
تحریک انصاف کے 20 منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد ان حلقوں میں ضمنی انتخابات 17 جولائی کو ہوں گے، تاہم کچھ حلقوں میں ن لیگ کی ٹکٹ کے لئے پھوٹ پڑ گئی ہے جس سے پارٹی مشکلات سے دوچار ہو گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے 4 حلقوں میں ضمنی انتخابات میں کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے، تاہم اب ٹکٹ کے حصول پر ن لیگ میں پھوٹ کی سی صورتحال سامنے آ رہی ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کے ڈی سیٹ ارکان نے لاہور میں ضمنی انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ کے حصول کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سابق ٹکٹ ہولڈرز بھی میدان نہ چھوڑنے پر بضد ہیں اور اب ڈی سیٹ ہونے والوں کو ضمنی انتخابات میں ٹکٹ دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے ڈی سیٹ ہونے والے تحریک انصاف کے ناراض رہنما عبدالعلیم خاں کا ضمنی انتخاب میں حصہ نہ لینے کا قوی امکان ہے۔
واضح رہے پی پی 158 سے عبدالعلیم خاں کی بجائے ان کے دست راست شعیب صدیقی الیکشن لڑیں گے، اس حلقے میں 2018 کے الیکشن میں علیم خان نے ن لیگ کے رانا احسن شرافت کو شکست دی تھی، اور رانا احسن شرافت سینئر لیگی رہنما سردار ایاز صادق کے ذریعے اسی حلقے سے دوبارہ ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔
اسی طرح پی پی 167 میں تحریک انصاف کی ٹکٹ سے نذیر چوہان ن لیگ کے میاں سلیم کو شکست دے کر منتخب ہوئے تھے، اور ن لیگ اب اس حلقے سے نذیر چوہان کو طے شدہ فارمولے کے تحت ٹکٹ دے گی، ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر میاں سلیم بھی ٹکٹ کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں۔
ادھر پی پی 168 میں تحریک انصاف کے ملک اسد کھوکھر نے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے رانا خالد قادری کو شکست دی تھی، یہ نشست خواجہ سعد رفیق کی جانب سے رکن قومی اسمبلی بننے پر خالی ہوئی تھی، اب یہاں پر ن لیگ اسد کھوکھر کو ہی میدان میں اتارے گی۔
پی پی 170 میں تحریک انصاف کے چوہدری امین نے ن لیگ کے میاں عمران جاوید کو شکست دی تھی، اور اب ن لیگ اس حلقے سے چوہدری امین کو فارمولے کے تحت ٹکٹ دے گی، لیکن ن لیگ کے اپنے رہنما میاں عمران جاوید بھی میدان چھوڑنے کو تیار نہیں، انہوں نے ن لیگ کی ٹکٹ کے لیے لابنگ شروع کر دی ہے۔