ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 54 کروڑ ڈالر رہ گیا،اسٹیٹ بینک

16sbpdeficite.jpg

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا فروری کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 54 کروڑ ڈالر رہا، جس کی وجہ منی بجٹ اقدامات کے نتیجے میں درآمدات کی کمی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ فروری کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ، جس میں اہم کردار اشیاء کی درآمدات میں 18 فیصد کمی اور برآمدات میں 16 فیصد اضافے نے ادا کیا ، فروری میں ملکی تجارتی خسارہ جنوری کے مقابلے 40 فیصد کم ہو کر 2 ارب 31 کروڑ ڈالر رہا، فروری میں ملکی درآمدات پانچ ارب 16 کروڑ ڈالر رہیں جب کہ جنوری میں ملکی درآمدات 6 ارب 31کروڑ ڈالر تھیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری میں تجارت، خدمات اور آمدن کا خسارہ 2 ارب پچاسی کروڑ ڈالر رہا جو جنوری کے مقابلے ایک ارب 74کروڑ ڈالر کم ہے، خسارے کی فنانسنگ کے لیے فروری کی ترسیلات دو ارب 16 کروڑ ڈالر رہیں۔


آٹھ مہینوں میں ملکی برآمدات 20 ارب ڈالر جب کہ درآمدات 48 ارب ڈالر ہیں، آٹھ مہینوں میں تجارت، خدمات اور آمدن کا خسارہ 33 ارب ڈالر ہے جب کہ آٹھ ماہ میں ورکرز ترسیلات بیس ارب ڈالر رہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 8ماہ کے دوران خسارہ بڑھنے کی بڑی وجہ برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہے، اس دوران اشیاء کی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا لیکن اس کے مقابلے میں اشیاء کی درآمدات 49 فیصد بڑھ گئیں، خدمات کی درآمدات و برآمدات کا فرق بھی 101 فیصد تک زائد رہا۔

دوسری جانب اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی جس میں لکھا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جنوری کے مقابلے میں 2 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔ وزیراعظم کاکہنا تھا کہ رواں مالی سال میں یہ سب سے کم ماہانہ خسارہ ہے۔

https://twitter.com/x/status/1505129212356685827
https://twitter.com/x/status/1505105329419612160
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
واقعی امپورٹس میں کمی ہوئی ہے یا کہیں ایسا تو نہی کہ یہ بہتری سعودی تیل کی ڈیفرڈ پے منٹ کے شروع ہونے کی وجہ سے ہو۔