ملک اس وقت معاشی طور پر شدید مشکلات سے دوچار ہے جسے بحرانوں سے نکالنے کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستان بیورو برائے شماریات کی طرف سے ملک کے تجاری خسارہ کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیں جس کے مطابق ملکی برآمدات سالانہ بنیادوں پر 9 اعشاریہ 10 فیصد بڑھی ہیں اور درآمد میں 4 اعشاریہ 09 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارے کی طرف سے یہ اعدادوشمار جولائی 2023ء سے اپریل 2024ء کی مدت تک کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس مدت کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 19 اعشاریہ 51 ارب ڈالر ریکارڈا ہوا جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے دوران 23 اعشاریہ 53 ارب ڈالر کے مقابلے میں 17 اعشاریہ 09 فیصد کم ہے۔ پاکستان کے تجارتی خسارے کا حجم گزشتہ برس اپریل کے دوران 846 ملین ڈالر ریکارڈ ہوا تھا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں ملک میں برآمدات کا کل حجم 25 اعشاریہ 28 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے جو پچھلے مالی سال کی اس مدت کے مقابلہ میں 9 اعشاریہ 10 فیصد زیادہ ہے۔ ملک کی برآمدات کا کل حجم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 23 اعشاریہ 17 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا تھا۔
اپریل 2024ء میں پاکستان کو برآمدات سے 2 اعشاریہ 34 ارب ڈالر کا کثیر زرمبادلہ حاصل ہوا جو پچھلے برس اپریل 2023ء کے دوران 2 اعشاریہ 13 ارب ڈالر تھا جو 10 اعشاریہ 02 فیصد زیادہ ہے۔ پاکستان کی مجموعی درآمدات پر گزشتہ مالی سال میں 46 اعشاریہ 79 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا اور اپریل 2024ء میں پاکستان کا درآمدی بل 4 اعشاریہ 72 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ برس کے مقابلے 58 اعشاریہ 43 فیصد (2.98 ارب ڈالر) سے زیادہ ہے۔
اگر کوئی ملک اپنے تجارتی خسارے میں کمی کرنا چاہتا ہے، تو برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کا راستہ ہے۔ یہ تجارتی استراتیجی ملک کی معیشت کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔برآمدات میں اضافہ کرنے کے لئے ملک کو کچھ اہم اقدامات کرنے چاہیئں:1. معیشتی لائحہ عمل: حکومت کو ایک معیشتی لائحہ عمل تشکیل دینی چاہیے جو برآمدات کو فروغ دے۔2. سرمایہ کاری: صنعتوں میں سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینا چاہیے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹوں کے لیے بہتر اور مسابقتی مصنوعات تیار کرسکیں۔3. ٹیکنالوجی کی ترقی: اپنی صنعتوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ لیس کرنا چاہیے تاکہ وہ بین الاقوامی معیار کی مصنوعات تیار کرسکیں۔4. مارکیٹنگ کے لائحہ عمل: اپنے برآمداتی مصنوعات کے لیے ایک مؤثر مارکیٹنگ کے لائحہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔5. تعاون باہمی: دوسرے ملکوں کے ساتھ تعاون بڑھانا اور تجارتی معاہدے کرنا بھی برآمدات کے لیے اہم ہوتا ہے۔6. حکومتی سسڈیز: صنعتوں کو حکومتی سسڈیز دینا بھی ان کی کامیابی میں اضافہ کرتا ہے۔7. معیاری ضابطے: بین الاقوامی معیار کے مطابق مصنوعات تیار کرنے کے لیے معیاری ضابطے قائم کرنا بھی اہم ہے۔8. ہنرمندی کے فروغ: ہنرمند کارکنوں کی تربیت اور فروغ ان کی ہنرمندی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔9. قانونی ماحول: ایک استحکام یافتہ اور شفاف قانونی ماحول بھی برآمداتی کاروبار کے لیے اہم ہوتا ہے۔10. ٹرانسپورٹ اور لوجسٹکس: ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کو بہتر بنانا اور لوجسٹکس کو مؤثر بنانا بھی برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ان اقدامات کے ساتھ ساتھ، ملک کو اپنے پیشہ ورانہ ہنر اور قدرتی وسائل کا صحیح استعمال کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فائدے کو بین الاقوامی مارکیٹوں میں استعمال کرسکے۔