w-a-n-t-e-d-
Minister (2k+ posts)

امیرالمومنین ملامحمدعمرمجاہدحفظہ اللہ کاپیغام::
عیدالفطر1434 ھ کی مناسبت سے جناب عالی قدرامیرالمومنین ملامحمدعمرمجاہدحفظہ اللہ کاپیغام
تفصیلات منگل, 06 اگست 2013 09:18 کو آغاز ہوا تحریر Khurasani زمرہ: بيانات ورسائل مشاہدات: 606
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادی له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريک له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله،أمابعد فأعوذ با لله من الشيطن الرجيم(وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (النور55/)
"(اےمجموعہ امت) تم میں جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان سے الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کو (اس اتباع کی برکت سے) زمین میں حکومت عطا فرمائے گاجیسا ان سے پہلے (اہلِ ہدایت) لوگوں کو حکومت دی تھی، اور جس دین کو ( الله تعالیٰ نے) ان کے لیے پسند کیا ہے (یعنی اسلام) اس کو ان کے (نفع آخرت کے) لیے قوت دے گا اور ان کے اس خوف کے بعد اس کو مبدّل بہ امن کر دے گا، بشرطیکہ میری عبادت کرتے رہیں (اور) میرے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کریں، اور جو شخص بعد (ظہور) اس (وعدے) کے ناشکری کرے گا تو یہ لوگ بے حکم ہیں۔"
مجاہد افغان قوم اورپوری امت مسلمہ کےنام !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یقیناً آپ کو رمضان المبارک میں فریضہ صیام کی ادائیگی کے بعدعید الفطر کی مبارک گھڑیوں کا سامنا ہوگا۔میں اس خوشی اورنیک بختی کے موقع پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،اور اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ وہ مسلمانوں کے جہاد، صیام وقیام اور صدقات کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔اور میری یہ بھی د عاء ہے کہ اللہ آپ سب کی نصرت کرےاور سعادت والی زندگی سے بہرہ مند فرمائے۔
آپ حضرات کے علم میں ہوگا کہ رواں برس بھی دلیرمجایدین نےاللہ تعالی کی نصرت ،فدائیوں کی بے لوثی اور بے مثال قربانیاں پیش کرکے جہادی میدانوںمیں عظیم الشان کامیابیاں حاصل کی ہیں ،اورقابض دشمن کو حقیقی معنوں میں راہ فراراختیارکرنے پرمجبورکیاہے۔میں ان کامیابیوں پرمجاہد افغان قوم اورظلم کی چکی میں پسی ہوئی امت مسلمہ کومبارکبادپیش کرتاہوں۔اورقابض افواج کے خلاف مجاہدین کے شانہ بشانہ جم کرکھڑے ہونے اور بھرپور تعاون کرنے پر خوددار مجاہدافغان قوم کا شکرگزار ہوں،اورمجھے ان سے پوری امید ہےکہ وہ حصول ِ آزادی کی اس جنگ میں مجاہدین کے ساتھ مزید تعاون کو فروغ دیں گے اور ان کےدوش بدوش کھڑے رہیں گے۔
اور میری اللہ سے التجاءہے کہ وہ تمام مسلمانوں کوعزت اور غلبہ نصیب فرمائے، ان کےمصائب اور تکالیف کو ختم کرے۔اور ظلم کا شکارایمان والوں بالخصوص شام اورمصرکی مظلوم عوام کو ظالموں کے ظلم سے نجات د لائے،جنہوں نےرمضان المبارک کا پورا مہینہ کوڑوں کے سائے تلے ، میدانوں، جیلوں اور ہسپتالوں میں ،تشدد،قتل اورقید وبند کی صعوبتوں کا سامنا کرتے ہوئے گذارا ہے۔اورمیں اللہ سے ان کی مدد اور فتح یابی کا سوال کرتا ہوں ،اورد عا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی انھیں کامیاب تدابیر اختیار کرنے کی توفیق عطافرمائے۔اورمیری اللہ کی بارگاہ میں عرض ہے کہ وہ مسلمانوں کودشمن کی خفیہ اورظاہری سازشوں سے محفوظ رکھے،مسلمانوں کے زخموں کو شفاء یاب فرمائے اوراپنے فضل وکرم سے ان کے قیدیوں کی جیلوں سے رہائی کے اسباب مہیاکرے۔
اے میرے ہم وطنو!
