معاشرے کی ترقی کیلئے صحت مند سیکس کتنا ضروری؟

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
موریلٹی ایک سبجیکٹیو میٹر ہے، مغرب کو ایک طرف بھی رکھیں تو حالیہ چند دہائیوں میں جن معاشروں نے ترقی کی ہے جیسا کہ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ اور چائنا وغیرہ، ان کی ترقی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں مذہب کی رکاوٹ اور سیکس پر پابندی نہیں ہے۔۔ جبکہ مسلم معاشرے صدیوں سے پرانی زنجیریں پہن کر گھسٹ رہے ہیں اور ابھی تک وہیں کے وہیں اٹکے ہیں۔ نہ انہوں نے انسانی فطرت، مزاج اور نفسیات کو سمجھا، نہ اس حساب سے اپنے معاشرے تشکیل دیئے۔۔

Donkey you surely are MarYumm Qataris production. IK said a universal truth about you - Aik to yeah parhey likhey nhi aur dosra yeah koshish bhi nhi kartey.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
مولوی صاحب۔۔ ترقی کے جو لوازمات آپ نے گنوائے ہیں، پچھلی کئی صدیوں کی خجل خرابی کے باوجود مسلم ممالک وہ اپنے معاشروں میں کیوں نہ دے سکے؟ اس کے پیچھے کوئی روٹ کاز سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے آپ کا ننھا سا دماغ؟ کہیں اس کی وجہ وہ دقیانوسی اصول تو نہیں جن کو یہ معاشرے پچھلی چودہ صدیوں سے جونکوں کی طرح چمٹ کر بیٹھے ہیں۔۔۔
اس کا سبب مقامی وائسرائز کی ترجیحات کا غلط تعین ہے​
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
موریلٹی ایک سبجیکٹیو میٹر ہے، مغرب کو ایک طرف بھی رکھیں تو حالیہ چند دہائیوں میں جن معاشروں نے ترقی کی ہے جیسا کہ ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ اور چائنا وغیرہ، ان کی ترقی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں مذہب کی رکاوٹ اور سیکس پر پابندی نہیں ہے۔۔ جبکہ مسلم معاشرے صدیوں سے پرانی زنجیریں پہن کر گھسٹ رہے ہیں اور ابھی تک وہیں کے وہیں اٹکے ہیں۔ نہ انہوں نے انسانی فطرت، مزاج اور نفسیات کو سمجھا، نہ اس حساب سے اپنے معاشرے تشکیل دیئے۔۔
The reason for the progress of the West, China, South Korea, Singapore, and Hong Kong is for their rule of law, not premarital sex.
The Muslim countries are to be blamed for not adhering to the basic rule of law or human rights.
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
صحت مند رہنا ہے تو جم اور گھر دونوں جگہہ ورزش ضروری ہے

430483316_735370328697385_2953831720057943089_n.jpg
Bored Cabin Fever GIF
 

M_Shameer

Councller (250+ posts)
The reason for the progress of the West, China, South Korea, Singapore, and Hong Kong is for their rule of law, not premarital sex.
The Muslim countries are to be blamed for not adhering to the basic rule of law or human rights.

کوئی بھی معاشرہ رول آف لاء کی طرف کب جاتا ہے؟ جب اس معاشرے کے افراد کی بنیادی ضروریاتِ زندگی جن میں خوراک، رہائش اور سیکس شامل ہیں، پوری ہورہی ہوں۔ یہ کب ہوتا ہے جب معاشرے کے تمام افراد جن میں عورتیں بھی شامل ہیں مل کر روزگار کمائیں( عورتوں کو آپ روزگار کمانے سے باہر نکال دیں اور صرف بچے پیدا کرنے پر لگادیں، ایسا معاشرہ کبھی غربت سے نہیں نکل سکتا، عملی مثالیں موجود ہیں) ،جب خاندان معاشی طور پر بہتر ہوتے ہیں تو نتیجتاً معاشرہ بہتر ہوتا ہے، مالی آسودگی کی طرح جنسی آسودگی بھی معاشرے کے افراد کیلئے اتنی ہی ضروری ہے، اس کے بعد اگلے مرحلے میں ایسے معاشرے کے افراد (کی اکثریت) پرسکون زندگی گزارنا چاہتی ہے، پھر وہ لوگ رول آف لاء کی طرف جاتے ہیں، ایسے معاشرے سے اچھے جج، اچھے سیاستدان، اچھے پولیس والے اور اچھے سرکاری ملازمین نکلتے ہیں، کیونکہ معاشرہ بحثیت مجموعی بہتر اخلاقی حالت میں ہوتا ہے۔۔

دوسری طرف ایک ایسا معاشرہ جس میں لوگوں کی مالی حالت اچھی نہ ہو یا ان کی جنسی ضرورت پوری نہ ہورہی ہو، ایسا معاشرہ ہمیشہ غربت، فرسٹریشن اور انتشار کا شکار رہے گا۔ ایسے معاشرے سے نہ اچھے سیاستدان نکلیں گے، نہ اچھے جج نکلیں گے، نہ اچھے قانون دان نکلیں گے، نہ اچھے معلم نکلیں گے، کیونکہ معاشرہ بحثیت مجموعی اخلاقی ابتری کا شکار ہوگا۔۔۔ مسلمانوں کی سمجھ میں صدیوں سے یہی بات نہیں آرہی کہ معاشرے کو اس کے اپنے افراد نے رول آف لاء کی طرف لے جانا ہوتا ہے، کسی نے آسمان سے اتر کر معاشرے کو بہتر نہیں کرنا ہوتا۔۔۔
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
When you have the rule of law the fundamental necessities of society are usually fulfilled like health, education, shelter, employment, etc. That is why the countries with the rule of law are progressing, whereas, the Muslim countries are lagging in every sphere of life.
It is common sense to comprehend, but the majority of Muslim countries are corrupt & undemocratic, which is why you don't see top scientists, judges, thinkers, philosophers, academicians, etc.
Once again, premarital sex has nothing to do with the progress of a nation.
 

ocean5

MPA (400+ posts)
PTI despite having massive mandate will still struggle and whine coz they are not smart like Miyaan Saab. