Noman Alam
Politcal Worker (100+ posts)
میں بولتا نہیں ، بھونکتا ہوں ، میں لکھتا نہیں بلکہ چوول مارتا ہوں ، ابھی میں نے کچھ ہی دنوں پہلے ایک بچے کو جو ایک پاکستانی کے نطفے سے پیدا ہوا ہے اور بیمار ہے کو علاج معالجے کے لیے تھوڑے بہت پیسے دوستوں یاروں سے اکھٹے کر کے دیے ہیں اور بقول مولوی کے میں نے ایک عیسائی کی جان بچائی ہے اس لیے میں " غیر " ہو چکا ، یعنی مجھے توبہ کرنی ہے، دوبارہ سے کلمہ پڑھنا ہے اور پھر سے مسلمان ہونا ہے
جس بچے کے باپ نے اسکا منہ تک نہ دیکھا ہو ، اور عیاشی کی زندگی گزار رہا ہو ، جس بچے کی ماں کو یہ جواب ملے کہ میں نے پاکستان میں شادی کر لی ہے اس سے بڑا کفر کیا ہو گا ؟ بقول مولوی کے اگر وہ مسجد بنوا رہا ہے تو جنت میں محل بنوا رہا ہے ، بچے کو اور اسکی ماں کو اس تکلیف سے گزرنا ہے اور یہی اس عیسائی لڑکی کی حرام کاری کا نتیجہ ہے جو اسکو بھگتنا ہے ، اور اس حرام کاری میں برابر کا شریک پاکستان میں اگر مسجد بنوا دے یا مسجد بنوانے کے لیے چندہ دے دے تو اسکا مطلب کہ وہ پاک صاف اور فرشتہ بن گیا
جب سچ بولتا ہوں تو ملحد بن جاتا ہوں ، جب کسی بات کا جواب مانگتا ہوں تو یہود بن جاتا ہوں ، یہ کیا بے ہودگی ہے ، کیا منافقت ہے ، یہ کون لوگ ہیں جنکو قران تو حفظ ہے ، لیکن اسکے معنی دور دور تک پتا نہیں ہیں ، یہ کون لوگ ہیں جو ہمیں غریب کی امداد کرنے کی بجاے استنجا کرنے کی دعائیں یاد کروا کروا کر ثواب کمانے کے طریقے بتاتے ہیں ، یہ کون لوگ ہیں جو لال مسجد کی بیٹیوں کا رونا تو روتے ہیں لیکن علمدار روڈ پر اپنی لاشوں کے ساتھ دھرنا دینے والی ماؤں ، بیٹیوں اور بہنوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے کیونکہ وہ شیعہ ہیں یہ کون لوگ ہیں جواتا ترک کو بےغیرت اس لئے کہتے ہیں کہ اسنے محمد سادس کی حکومت میں آخری کیل ٹھونکا ، اور پھر اپنے ہی جلسوں میں پاکستان کو ترکی کی راہ پر چلانے کی بات کرتے ہیں ؟
مودودی مرحوم سے چودہ جون انیس سو انہتر کو ایک جرنلسٹ نے جب سوال کیا کہ کہ مولانا بلفرض الله عزوجل اگر آپکو جنت نصیب فرمائیں تو یہ بتا دیں کہ جنت کی حوریں کیسی ہونگی ؟ کیونکہ انکے بارے میں بہت سنا ہے ، اب آپکی زبانی سننے کو دل چاہتا ہے تو مودودی نے یہ جواب دیا تھا " کفار کی لڑکیاں جو کم سنی میں وفات پا گئیں ، انکو جنت کی حوریں بنا دیا جاۓ گا "
ان سب کو افغانستان کا ویزا لگوا کر قندھار بھیج دینا ہی بہتر ہو گا ، وہاں انکی پسندیدہ شریعت پہلے سے ہی نافذ ہے ، دقیا نوسی میں انکے حصے دار انکے بھائی بڑی بے دردی سے انکے منتظر ہیں ، یہ سب طالبان کی کفر کے خلاف جنگ میں کیوں حصے دار نہیں بن جاتے ؟ یہ سب مرے بچوں کو ، تمھارے بچوں کو ہی کیوں جنت میں دھکیلتے ہیں ، خود کیوں نہیں جاتے ؟
ان داڑھیوں کے پیچھے کیا مافوق الفطری ہے ، اسی وقت سامنے آتی ہے جب کسی کی کمسن بچی یا بچا انکی ہوس کا نشانہ بن چکا ہوتا ہے ، جس ملک میں مسجدیں محلات بن جائیں اور مسجد کے سامنے یا اس پاس کے لوگ بھوک سے مر رہے ہوں ، اس ملک کا یہی حال ہوتا ہے جو آج پاکستان کا ہے ، مسجد کے گلے میں سو روپے ڈالنے سے بہتر ہے کہ کسی کو بیس روپے کی روٹی کھلا دو ، نماز قبول ہونے میں جاۓ نماز ہونے کی کوئی شرط نہیں دل کی پاکیزگی کی ہوتی ہے ، نماز مسجد کے اندر بھی ہو جاتی ہے ، اور باہر بھی ، تم دل تو صاف رکھو ، حقوق الله قابل معافی ہیں ، حقوق العباد نہ قابل معافی ، یہ بات تمہیں مولوی کبھی نہیں بتاۓ گا ، اسکی روزی روٹی اسی میں ہے کہ تم چندہ دو ، استنجے کی دعائیں پوچھو ، یہ مسجدیں نہیں دوکانیں ہیں ، اور انکو دوکانیں بنانے والوں پر لعنت الله ثم لعنت الله