افغانستان میں جاری جہاد اللہ تعالی کے فضل سے بڑی کامیابی سے ہمکنارہورہاہے۔ اس سال "خالدبن ولید[] آپریشن "کے تحت ملک کے بیشترعلاقے غاصب دشمن کے قبضے سے آزادکرالیے گئے ہیں۔اورملک کے مختلف علاقوں میں دشمن کے وہ مراکزفتح کیے جاچکے ہیں جنھیں اس سے پہلے ناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھا۔ تائیدایزدی سے دشمن کی عسکری قوت ،جنگی غرراوردبدبے کی دھجیاں اڑادی گئیں اوراب و ہ شکست کے دہانے پرکھڑاہے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں :
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ (القمر/45)
"عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اورپیچھے ہٹ جائے گی۔"
اورخوشی کی بات تو یہ ہے کہ پورے افغانستان میں دشمن کے خلاف برسرِ پیکار مجاہدین باہم محبوب بھائیوں کی طرح ایک قیادت اورایک جھنڈے تلے جمع ہیں ۔آئے دن ان کی جہادی قوت مضبوط ہو رہی ہےاورمجاہدین نت نئے تجربات سے بہرہ ورہو رہے ہیں۔عسکری محاذوں پر فتح مندی اور پیش قدمی کے ساتھ ساتھ مجاہدین سیاسی،ثقافتی ،ابلاغی،دعوتی،انتظامی اوراقتصادی محاذوں پر بھی نت نئی کامیابیوں سے ہمکنار ہورہے ہیں ۔اسی طرح جہادی صفوں میں روحِ اصلاح واخلاص کی پیوستگی ،باہمی تعاون اوراطاعت شعاری کاجذبہ بھی مزیدپروان چڑھ رہاہے۔
میرے ہم وطن مؤمنو اورمجاہدبھائیو!
آپ جانتے ہیں کہ وطن عزیزتاریخ کے نازک ترین دورسے گزررہاہے،گزشتہ بارہ برس میں شکست کا مزہ چکھنے والادشمن اب نئی منصوبہ بندی اور خفیہ چالوں میں مصروف ہے۔مگر اللہ کے فضل سے ہم بھی دشمن کی ان سازشوں سے غافل نہیں اور اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ تمام افغانوں پر مشتمل آزاد اور عادلانہ اسلامی نظام ہی ہماری قوم کے لیے سعادت اور خوشحالی کی راہ ہموار کر سکتا ہے، ہم اپنی مسلمان قوم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہرگز کسی کو اجازت نہیں دیں گےکہ وہ قومی یاصوبائی بنیادوں پر افغانستان کی تقسیم کا خواہاں ہو۔ہماری دیندار قوم ملکی سرزمین کی وحدانیت کی تحفظ اورایک ایک انچ کےدفاع کواپنا فرض منصبی گردانتی ہے،اورانھیں اس بات کا یقین ہے کہ باہمی اتحاداور اپنے مجاہد سپوتوں کے ساتھ تعاون واجباتِ دینیہ میں سے ہے،اور وطن کی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ اس کا شرعی اور اسلامی حق ہے۔ اسی طرح ہماری مسلمان قوم 2014ء کے انتخابات کے نام سےدھوکہ دہی کے اس ڈھونگ میں حصہ لینے کی ہرگز روادارنہیں جو آیندہ رچایا جارہا ہے۔اس لیے کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان انتخابات کا نتیجہ افغانستان میں ان کے انعقاد سے پہلے ہی واشنگٹن میں طے پایا جاچکا ہے۔جہاں عوامی رائے کی کچھ بھی پاسداری نہیں کی گئی ہے۔لہذا ایسے انتخابات میں حصہ لینا گویا وقت کے صریح ترین ضیاع کے مترادف ہے۔
میں ایک بارپھران تمام افغانوں کوجودشمن کی صفوں میں کام کر رہےہیں دعوت دیتاہوں کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ اپنی مسلمان قوم کی طرف کرنے کی بجائےحربی کافروں اور ان کے کارندوں کے سینوں کی طرف کریں ۔ہم ایسے سرفروش نوجوانوں کا استقبال ہمیشہ جوانمردوں جیسا کرتے ہیں، اور ہر اس شخص کو بھی خوش آمدیدکہیں گے جو دشمن کی صف چھوڑ کر اپنی مجاہد قوم کی آغوش میں آنا چاہے۔
