
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت میں نکاح کیس میں 7،7 سال کی سزا سنادی گئی ہے، اگرچہ فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی اور عمران خان کی شادی خاورمانیکا سے طلاق کے 48 دن بعد ہوئی تھی۔
مفتی تقی عثمانی صاحب نے فیڈرل شریعت کورٹ کے جج کے طور پر فیصلہ دیا کہ 39 دن بعد ہونے والا نکاح شرعی طور پر درست قرار پائے گا۔
بینچ میں اعلیٰ حضرت پیر کرم شاہ الازہری مرحوم بھی شامل تھے۔
https://twitter.com/x/status/1754100637753913503
دلچسپ امر یہ ہے کہ مفتی تقی عثمانی نے عدت میں نکاح فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ سپریم کورٹ کا بھی 39 دن کا فیصلہ موجود ہے۔
جامعہ العلوم اسلامیہ کی ویب سائٹ کے مطابق خلع یا طلاق کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے سے پہلے عورت کے لیے عدت گزارنا لازمی ہے، عدت کی مقدار تین حیض گزرنا ہے(بشرطیکہ عورت حاملہ نہ ہو؛ کیوں کہ حاملہ کی عدت تو وضع حمل ہے)، اور حمل نہ ہونے کی صورت میں عدت کی کم از کم مقدار انتالیس (39) دن بن سکتی ہے۔
فتویٰ کے مطابق انتالیس دن سے کم دنوں میں عدت پوری نہیں ہوسکتی ہے، کیوں کہ جس دن طلاق یا خلع لی ہو اگر اس کے فوراً بعد حیض آجائے تو حیض کی کم از کم مدت تین دن ہے، اور طہر کی کم از کم مدت پندرہ دن ہے، لہٰذا اگر تین دن حیض اور پھر پندرہ دن طہر، اس کے بعد پھر تین دن حیض اور پندرہ دن طہر ، پھر تین دن حیض کے لگائے جائیں تو یہ انتالیس (39) دن ہوجائیں گے، تو گویا انتالیس دن سے پہلے حیض مکمل نہیں ہوسکتا، لہٰذا عدت بھی پوری نہیں ہوسکتی ہے۔
عوام میں جو مشہور ہے کہ عدت تین مہینہ میں گزرتی ہے تو یہ بات کلی طور پر درست نہیں ہے؛ کیون کہ ہر عورت کی حیض کی عادت مختلف ہونے کی وجہ سے حیض کی مدت بھی مختلف ہوسکتی ہے۔

عدت کی کم از کم مدت کتنے دن ہوسکتی ہے؟ | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ خلع لینے والی یا طلاق یافتہ عورت کم از کم کتنے دن میں نکاح کرسکتی ہے؟ کسی خاتون نے 22 فروری کی شام کو خلع لیا اور یکم مئی کو (68ویں دن) نکاح کیا، کیا یہ نکاح صحیح ہوا ہے؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/taqi111i.jpg