
نجی ٹی وی پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں ایسا لگتا تھا کہ اگر مہنگائی ہو رہی ہے تو حکومت چاہتی ہے کہ مہنگائی ہو مگر اب لگتا ہے کہ حکومت چاہتے ہوئے بھی مہنگائی پر کچھ نہیں پارہی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ مہنگائی کم ہو مگر ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں۔
انہوں نے سیاسی صورتحال پر کہا کہ مولانا فضل الرحمان فرنٹ پر کھیلے انہوں نے خیبرپختونخوا میں تخت یا تختہ جیسا مقابلہ کیا اور وہ تخت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، پی ٹی آئی سے توقع تھی کہ یہ بہتر پرفارم کرے گی۔ کہا بھی گیا کہ یہ نوکریوں کا سال ہوگا یہ خوشحالی کا سال ہو گا یہ بہتر سال ہوگا پچھلے سال عمران خان نے کہا تھا لیکن عملاً ایسا نہیں ہوسکا۔
سہیل وڑائچ نے کہا ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی اس بات پر مکمل ناکام رہی ہے۔ شہباز شریف کو ریلیف ملا لندن میں ان کے حق میں فیصلہ آیا۔وگرنہ شہباز شریف کے بارے میں تو یہاں صاف کہا جارہا تھا کہ ان کے خلاف تو ایسے ثبوت ہیں کہ وہ اور ان کے بچے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کوشش کی کہ وہ پنجاب میں اپنی ووٹنگ کی شرح کو بہتر کریں جب کہ ن لیگ نے پنجاب میں اپنی مقبولیت کو ابھی تک برقرار رکھا ہوا ہے۔ ن لیگ میں بیانئے کا ایک تضاد دیکھنے میں آیا جو شہباز شریف اور مریم دونوں کی باتوں میں نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال بڑی اہم تقرری چیف آف آرمی اسٹاف کی ہونی ہے اس کے بعد پھر الیکشن کا فیصلہ ہوگا، سن رہے ہیں کہ ن لیگ کے ساتھ بھی معاملات معاملات طے ہورہے ہیں طے نہیں بھی ہوں گے تو ان کو الیکشن میں شامل کرنے کے لئے ان کے ساتھ مذاکرات تو کئے جائیں گے ۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/khan-ttc.jpg