اسی طرح میری "خودکواسلام اورجہادکا حامی سمجھتے ہوئےمجاہدین کے خلاف پروپیگنڈوں میں مصروف رہنے،نااتفاقی کےبیج بو نے،شک اوربدگمانیاں پیداکرنے ، اور اپنا قلم اور زبانیں کفار کی بجائے مجاہدین کے خلاف استعمال کرنے والوں " سے درخواست ہے اور بھائی بندی کے ناطےانھیں مشورہ ہے کہ وہ ایسے بے سودتخریبی اعمال سے رک جائیں۔ کیونکہ ان کی ایسی حرکات محض خود غرضی اور فکری ناپختگی پر دلالت کرتی ہیں ،اور ان کاموں سے وہ اپنے گناہوں کی میزان مزیدبوجھل کرنے کے سوا کچھ فائدہ حاصل نہیں کرپاتے۔بہر حال وہ تمام زندہ ضمیر افغان جو غیر ملکی قبضے کو ناپسند کرتے ہیں اورد شمن کی مخالفت پر عملاًً کمربستہ ہیں،ہمارے اور ان کے مابین چاہےکتنا ہی فاصلہ کیوں نہ ہو وہ ہمارے بھائی ہیں، اورہم ان کے غیرت مندانہ افغانی جذبے کی قدر کرتے ہیں۔اورمیں ہر کس و ناکس کو یقین دلاتاہوں کہ وہ مجاہدین کے بارے میں متوقع ذاتی انتقام کے حوالےسے ہرگز پریشان نہ ہوں ،اس لیے کہ ہمارا یہ جہاد ذاتی مفادات کے حصول ،شخصی اغراض کی تکمیل یا اقتدارپر قابض ہونے کے واسطے نہیں ہے۔
اے دنیا والواورمیرے وطن کے باسیو!
مجھ پر یہ لازم ہے کہ ایک مرتبہ پھر افغانستان کے مستقبل کے بارے میں واضح کردوں کہ اسلامی نظام کا قیام اورمکمل آزادی کا حصول،یہ دو ایسی بنیادی اقدار ہیں کہ جن پرہم کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کوتیارنہیں ہیں۔اس لیے کہ افغان قوم نے گزشتہ اورموجودہ ادوارمیں انھی اقدار کے تحفظ کے لئےبے مثال قربانیاں دی ہیں اورتباہیوں کو جھیلا ہے،اور انہی دو اہداف کے حصول کے لیے لاکھوں شہداءکی قربانی دی ہے ۔ پس چاہیے کہ اس خوددار قوم کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اپنی امنگوں کے مطابق خودمختاراسلامی نظام تشکیل دے سکے۔
ملک کے داخلی نظام اور تعمیر نو کے حوالے سے ہمارانقطہ نظریہ ہے کہ صاف، شفاف اور اپنی ذمہ داریوں سےآگاہ" اسلامی نظام "کے سوا اس بیماری کا کوئی علاج نہیں۔ افغان قوم کو چاہیے کہ وہ غیر ملکی امداد اور صلاحیتوں پر اعتماد کرنےکی بجائے ملک کی خدمت کے لیے اپنے داخلی وسائل سے فائدہ اٹھائے تاکہ ہم ان المناک حالات سے نکل سکیں۔ اورعوام الناس کو چاہیےکہ نئی نسل کودینی اورعصری دونوں طرح کے علوم سے آراستہ کریں ، اس لیےکہ دورِ حاضر میں علومِ جدیدہ کاحصول بھی سماجی بحالی کی اہم ضروریات میں سے ہے۔
میں ایک بارپھرکہنا چاہوں گاکہ اقتدارکے حصول کے لیے لڑنا ہمارامطمح نظرنہیں،جو کوئی بھی اسلام اوروطن سے سچی محبت اوروفاداری کا خوگر ہو، چاہے اس کاتعلق کسی بھی قوم یاعلاقے سے ہے،یہ اس کااپناملک ہے۔کوئی بھی اسے ملک کی خدمت سے نہیں روک سکتا،اورہم سب کو یقین دلاتے ہیں[ انشاء اللہ ]مل کر اس ملک کی خدمت کریں گے۔اورجو بھی غاصب دشمن کے ساتھ تعاون پرپشیمان ہونا چاہتا ہے، وہ ہمارا بھائی ہے اور ہم دل کی گہرائیوں سے اسے خوش آمدیدکہتے ہیں۔
اورخارجی سیاست سے متعلق ہماراموقف ہماری دائمی سیاست (لاضرر ولاضرار) کے عین مطابق ہے۔ہم نہ کسی کونقصان پہنچاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ ہماری سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال کرے، بعینہ اسی طرح جیسا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی دوسرا ہمارے خلاف استعمال ہو۔ہم ان تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں جوافغانستان کوایک آزاد اسلامی ملک کے طورپرتسلیم کریں اوران کا ہمارے ساتھ تعلق استعماری چھاپ کا آئینہ دار نہ ہو ،خواہ وہ بین الاقوامی طاقتیں ہوں یاہمسایہ ممالک اوردنیا کے دیگر خطے !
