ہوئے پولنگ کا بائیکاٹ کریں گے اورکسی بھی امیدوارکوووٹ نہیں دیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے 24 یوسی چیئرمین، وائس چیئرمین اور3منتخب چیئرمین فردوس شمیم نقوی ، عمر دراز اور وحید جوجیل میں قید ہیں ممکنہ طورپراپنے فیصلے پرقائم رہے تو اس کا فائدہ پیپلزپارٹی کے امیدوارکو ہوگا اورجماعت اسلامی کے ووٹ کم ہوجائیں گے۔

میئر منتخب ہونے کے لیے 184 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ پیپلز پارٹی کے155 ، جماعت اسلامی 130 ، پی ٹی آئی 62 ووٹ،مسلم لیگ ن اور دیگر کے 18 ووٹ ہیں۔

https://www.express.pk/story/2497317/1/
ان حرامزادوں نے سُپریم کورٹ کا وہ فیصلہ نہیں پڑھا ہوگا جس کے مطابق پارٹی کی ہدایات کے مُخالف ووٹ نہیں دیا جا سکتا۔
البتہ اپنی جیتی ہوئی سیٹ سے استعفے دیے جا سکتے ہیں ۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
ان حرامزادوں نے سُپریم کورٹ کا وہ فیصلہ نہیں پڑھا ہوگا جس کے مطابق پارٹی کی ہدایات کے مُخالف ووٹ نہیں دیا جا سکتا۔
البتہ اپنی جیتی ہوئی سیٹ سے استعفے دیے جا سکتے ہیں ۔

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ گرفتاریوں سے بچنے کے لیے ایسے بیان دیئے ہو۔۔۔ ؟
 

Uxi.Ali

MPA (400+ posts)
yeh bhi ho sakta hai k R@ndi k bacho ko aik baray Khanzeer k bachay ne khareed lye ho.. khappay khappay karta aik kutta bhi hota hai Sindh main
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ گرفتاریوں سے بچنے کے لیے ایسے بیان دیئے ہو۔۔۔ ؟
 

Uxi.Ali

MPA (400+ posts)
Aisay to inn khanzeer ki nasalo se kabhi jaan nhi chhotay gi... we need to stop PPP.. JI is very well established on grass root level and have a good management team
bohat sahi kia, aisay munafiqo say dosti say bahtar hy haar jao election main

dont understand why Imran Khan made this decision in the 1st place, phir beesakhio pr hukumat banao
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
yeh bhi ho sakta hai k R@ndi k bacho ko aik baray Khanzeer k bachay ne khareed lye ho.. khappay khappay karta aik kutta bhi hota hai Sindh main

کچھ بھی ہو سکتا ہے۔۔ پاکستان میں سب کچھ ممکن ہے۔ پاکستان میں اگر کوئی کہے کہ اس نے سانڈے سے دودھ نکالا ہے تو اسکا بھی یقین کر لینا چاہیے ۔۔
 

JusticeLover

Minister (2k+ posts)
پی پی کو روکنا ضروری ھے کرپشن کو روکنا ضروری ھے۔
اختلافات کو بھلاو جماعت کو اس بار جیتواو۔
 

Ayaz Ahmed

Senator (1k+ posts)
خدا اس قوم کی حالت کبھی بدلا نہیں کرتا۔۔۔۔
نا ہو جس کو خیال خود آپ اپنی حالت کے بدلنے کا۔۔۔۔

حالات کون بدلے گا، جب وہی آزمائے ہوئے چور ڈاکو ہم پر مسلط رہیں گے، ہم خود اس ساری تباہی اور بربادی کے ذمہ دار ہیں۔