Dastgir khan19
Minister (2k+ posts)
دنیا میں جب حکومتیں بدلتی ہیں تو پارٹیوں کے سربراہ کسی معاشی ایکسپرٹ کو لاتے ہیں کوئی قانون کا وزیر نامزد ہوتا تو کسی پر امن و امان کی ذمہ داری ڈال دی جاتی ہے . ماشاء الله جو افغا نستان میں تبدیلی آئی ہے اس میں سب سے پہلی بیٹھک شیوخ کی ہوئی ہے شیوخ سے مراد وہ ملا ہیں جنہوں نے ساری زندگی جنابت کے مسائل ، استنجے کے مسائل اور ہمبستری وغیرہ وغیرہ کے اسلامی طریقے جاننے میں کئی ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کی ہوتی ہیں . الله نے اسلام کو اتنا سادہ بنایا ہے کہ اسے سمجھنے کے لیے کسی عالم کی ضرورت نہیں . اسلامی تعلیمات کو صرف دو صفحوں میں بیان کیا جا سکتا ہے اور ان پر عمل کیا جا سکتا ہے . تو پھر ملا کا کیا کام ؟ ملا کا کام اسلام کا کاروبار ہے
پہلے تو دنیا میں صرف مزارات کے مجاور ہی کماتے تھے اس کے بعد ملا کی اینٹری ہوئی . چلو مجاور تو جو در پر آتا تھا اس سے خیرات وسولتے تھے پر ملا نے دین فروشی کی انتہا کر دی . ملا نے تین تین کروڑ میں خود کش بمبار بیچے . ملا نے جہاد بیچا . ملا نے اسلام بیچا اور ملا نے قران بیچا . ملا کامیاب ہو گیا اور ایک ملک کا اقتدار اسے مل گیا ملک تباہ کرنے کے لیے . ملا کو پیدا ہی مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا . جب امریکا نے روس کو شکست دینی تھی تب اس نے اسلام کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی توقوعات سے بڑھ کر ملا نے اسے رزلٹ دیا . نہ صرف روس کو شکست ہوئی بلکہ مسلمانوں کے تین ملک ملا گردی کا شکار ہو گۓ . عراق شام کھنڈر بن گۓ اور اب افغانستان کی باری آ گئی .
اب افغانستان میں کسی کو روٹی ملے نہ ملے ، روزگار ملے نہ ملے اور امن و امان ہو یا نہ ہو ملا سب سے پہلے یہ فیصلہ کرے گا داڑھی کا حکومتی سائز کیا ہو گا ، عورت کو کتنا پردہ کرنا ہو گا ، کیا عورت تعلیم حاصل کرے گی ، کیا عورت گھر سے باہر نکلے گی اور کیا عورت نوکری کرے گی یا نہیں کرے گی . طالبان کو اس بات کی فکر نہیں اگلے چند ہفتوں میں افغانستان کی معیشت کہاں جاۓ گی ، تجارت کہاں جاۓ گی اور کرنسی کہاں جاۓ گی . وہ شریعت نافظ کرنے آے ہیں ایسے معاشرے میں جہاں پہلے ہی نناوے فیصد خواتین بغیر برقع گھر سے نہیں نکلتیں اور مردوں نے داڑھی رکھی ہے . ایسا تماشا ہم نے دا عیش کا بھی دیکھا تھا ان کے پاس تو تیل کی دولت تھی طالبان کے پاس کیا ہے . کیا طالبان شریعت کے نام پر عوام کو بھوکا مار دیں گے . طالبان جب امریکا سے ڈیل کر سکتے ہیں تو اپنے مقامی مخالفوں سے بات کیوں نہیں کر سکتے