واضح رہے کہ ہم نے اپنی اسی سیاست کے خط و خال سابقہ پیغامات اورسیاسی دفترکے ذریعے دنیاتک پہنچائے ہیں ۔جہاں تک سیاسی مکتب کے ذریعے قابض قوتوں کے ساتھ ملاقاتوں اور مذاکرات کی بات ہے توان رابطوں کابنیادی مقصدصرف یہی ہے کہ افغانستان پرقبضے کا جلدازجلدخاتمہ ممکن ہوسکے۔کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہےکہ مجاہدین اپنے اہداف سے دستبردار ہوجائیں گے یا اسلامی اصولوں اور وطنی منافع پر کسی سودے بازی کو ترجیح دیں گے۔میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ ہمیں اس سرزمین کی مکمل آزادی اورغیر ملکی قبضے کے خاتمے کے علاوہ کچھ بھی قابلِ قبول نہ ہوگا، اور نہ ہی اس معاملے میں کسی سے سودے بازی کی جائے گی۔ اورمیں اس بات کی بھی یقین دہانی کراتا ہوں کہ اس بیش بہامقصدکے حصول کے لئے کسی غیر شرعی مصلحت سے ہرگز کام نہ لیا جائے گا۔
امارت اسلامیہ کو اس بات پر فخرہے اللہ کے فضل سے کہ کئی مشکل مراحل اورکٹھن گھڑیوںمیں وہ جادہ ٔمستقیم سے نہیں ہٹی۔اوراللہ تعالی سے ہمارا سوال ہے کہ مستقبل میں بھی ہمیں اسی طرح حق پرثابت قدم رہنے کی توفیق عطافرمائے۔قطرمیں امارت اسلامیہ کے سیاسی دفترکھلنے کے بعدسب پرواضح ہوجانا چاہیےکہ امارت اسلامیہ اپنے تمام فیصلوں میں آزاد ہےاورمضبوط اورمستقل موقف رکھتی ہے۔اوریہاں سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ امارت اسلامیہ اپنی مسلمان قوم کی خاطر اسلامی اصولوں اورملکی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئےمشکلات حل کرنے کی بھرپوراورمخلصانہ کوششیں کرتی رہی ہے[اورایسا کرتی رہے گی]- لیکن قابض افواج اوراس کے اتحادی ان مسائل اورمشکلات کے حل کی راہ میں مختلف حیلے بہانوں سے رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔
جیساکہ اس سے قبل بھی ہم کہہ چکے ہیں کہ امارت اسلامیہ حصول اقتدارکی پیاسی نہیں۔ہم تمام افغانوں پرمشتمل حکومت" جواسلامی اصولوں پرقائم ہو"کے قیام کے لیے تمام افغانی دھڑوں کے ساتھ افہام اورتفہیم پریقین رکھتے ہیں،میں واضح کرتا ہوں کہ امارت اسلامیہ ملک کوغیرملکی قابضین کے چنگل سے آزادکرانااپنادینی اورملی فریضہ سمجھتی ہے۔ اور غیر ملکی قبضہ کے خاتمہ کے بعدافغانوں کے درمیان داخلی مفاہمت کے لئے کوئی مشکل پیش نہیں آئےگی،کیونکہ افغان اپنے مشترکہ اصولوں اورثقافت کی بنیا د پر باہمی افہام و تفہیم کی قدرت رکھتے ہیں۔
قابض دشمن کو چاہیے کہ وہ گزشتہ بارہ برسوں کے تلخ تجربات سے سبق حاصل کرے،قبضے کودوام بخشنے اورمستقل اڈوں کے قیام کے عنوان کے تحت ایک بارپھرقسمت آزمائی کی کوشش نہ کرے اورنہ ہی کابل کی نام نہادحکومت کے جھوٹے وعدوں پربھروسہ کرے۔ اس لیے کہ ان کے مقامی حواری اورحامی یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح جارحیت کے ابتدائی ایام میں انھوں نے جارحین کے سامنے افغانستان کو لقمہ ء تر بنا کے پیش کیا تھا اسی طرح آج بھی غیر ملکی قبضوں کےدوام کی آڑمیں ذاتی منافع کے حصول کو یقینی بنا سکیں۔