جس بچے کے باپ نے اسکا منہ تک نہ دیکھا ہو ، اور عیاشی کی زندگی گزار رہا ہو ، جس بچے کی ماں کو یہ جواب ملے کہ میں نے پاکستان میں شادی کر لی ہے اس سے بڑا کفر کیا ہو گا ؟ بقول مولوی کے اگر وہ مسجد بنوا رہا ہے تو جنت میں محل بنوا رہا ہے ، بچے کو اور اسکی ماں کو اس تکلیف سے گزرنا ہے اور یہی اس عیسائی لڑکی کی حرام کاری کا نتیجہ ہے جو اسکو بھگتنا ہے ، اور اس حرام کاری میں برابر کا شریک پاکستان میں اگر مسجد بنوا دے یا مسجد بنوانے کے لیے چندہ دے دے تو اسکا مطلب کہ وہ پاک صاف اور فرشتہ بن گیا
جب سچ بولتا ہوں تو ملحد بن جاتا ہوں ، جب کسی بات کا جواب مانگتا ہوں تو یہود بن جاتا ہوں ، یہ کیا بے ہودگی ہے ، کیا منافقت ہے ، یہ کون لوگ ہیں جنکو قران تو حفظ ہے ، لیکن اسکے معنی دور دور تک پتا نہیں ہیں ، یہ کون لوگ ہیں جو ہمیں غریب کی امداد کرنے کی بجاے استنجا کرنے کی دعائیں یاد کروا کروا کر ثواب کمانے کے طریقے بتاتے ہیں ، یہ کون لوگ ہیں جو لال مسجد کی بیٹیوں کا رونا تو روتے ہیں لیکن علمدار روڈ پر اپنی لاشوں کے ساتھ دھرنا دینے والی ماؤں ، بیٹیوں اور بہنوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے کیونکہ وہ شیعہ ہیں یہ کون لوگ ہیں جواتا ترک کو بےغیرت اس لئے کہتے ہیں کہ اسنے محمد سادس کی حکومت میں آخری کیل ٹھونکا ، اور پھر اپنے ہی جلسوں میں پاکستان کو ترکی کی راہ پر چلانے کی بات کرتے ہیں ؟
مودودی مرحوم سے چودہ جون انیس سو انہتر کو ایک جرنلسٹ نے جب سوال کیا کہ کہ مولانا بلفرض الله عزوجل اگر آپکو جنت نصیب فرمائیں تو یہ بتا دیں کہ جنت کی حوریں کیسی ہونگی ؟ کیونکہ انکے بارے میں بہت سنا ہے ، اب آپکی زبانی سننے کو دل چاہتا ہے تو مودودی نے یہ جواب دیا تھا " کفار کی لڑکیاں جو کم سنی میں وفات پا گئیں ، انکو جنت کی حوریں بنا دیا جاۓ گا "
ان سب کو افغانستان کا ویزا لگوا کر قندھار بھیج دینا ہی بہتر ہو گا ، وہاں انکی پسندیدہ شریعت پہلے سے ہی نافذ ہے ، دقیا نوسی میں انکے حصے دار انکے بھائی بڑی بے دردی سے انکے منتظر ہیں ، یہ سب طالبان کی کفر کے خلاف جنگ میں کیوں حصے دار نہیں بن جاتے ؟ یہ سب مرے بچوں کو ، تمھارے بچوں کو ہی کیوں جنت میں دھکیلتے ہیں ، خود کیوں نہیں جاتے ؟
ان داڑھیوں کے پیچھے کیا مافوق الفطری ہے ، اسی وقت سامنے آتی ہے جب کسی کی کمسن بچی یا بچا انکی ہوس کا نشانہ بن چکا ہوتا ہے ، جس ملک میں مسجدیں محلات بن جائیں اور مسجد کے سامنے یا اس پاس کے لوگ بھوک سے مر رہے ہوں ، اس ملک کا یہی حال ہوتا ہے جو آج پاکستان کا ہے ، مسجد کے گلے میں سو روپے ڈالنے سے بہتر ہے کہ کسی کو بیس روپے کی روٹی کھلا دو ، نماز قبول ہونے میں جاۓ نماز ہونے کی کوئی شرط نہیں دل کی پاکیزگی کی ہوتی ہے ، نماز مسجد کے اندر بھی ہو جاتی ہے ، اور باہر بھی ، تم دل تو صاف رکھو ، حقوق الله قابل معافی ہیں ، حقوق العباد نہ قابل معافی ، یہ بات تمہیں مولوی کبھی نہیں بتاۓ گا ، اسکی روزی روٹی اسی میں ہے کہ تم چندہ دو ، استنجے کی دعائیں پوچھو ، یہ مسجدیں نہیں دوکانیں ہیں ، اور انکو دوکانیں بنانے والوں پر لعنت الله ثم لعنت الله