حکومتی اعداد و شمار، اعشاریے، چارٹس اور گرافس جتنے بھی دلکش اور حسین نظر کیوں نہ آئیں جب تک غریب کی دسترس میں دو وقت کی روٹی، تن پر تین کپڑے اور سر پر کچا پکا مالکانہ سایہ میسر نہیں آتا کون جانے زرِ مبادلہ کے زخائر، شرح نمو، برآمدی تخمینے، جی ڈی پی، پر کیپیٹا انکم، اکنامک انڈی کیٹرز، اور محصولاتِ زر جیسی معاشی اصلاحات۔
بقول فیض
مینوں شاہی نئیں چاہیدی رب میرے
میں تے عزّت دا ٹُکّر منگناں ہاں
مینوں تاہنگ نئیں، محلاں ماڑیاں دی
میں تے جِیویں دی نُکّر منگناں ہاں