QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
مقاصد کے حصول تک انقلاب جاری رہے گا
مصر کے نومنتخب صدر محمد مرسی نے کہا ہے کہ تمام مقاصد کے حصول تک انقلاب کا سفر جاری رہے گا۔
نو منتخب صدر محمد مرسی نے ٹیلی ویژن پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے انتخاب میں فتح کو قوم کے لیے ایک تاریخی دن قرار دیا۔
محمد مرسی نے کہا کہ انقلاب کے تمام مقاصد حاصل کرنے تک انقلاب جاری رہے اور اس سفر کو ہم مل کر مکمل کریں گے، لوگوں نے ایک لمبے عرصے تک انتظار کیا ہے۔انہوں نے مصری عوام کو عظیم لوگ قرار دیتے ہوئے ان سے سے قومی اتفاق رائے کو مستحکم کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ تمام مصری شہریوں کے صدر ہوں گے۔
محمد مرسی نے صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں مزید کہا کہ ایک دوسرے سے پیار کرنے اور اتحاد رکھنے پر شکریہ، ہم اپنے لیے ایک قابل احترام مستقبل بنانے کے قابل ہوں گے۔انہوں نے مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی انقلاب کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا اور اس کے ساتھ پولیس اور فوج کی تعریف بھی کی، جن کے بارے میں مصری عوام کا خیال ہے کہ وہ گزشتہ ایک سال سے منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔اتوار کو مصر میں الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات میں اخوان المسلیمین کے امیدوار محمد مرسی کو کامیاب قرار دیا ہے۔
انہوں نے اکاون اعشاریہ سات تین فیصد ووٹ حاصل کیے۔دوسری طرف مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے التحریر سکوائر میں جشن کا سماں ہے، چوک میں گزشتہ تین دن سے صدر محمد مرسی کے ہزاروں حامی جمع ہیں۔
اس کے علاوہ فتح کی خوشی میں جلوس نکالے جا رہے ہیں جبکہ انتخابی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی التحریر سکوائر محمد مرسی کے حق میں نعروں سے گونج اٹھا اور جیت کی خوشی میں آتش بازی کی گئی۔قاہرہ میں بی بی سی کے نامہ نگار کیون کونولی کا کہنا ہے کہ انتخابات میں محمد مرسی کی فتح مصر میں ایک بڑی تبدیلی کا لمحہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اخوان المسلیمین کے کئی رہنماوں کو جیل میں رکھا گیا لیکن اب اسی جماعت کے ایک رہنما کو صدارتی محل میں بھیجا جا رہا ہے۔مصر میں اس وقت حکمران فوجی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ کی تیس تاریخ کو اقتدار نومنتخب صدر کے حوالے کر دیا جائے گا لیکن فوجی کونسل کی جانب سے پارلیمان کو تحلیل کرنے کی وجہ سے محمد مرسی کے ساتھ نہ تو قانون سازی کرنے والی پارلیمان ہوں گی اور نہ ہی اپنے دائرۂ اختیار کا تعین کرنے کے حوالے سے کوئی مستقل آئین موجود ہو گا۔مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے تیس سالہ دورِ اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک میں ہونے والے یہ پہلے صدارتی انتخابات ہیں جن میں اخوان المسلیمین کے محمد مرسی اور سابق وزیرِ اعظم احمد شفیق دونوں نے فتح کا دعویٰ کر رکھا تھا۔انتخابات کے اعلان سے قبل الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی اور علاقے میں ٹینک بھی بھجوائے گئے ہیں۔
اس سے قبل مصر میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ اس نے دونوں صدارتی امیدواروں کی اپیلیں سن لی ہیں جس کے بعد اب صدراتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ انتخابی نتائج میں تاخیر پر عوام نے غصے کا اظہار کیا تھا اور دارالحکومت میں
حکمران فوجی کونسل کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
صدر کے انتخاب میں کامیاب قرار پانے والے ساٹھ سالہ محمد مرسي انجینیئر ہیں جنہوں نے اپنی تعلیم امریکہ میں حاصل کی۔وہ سنہ دو ہزار سے
دو ہزار پانچ تک آزاد ممبر پارلیمنٹ تھے۔ وہ جنوری دو ہزار گیارہ میں اخوان المسلیمین کی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے صدر بنے۔دونوں صدارتی امیدواروں کے حامیوں نے حالیہ دنوں میں مظاہرے بھی کیے ہیں جس سے ملک میں سیاسی دوریاں بڑھی ہیں۔
جمعہ کو مصر کی حکمران فوجی کونسل سپریم کونسل آف آرمڈ فورس نے دونوں امیدواروں کے حمایتیوں سے متوقع نتائج کو ماننے کے لیے کہا تھا۔نامہ نگاروں کے مطابق لوگ اب بھی فوجی حکومت کے ارادوں سے خائف ہیں جس نےگزشتہ اختتامِ ہفتہ پر مصر میں فوج نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی تھی اور تمام سیاسی و قانونی اختیارات اپنے قبضے میں کر لیے تھے جس کے بعد مصری عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی اور فوجی حکومت کے خلاف ملک بھر میں شدید مظاہرے کیے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اخوان المسلیمین کے کئی رہنماوں کو جیل میں رکھا گیا لیکن اب اسی جماعت کے ایک رہنما کو صدارتی محل میں بھیجا جا رہا ہے۔مصر میں اس وقت حکمران فوجی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ کی تیس تاریخ کو اقتدار نومنتخب صدر کے حوالے کر دیا جائے گا لیکن فوجی کونسل کی جانب سے پارلیمان کو تحلیل کرنے کی وجہ سے محمد مرسی کے ساتھ نہ تو قانون سازی کرنے والی پارلیمان ہوں گی اور نہ ہی اپنے دائرۂ اختیار کا تعین کرنے کے حوالے سے کوئی مستقل آئین موجود ہو گا۔مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے تیس سالہ دورِ اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک میں ہونے والے یہ پہلے صدارتی انتخابات ہیں جن میں اخوان المسلیمین کے محمد مرسی اور سابق وزیرِ اعظم احمد شفیق دونوں نے فتح کا دعویٰ کر رکھا تھا۔انتخابات کے اعلان سے قبل الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی اور علاقے میں ٹینک بھی بھجوائے گئے ہیں۔
اس سے قبل مصر میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ اس نے دونوں صدارتی امیدواروں کی اپیلیں سن لی ہیں جس کے بعد اب صدراتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ انتخابی نتائج میں تاخیر پر عوام نے غصے کا اظہار کیا تھا اور دارالحکومت میں
حکمران فوجی کونسل کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
صدر کے انتخاب میں کامیاب قرار پانے والے ساٹھ سالہ محمد مرسي انجینیئر ہیں جنہوں نے اپنی تعلیم امریکہ میں حاصل کی۔وہ سنہ دو ہزار سے
دو ہزار پانچ تک آزاد ممبر پارلیمنٹ تھے۔ وہ جنوری دو ہزار گیارہ میں اخوان المسلیمین کی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے صدر بنے۔دونوں صدارتی امیدواروں کے حامیوں نے حالیہ دنوں میں مظاہرے بھی کیے ہیں جس سے ملک میں سیاسی دوریاں بڑھی ہیں۔
جمعہ کو مصر کی حکمران فوجی کونسل سپریم کونسل آف آرمڈ فورس نے دونوں امیدواروں کے حمایتیوں سے متوقع نتائج کو ماننے کے لیے کہا تھا۔نامہ نگاروں کے مطابق لوگ اب بھی فوجی حکومت کے ارادوں سے خائف ہیں جس نےگزشتہ اختتامِ ہفتہ پر مصر میں فوج نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی تھی اور تمام سیاسی و قانونی اختیارات اپنے قبضے میں کر لیے تھے جس کے بعد مصری عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی اور فوجی حکومت کے خلاف ملک بھر میں شدید مظاہرے کیے گئے تھے۔