وزیراعلی عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی اور نجی ٹی وی چینل کے مشہور صحافی اقرارالحسن کے درمیان ٹویٹر پر لفظی جنگ جاری ہے، اس دوران پاکستان کے مشہور بلڈر ملک ریاض کا ذکر بھی ہوتا رہا۔
تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اے آروائی نیوز کے پروگرام ہوسٹ اقرارالحسن نے گزشتہ روز غریدہ فاروقی کے پروگرام میں وفاقی وزیر مراد سعید سے متعلق گفتگو کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔
اپنی ٹویٹس میں اقرار الحسن نے غریدہ فاروقی کے شو میں ہونے والی گفتگو کی مذمت کی تو وہیں انہوں نے غریدہ کے خلاف ٹویٹر پر نازیبا ٹرینڈز کی مذمت کرتے ہوئے "تنخواہ دار فوکل پرسنز" کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا وہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس جنہوں نے زبیر عمر صاحب کی ویڈیو والی لڑکی کو غریدہ فاروقی ثابت کرنے کی کوشش کی، وہ تنخواہ دار فوکل پرسن جو ایسی کیمپینر لانچ کرتے ہیں، وہ معاونِ خصوصی جنہوں نے کل غریدہ کو خریدہ یعنی خریدی ہوئی لکھا، وہ کس منہ سے مرادسعید والی گفتگو کی مذمت کر رہے ہیں؟
اقرار الحسن کی اس ٹویٹ کا جواب وزیراعلی عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے جواب دیا اور انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں لگتا تھا کہ آپ کو صحافت کیلئے رکھا گیا ہے مگر ملک ریاض سے لے کر جی فار گھٹیا تک ہر دو نمبر شخص کی حمایت میں نکل کر کس کی تنخواہیں اور ٹوکریاں حلال کرتےہو؟ ہم پاکستان میں موجود 2 نمبر لوگوں کی چھترول فی سبیل اللہ کرتے ہیں"۔
اقرار الحسن نے اس تنقید کے جواب میں ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میں نے آپ کا نام نہیں لیا پھر بھی آپ کو تکلیف پہنچی تو معذرت، جس شخص کی حمایت کا مجھ پر الزام عائد کیا جارہا ہے وہ بنی گالہ میں براہ راست رسائی رکھنے والے چند افرا د میں شامل ہیں، تحقیق کریں سچ جان کر آپ کو شرمندگی ہوگی۔
اقرار الحسن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دوست ذرا اپنی قیادت سے یہ سوال پوچھیں کہ ہمارے وزیر اعظم اور ان کے کسی وزیر مشیر نے حکومت میں آنے کے بعد مذکورہ شخصیت کے خلاف کبھی کوئی لفظ نہیں بولا، پی ٹی آئی کی اس بات کا میں مداح ہوں کہ وہ قیادت سے سوال کرتی ہے۔
اظہر مشہوانی نے اقرار الحسن کی جانب سے ملک ریاض کو نام لینے کے بجائے "شخصیت " کہنے پر چوٹ کی اور پوچھا "کیا اس شخصیت کا نام لینے پر بھی پیسے کٹتے ہیں؟ اوور ایکٹنگ کے کاٹنے کے بعد یہ بھی کٹ گئے تو واقعہ مسئلہ ہوگا، لگے رہو"۔
اقرار الحسن نے اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو گی کہ وہ بزدار صاحب جیسے وزیر اعلیٰ کا فوکل پرسن ہو، مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ڈرپوک ہوں، نام لینے پر میرے پیسے بھی کٹتے ہوں گے۔ مجھ سے سوال پوچھ رہے ہیں تو وزیروں، مشیروں، وزرائے اعلیٰ اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی تو پوچھیے وہ نام کیوں نہیں لیتے؟
اظہر مشہوانی نے کہا کہ عثمان بزدار 11 کروڑ کی آبادی والے صوبے کے منتخب وزیر اعلیٰ ہیں میں ان کا ترجمان ہوں، تاہم آپ جس ٹھیکیدار ملک ریاض کے ترجمان بنے پھرتے ہیں وہ اتنا بدنام ہے کہ تمام تر ڈھیٹ پُنے کے باوجود آپ اس کا نام نہیں لے سکتے، قابلِ ہمدردی کون ہوا؟ عوام بہتر فیصلہ کر سکتی ہے ۔
اقرار الحسن نےاپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے وزیروں سے پوچھیے کہ نواز شریف، زرداری اور ان کی پارٹیز کے خلاف کارروائی کے علاوہ باقی کس کرپٹ کے خلاف کارروائی کی؟ چلو صرف نام ہی لے لیں۔
اظہر مشہوانی نے اس ٹویٹ کے جواب میں ملک ریاض سے کی جانے والی ریکوریوں کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پیارے ملک ریاض کے خلاف کارروائی بھی ہوئی اور 450 ارب روپے لوٹے ہوئے مال کی وصولی بھی ہوئی۔
انہوں نے بحریہ انکلیو اسلام آباد سے دسمبر 2018 میں چھڑوائی گئی 1000 کنال غیر قانونی قبضے کی سرکاری زمین کی تصاویر بھی شیئر کیں۔
اظہر مشہوانی نے مزید کہا کہ اکتوبر 2020 میں ملک ریاض کے داماد ذین ملک سے زرداری کے فیک اکاؤنٹس کیس میں10 ارب روپے کی ریکوری کی گئی، یہ نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی وصولی ہے، اومنی گروپ سے بھی اس کیس میں 11 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں۔