
وزیر داخلہ رانا ثنا نے ایک بار پھر ن لیگ کے قائد نواز شریف کی واپسی کا عندیہ دے دیا، وزیر داخلہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پنجاب میں ضمنی الیکشن ہو یا عام انتخابات نواز شریف واپس آئیں گے، لوگ نواز شریف اور ہماری بات ضرور سنیں گے، مسلم لیگ ن پنجاب میں بھاری اکثریت سےکامیاب ہوگی۔
رانا ثنا نے مزید کہا کہ جمہوریت میں سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑنا ہے، جمہوریت میں مسائل مشاورت سے حل ہوتے ہیں، قوم عسکری قیادت پر اعتماد کرتی ہے،عدم اعتماد پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، ابھی عمران خان کی مچائی تباہی پر قابو کیا ہے، آنے والے وقت میں مہنگائی کو کنٹرول کریں گے۔
وفاقی وزیر نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا، میرے اور عمران خان کے خون کی جانچ کرالیں، پتہ لگ جائے گا نشہ کس کے خون میں ہے، عمران خان نے اپنے کالے کرتوتوں کی وجہ سے اندر جانا ہے،فرح گوگی پنجاب سے کروڑوں روپے پوسٹنگ ٹرانسفرز کے پیسے اکٹھی کرتی رہی، گھڑیاں چوری کرکے قوم اور ملک کی عزت کو نقصان پہنچایا گیا۔
عمران خان کی پیشکش سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں گفتگو اور مذاکرات کے بغیر آپ آگے نہیں بڑھ سکتے، سیاست میں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے۔ جمہوریت میں سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے، جمہوریت میں مسائل مشاورت سے حل ہوتے ہیں۔
رانا ثنا کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا، صوبائی اسمبلیوں کے مستقبل سے متعلق کل بھی مشاورت ہوئی تھی آج بھی مشاورت ہوگی۔ ہم مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ بھی مشاورت کریں گے، الیکشن اگر دسمبر میں ہوں یا جنوری نواز شریف آجائیں گے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مونس الہی کے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے بیان نے ادارے کے غیرسیاسی ہونے کے مؤقف پر شبہات اٹھائے ہیں جس کی وضاحت ہونی چاہیے،مونس الٰہی کو یہ بیان دینے پر داد دیتا ہوں لیکن آخر انہیں یہ بات کرنے کی کیا ضرورت تھی، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اگر باجوہ صاحب کو ذاتی طور پر کوئی نقصان پہنچا بھی ہے تو وہ اب جا چکے ہیں، اپنی ملازمت کا بھرپور وقت گزار کر جا چکے ہیں، ان کا فائدہ اور نقصان معنی نہیں رکھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ادارے نے قوم کے سامنے موقف اختیار کیا تھا کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور پچھلے سال سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست میں بالکل دخل نہیں دینا، میں سمجھتا ہوں کہ چوہدری مونس الٰہی کے اس بیان نے ادارے کے اس موقف پر بھی شکوک و شبہات کھڑے کر دیے ہیں، اس کی وضاحت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ قوم کے ساتھ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے جو وعدہ کیا ہے وہ درست ہے اور اسی کے مطابق ادارہ اپنا قومی فرض اور اس ملک کی خدمت کو انجام دے گا تاکہ سیاست اور معاملات پاکستان کی بہتری میں آگے بڑھیں۔
گزشتہ روز مسلم لیگ(ق) کے رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر جاری تنقید کو زیادتی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر جنرل باجوہ نے ان کی جماعت کو تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا۔
دوسری جانب پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملہ کو پندرہ دسمبر تک ملوتی کردیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حتمی فیصلہ پندرہ دسمبر کے بعد کرے گی،مذاکرات کی پیشکش کے بعد اتحادی حکومت نئی حکمت عملی اپنانے کیلیے بھی تیار کرلی ہے،وزیراعظم کا صورتحال پر اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے،
Last edited by a moderator: