شاکر شجاع ابادی صاحب اپکی دردناک اب بیتی سن کر یقینا دل کو شاک سا لگا ۔کہ اس دور میں بھی ایک نامی گرامی شاعر کو دو وقت کی روٹی کے لئے ہر در پہ صدا دینی پڑھتی ہے ۔سنا تھا کہ وزیراعظم نے اپ سے وعدہ کیا تھا کہ ہر مہینے اپکو وزظیفہ دیا جائے گا مگر سنا ہے کہ چند ماہ سے وہ بھی بند ہے ۔شاکر صاحب وہ بھی اگر اپکو ملتا تھا تو وہ بھی اپنے جیپ سے تو نہیں دیتا تھا ،ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے اپکو وزظیفہ دیتا تھا جن کی ہمیں بھی تھوڑی بہت خوشی تھی کہ چلوں ہمارے پیسوں سے ایک اچھا کام تو ہورہا ہے ۔مگر شاکر صاحب اب گلہ نہیں کرنا کیونکہ شائد اپکو پتہ نہ ہوں وہ وزیراعظم تو ایک عرصہ سے غائب ہے بھاگ گیا ہے ہمیں بھی چونا لگا کر ہمارے غربت کے پیسوں سے ٹیکس کے پیسوں سے ہمیں بے گھر کر گیا مگر انہی پیسوں سے انہوں نے اپنی بیٹی اور بیٹوں کو لندن میں گھر خرید کر دے دیے اور خود چوروں کی ذندگی کزار رہا ہے