پہلے بھی افغانستان کی تباہی دیکھی اب ایک بار پھر ملا اس ملک کو تباہ کرنے جا رہے اور یہ ملک دوبارہ پتھر کے دور میں جا رہا ہے . یہ انتہائی افسوسناک بات ہے . یہ لوگ شریعت کے نام پر اندھے ہو چکے ہیں اور اپنی مرضی کا اسلام نافظ کرنے جا رہے ہیں . ایسا نہیں ہو گا کہ اس سے صرف افغانستان ہی متاثر ہو گا اس کے اثرات باہر بھی نکلیں گے . مذھب کے نام پر جو سختی ہو گی اس سے دوسرے فرقے بھی متاثر ہوں گے . شریعت کے نفاز سے معاشرے کو کوئی فرق نہیں پڑنا جب کہ اس سے جو معاشی تباہی ہونی ہے اس کی وجہ سے خانہ جنگی کے خدشات میں اضافہ ہو گا
پہلے تو دنیا میں صرف مزارات کے مجاور ہی کماتے تھے اس کے بعد ملا کی اینٹری ہوئی . چلو مجاور تو جو در پر آتا تھا اس سے خیرات وسولتے تھے پر ملا نے دین فروشی کی انتہا کر دی . ملا نے تین تین کروڑ میں خود کش بمبار بیچے . ملا نے جہاد بیچا . ملا نے اسلام بیچا اور ملا نے قران بیچا . ملا کامیاب ہو گیا اور ایک ملک کا اقتدار اسے مل گیا ملک تباہ کرنے کے لیے . ملا کو پیدا ہی مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا . جب امریکا نے روس کو شکست دینی تھی تب اس نے اسلام کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی توقوعات سے بڑھ کر ملا نے اسے رزلٹ دیا . نہ صرف روس کو شکست ہوئی بلکہ مسلمانوں کے تین ملک ملا گردی کا شکار ہو گۓ . عراق شام کھنڈر بن گۓ اور اب افغانستان کی باری آ گئی .
اب افغانستان میں کسی کو روٹی ملے نہ ملے ، روزگار ملے نہ ملے اور امن و امان ہو یا نہ ہو ملا سب سے پہلے یہ فیصلہ کرے گا داڑھی کا حکومتی سائز کیا ہو گا ، عورت کو کتنا پردہ کرنا ہو گا ، کیا عورت تعلیم حاصل کرے گی ، کیا عورت گھر سے باہر نکلے گی اور کیا عورت نوکری کرے گی یا نہیں کرے گی . طالبان کو اس بات کی فکر نہیں اگلے چند ہفتوں میں افغانستان کی معیشت کہاں جاۓ گی ، تجارت کہاں جاۓ گی اور کرنسی کہاں جاۓ گی . وہ شریعت نافظ کرنے آے ہیں ایسے معاشرے میں جہاں پہلے ہی نناوے فیصد خواتین بغیر برقع گھر سے نہیں نکلتیں اور مردوں نے داڑھی رکھی ہے . ایسا تماشا ہم نے دا عیش کا بھی دیکھا تھا ان کے پاس تو تیل کی دولت تھی طالبان کے پاس کیا ہے . کیا طالبان شریعت کے نام پر عوام کو بھوکا مار دیں گے . طالبان جب امریکا سے ڈیل کر سکتے ہیں تو اپنے مقامی مخالفوں سے بات کیوں نہیں کر سکتے
پہلے بھی افغانستان کی تباہی دیکھی اب ایک بار پھر ملا اس ملک کو تباہ کرنے جا رہے اور یہ ملک دوبارہ پتھر کے دور میں جا رہا ہے . یہ انتہائی افسوسناک بات ہے . یہ لوگ شریعت کے نام پر اندھے ہو چکے ہیں اور اپنی مرضی کا اسلام نافظ کرنے جا رہے ہیں . ایسا نہیں ہو گا کہ اس سے صرف افغانستان ہی متاثر ہو گا اس کے اثرات باہر بھی نکلیں گے . مذھب کے نام پر جو سختی ہو گی اس سے دوسرے فرقے بھی متاثر ہوں گے . شریعت کے نفاز سے معاشرے کو کوئی فرق نہیں پڑنا جب کہ اس سے جو معاشی تباہی ہونی ہے اس کی وجہ سے خانہ جنگی کے خدشات میں اضافہ ہو گا
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/large/2021/08/6118cb2908065.png