
سیالکوٹ واقعے نے ہردل دہلادیا ہے،جیو نیوزکے پروگرام رپورٹ کارڈر میں تجزیہ کار ارشاد بھٹی سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے قوم سے اور مسلمانوں سوال کیا کہ کیا حضورﷺ کے دور میں ایسا کچھ ہوتا تو ایسا سلوک کیاجاتا؟
ارشاد بھٹی نے کہا کہ اگر کوئی غیرمسلم حضورﷺ کے دور میں توہین مذہب کرتا تو کیا اسے اسی طرح تشدد کا نشانہ بنایا جاتا؟ اتنی ہی بے دردی سے قتل کیاجاتا؟ اس پر تشدد کیا جاتا لاش گھسیٹی جاتی، آگ لگائی جاتی؟
ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ یا اس غیرمسلم سے پوچھا جاتا اور اس سے تحقیق کی جاتی، اس سے پوچھا جاتا؟اسے صفائی کا موقع دیا جاتا اور جرم ثابت ہونے پر سزا دی جاتی؟میرے نبی ﷺ کی یہ سنت نہیں کہ کسی پر تشدد کیا جائے۔
تجزیہ کار نے بتایا کہ ملک میں حکومت کا نہ ہونا،حکومتی رٹ کا ختم ہوجانا، سزا جزا کا نظام نہ ہونہ اس طرح کے واقعات کی بڑی وجہ ہیں،حکومت مضبوط ہو،یہ سب ہو تو ریاستی پالیسی حرف آخر ہوتی ہے،قانون کی پاسداری ہوتی ہے،عوام کو جرات نہیں ہوتی کہ قانون ہاتھ میں لیا جائے۔
ارشاد بھٹی نے پی ٹی آئی حکومت کے سوا تین سالوں میں امن و امان کی صورتحال پر بھی سوال اٹھایا، کہا پنجاب میں اکیاون فیصد جرائم بڑھ گئے،صرف لاہور میں چھیالیس فیصد جرائم بڑھے ہیں۔
ارشاد بھٹی نے کہا کہ اسلام آباد کو محفوط بنانے کے لئے ستائیس ارب لگائے گئے ہیں،پھر بھی ڈکیتیاں بڑھ گئیں،دوہزار اکیس میں پرس چھیننے کے بارہ فیصد واقعات ہوئے،نقدی چھیننے کےسولہ فیصد واقعات بڑھے،اسلام آباد مختلف گینگ کے نرغے میں رہا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ کہیں ملک میں وکلا جج کو مارہے ہیں، کہیں دفتروں کے گھیراؤ ہورہے ہیں،کہیں ہائیکورٹ برانچ کےشیشیے توڑے جارہے ہیں،کہیں ہائیکورٹ چیف جسٹس کے چیمبر میں توڑ پھوڑ ہورہی ہے،کہیں لوگ پولیس کو کہیں پولیس لوگوں کو قتل کررہی ہے،حکومت کہیں نظر نہیں آتی،حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آتی،جس کو پکڑا جاتا اسے جزا سزا نہیں ہوتی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2bhatti.jpg