مغربی قوتوں کواب باور کرلینا چاہیے کہ افغان قوم کبھی بھی غیرملکیوں اوران کےحواریوں کوبرداشت نہیں کرے گی۔اگروہ یہ سمجھتے ہیں کہ پروپیگنڈوں،اسٹریٹیجک منصوبوں ،خفیہ چالوں اور امن معاہدوں کے ذریعے یالویہ جرگہ اور مجلس وطنی کے نام پر افغانستان میں مستقل قیام کے لئے راہ ہموارکرلیں گے، تو انھیں یہ خیال اپنی کھوپڑیوں سے نکال لینا چاہیے۔جب افغان قوم کو ہزاروں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی میں راضی نہیں کیا جاسکا تو اپنی خو مختاری کی د شمن ایک قلیل سی جماعت کو وہ کیسے براشت کرلیں گے؟
اوردشمن کو یہ خواب دیکھنا بھی چھوڑ دینا چاہیے کہ اسلامی نظام کے لئے برسرپیکارعام مجاہدین اور ان کے قائدین اس کےوعدوں اورمراعات کے عوض یا دنیوی اورذاتی مفادات کے چکر میں ،یاحکومتی وزارتوں اورعہدوں کے حصول کی خاطر اپنی حقیقی جدجہدسے دستبردارہوجائیں گے۔
قابضین سے میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ مجاہدین کوتشددپسنداوراعتدال پسند کے نام پرتقسیم کرنابھی دشمن اور اس کے ہرکاروں کی خام خیالی اور بے جاپروپیگنڈا ہے۔مجاہدین تمام کے تمام اسلام کے پیروکارہیں جن کامنہج بہت واضح،معتدل اورمتحدہے، اور وہ منہجِ اسلام ہے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا" (البقرة/143)
"اور ہم نے تم کو ایک ایسی جماعت بنادیا ہے جو (ہر پہلو سے)نہایت اعتدال پر ہے تاکہ تم (مخالف) لوگوں کے مقابلہ میں گواہ ہو اور تمہارے لیے رسول الله[ ﷺ] گواہ ہوں"
اوربین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ وہ تمام امدادی ادارے جوسیاسی اورجاسوسی معاملات سے دوری اختیار کریں اورقابض قوتوں ے لیےجاسوسی کا کام نہ کریں اورغیراسلامی نظریات اور افکار کےد اعی نہ ہوں، تو وہ ہماری پالیسی اورشرائط کے مطابق غیر جانبدار ی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے زیر انتظام علاقوں میں ہمارے ذمہ دارکمیشن کے ساتھ منسلک ہو کر کام کر سکتے ہیں ،چاہے ان کا کام شعبہ صحت سے متعلق ہو،مہاجرین کے بارے میں ہو یا غذائی تقسیم اور کسی بھی د وسرے حوالے سے ہو۔
اورآخرمیں پوری دنیابالخصوص عالمِ اسلامی ،انصاف پسنداقوام وممالک اور بین الاقوامی اوراسلامی معاشروں سے امیدکرتاہوں کہ وہ انسانی ہمدردی اوراسلامی اخوت کی بناء پرمظلوم افغان عوام کے ساتھ آزادی کی اس جدجہدمیں ہرقسم کاتعاون کو یقینی بنائیں گے۔ اورمیں شکر گزار ہوں ان لوگوں کا جو حریت و استقلال کی اس جنگ میں افغان قوم کے معاون ہیں ۔
اورامارت اسلامیہ کے مجاہدین کے لیے میری نصیحت ہے کہ وہ ان کو دی گئی تعلیمات اور جاری کردہ لائحہ عمل کی شدت سے پاسداری کریں۔اورامارت اسلامیہ کی اعلی قیادت اور رہنماؤں کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پرعمل پیرا ہونےکی خوب کوشش کریں اوراپنے مسؤلین کی مکمل اطاعت کریں۔ اس لیے کہ قوت اورکامیابی کارازاتحادمیں مضمرہے اوراتحادکامداراطاعت پرہے،لہذاپوری اطاعت سے اپنی صفوں کومتحدرکھیں۔
اسی طرح میری تمام مجاہدین کو وصیت ہے کہ وہ علاقے جودشمن خالی کرچکاہے یا کر رہاہے، وہاں پرعلماء کرام اورعلاقے کے معززین کے تعاون اورمشاورت سےنظم قائم کریں ،جو لوگ مجاہدین کے نام پرعوام کوتکلیف دیتے ہیں، یا مال کے بدلے اغواءمیں ملوث ہیں یاجہادکے نام پرذاتی یا شخصی مفادات کےحصول میں منہمک ہیں ، ایسے افرادہرگزنہ تو مجاہدین ہیں اورنہ ہی ان کاامارت اسلامیہ سے کسی قسم کاکوئی تعلق ہے۔میں مجاہدین کوحکم دیتاہوں کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ایسے افرا د کو لوگوں پر ظلم وتعدی سے روکیں۔
اور میری مجاہدین کو وصیت ہے کہ اس بات کا خیال رکھتے ہوئے کام کو مزید آگے بڑھائیں کہ عام شہریوں کا نقصان نہ ہو، اور اس کمیٹی سے تعاون کو یقینی بنائیں جو عام شہریوں کے نقصانات کے روک تھام کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ تاکہ اہل وطن اور دنیاکواس حوالے سے درست حقائق اورسچی خبروں کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ شہری جانی نقصانات کے حوالے سے دشمن ہمیشہ جھوٹاپروپیگنڈہ کرتا رہتا ہے ۔ اوربدقسمتی سے کچھ ادارے اس جھوٹے پروپیگنڈے کی بنیادپررپورٹس بناتے اورشائع کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عام شہریوں کو نقصانات پہنچانےیا ہلاکتوں میں خوددشمن ہی ملوث ہے۔ اوراگرکوئی مجاہداس باب میں احتیاط سے کام نہیں لے گاتو مذکورہ ادارہ تحقیقات کے بعداس کوقیادت کے سامنے پیش کرے گا ،تاکہ عدالتی کاروائی عمل میں لائی جاسکے ۔
اورمجاہدین یہ بھی کوشش کریں کہ دعوت اورارشادکے حوالے سے قائم کمیٹی کے ساتھ مخالف صفوف میں شامل افرادکوراہِ حق کی دعوت دینے میں ہر طرح کی معاونت کریں ،تاکہ انھیں دشمن کی صف سے نکال باہر کیا جائے۔
اسی طرح مجاہدین پر لازم ہے کہ وہ قیدیوں اور زخمیوں کی خدمت کوصحت اورقیدیوں سے متعلق کمیشن کی سفارشات کی معاونت سے یقینی بنائیں اور اسےاپنی شرعی ذمہ داری سمجھیں۔ اور ان کی یہ بھی ذمہ اری ہے کہ نئی نسل کی تعلیم وتربیت کو تعلیم وتربیت کمیشن کے جاری کردہ خطوط کے مطابق سرانجام دینے کی بھرپور کوشش کریں، تاکہ ہماری نئی نسل دینی و دنیوی علوم سے آراستہ ہوکرمتدین انداز میں اپنے ملک اورافغان قوم کی خدمت کے قابل ہوسکے۔
اسلامی خیراتی اداروں اوراہلِ خیر بھائیوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ امارتِ اسلامیہ کے اقتصادی کمیشن کے ساتھ تعاون کریں تاکہ جہادبالمال کے فریضہ کے ذریعے مجاہدین کی ضروریات اور حاجات پوری ہوسکیں۔میں عیدالفطرکے بابرکت ایام کی مناسبت سے صاحب ثروت اورآسودہ حال مسلمانوں سے پرامیدہوں کہ وہ عیدکی خوشیوں میں شہداء کرام ،قیدیوں،مہاجرین اور تنگ دست مسلمانوں کو نہ بھلائیں گے، اوران کو اپنے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک کریں گے۔اور میں شکریہ اداکرتا ہوں ان تمام مسلمانوں کاجو مجاہدین کے ساتھ تعاون کرتے ہیں یا انھوں نے دعائیں دی ہیں ، اورامیدکرتاہوں کہ وہ یہ تعاون برابر سرابرجاری رکھیں گے۔
آخرمیں ایک بارپھر میں آپ سب کوعیدسعیدکی مبارکباد پیش کرتاہوں،اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ امت مسلمہ کو عظمت ومنزلت عطا کرے، بیشک وہ خوب سننے والا اور دعا کو قبول کرنے والا ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خادم ِ اسلام[ امیر المؤمنین] ملا محمد عمر مجاہد
ھق1434/9/27
2013/08/05