گزشتہ روز مہر بانو قریشی اور شیر افضل مروت منصور علی خان کے پروگرام میں شریک تھے جہاں شیر افضل مروت اور مہربانو قریشی میں کافی تلخ کلامی ہوئی۔۔
شیر افضل مروت نے مہربانو قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بھائی نے اپنا ضمیر بیچا، شرم آنی چاہیے خان کے نام پر ووٹ لینے والے ن کے بغل میں بیٹھے ہیں۔
اس پر مہربانو قریشی نے شیر افضل مروت کو سخت جواب دیا اور کہا کہ تمیز کے دائرے میں رہیں آپ کو شرم آنی چاہیے ، میرے والد 600 دن سے جیل برداشت کررہے ہیں، آپ فارورڈ بلاک کو لیڈ کرنے کے لیے بے چین ہیں
انہوں نے شیر افضل مروت سے مزید کہا کہ مروت صاحب آپ کو شرم آنی چاہیے کہ آپ نے عمران خان کے نام پر ووٹ لیا اور آج آپ بدزبانی کررہے ہیں، بشری بی بی اور علیمہ خانم پر بکواس کررہے ہیں
https://twitter.com/x/status/1935047420767015225
جو باتیں شیر افضل مروت مہربانو قریشی کے سامنے نہ کرسکے ، اسکے لئے ایکس اکاؤنٹ کا سہارا لیا اور کہا کہ کیا کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ مہر بانو قریشی نے بلا جواز مجھ پر حملہ کیا؟ اس کے بھائی زین قریشی کو پی ٹی آئی کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری ہو چکا ہے، مگر افسوس کہ مہر بانو اپنی غلطیوں یا اپنے بھائی کے غیر مناسب رویے کا دفاع کرنے کے بجائے، مسلسل دوسروں پر الزام تراشی کر رہی ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ وہ 26ویں آئینی ترمیم سے قبل اپنی بھابھی کے مبینہ اغوا کے واقعے میں بھی شامل رہی ہیں۔ ایسے میں جب وہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر دوسروں کو اخلاقیات کا درس دیتی ہیں، تو یہ نہایت مایوس کن اور تضاد سے بھرپور رویہ محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ، مخصوص گروہ جیسے بوبک اور دیگر افراد، جنہوں نے 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنے ضمیر کا سودا کیا، وہ ہمیشہ پی ٹی آئی کے دامن پر بدنما داغ رہیں گے۔ یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ کچھ لوگ خان صاحب اور پی ٹی آئی کے اصولوں کے دفاع کے بجائے، انہی عناصر کا ساتھ دے رہے ہیں جنہوں نے پارٹی کو نقصان پہنچایا۔
https://twitter.com/x/status/1935060290061615419
ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ زین قریشی کہاں ہیں اور وہ اسمبلی اور میڈیا سے کیوں گریز کر رہے ہیں؟ کیا کوئی اس کی معقول وضاحت پیش کر سکتا ہے؟ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرے نزدیک کسی کے توہین آمیز رویے کا جواب دینے میں صنفی امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر کسی کی بدکلامی مجھے خوفزدہ کر سکتی تو میں کب کا خاموش ہو چکا ہوتا۔
آخر میں، یہ کہنا ضروری ہے کہ جو لوگ اخلاقیات سے عاری ہیں، وہ نہ صرف پارٹی بلکہ معاشرے کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔ اس قسم کے رویے اور افراد ہماری پارٹی کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں اور ان کی موجودگی پی ٹی آئی کے لیے باعث شرمندگی ہے۔
Last edited by a moderator: