
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے جا رہے ہیں، اور پاکستان کے لیے یہ چیلنج خاص طور پر سنگین ثابت ہو رہا ہے، جس کی ایک نمایاں مثال "لیشمینیاسس" کی حالیہ وبا ہے۔ اس مہلک بیماری کی بنیادی وجہ ریت کی مکھی (انڈور سینڈ فلائی) کے کاٹنے سے ہوتی ہے، اور اس کی موجودگی کے باعث متاثرہ افراد کو جسمانی اور نفسیاتی دونوں طور پر کجھ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شبنم بی بی، ایک 19 سالہ خاتون، جن کا چہرہ لیشمینیاسس کی وجہ سے متاثر ہوا ہے، اس بیماری کی خوفناک حقیقت کا سامنا کر رہی ہیں۔ وہ اپنے چہرے کے زخم کی وجہ سے غیر یقینی حالت میں ہیں، جس نے انہیں اپنے بچوں سے علیحدہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان کا حال یہ ہے کہ وہ خوف سے اپنے بچوں کے پاس جانے سے کتراتی ہیں، کیونکہ انہیں حیرت ہے کہ آیا یہ بیماری ان کے بچوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ایکٹیویٹی منیجر حلیمہ خالد کے مطابق، لیشمینیاسس ایک نظرانداز کی جانے والی بیماری ہے جو غریب کمیونٹیز کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ ابتدائی علامات میں خارش والی گلٹی شامل ہوتی ہے، جس کا فوری علاج نہ ہونے پر یہ صورت حال کی شدت بڑھا دیتی ہے۔ خیبرپختونخوا میں یہ بیماری خاص طور پر بڑھتی ہوئی آب و ہوا کے اثرات، جیسے طویل خشک سالی اور ہیٹ ویو کے نتیجے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، 2018 کے بعد سے لیشمینیاسس کے کیسز میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے صحت عامہ کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔ صوبے کے مختلف حصوں میں روزانہ کی بنیاد پر متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد نے صحت کی سہولیات کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
لیشمینیاسس سے متاثرہ افراد، خصوصاً خواتین اور بچے، ذہنی دباؤ اور الگ تھلگ ہونے کی صورت حال میں مبتلا ہیں۔ ناظمہ حبیب کے مطابق، یہ بیماری چہرے پر داغ چھوڑتی ہے، جس کی وجہ سے متاثرین میں خود اعتمادی میں کمی اور سماجی بدنامی کا احساس بڑھتا ہے، خاص طور پر ایسی ثقافت میں جہاں خوبصورتی کی اہمیت زیادہ ہو۔
ڈاکٹر قیصر جمال کا کہنا ہے کہ اس بیماری کو کنٹرول کرنے کے لیے عوامی آگاہی، بہتر صحت کے نظام کی فراہمی اور بروقت علاج ضروری ہیں۔ متاثرین کی مدد کے لیے مفت ادویات کی فراہمی اور تشخیص کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس بیماری کے منفی اثرات پر قابو پایا جا سکے۔
پاکستان میں لیشمینیاسس کی وبا ایک ایسے تناظر میں اہمیت اختیار کر چکی ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ صحت عامہ کے نظام کو ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/28Q04QY/waba.jpg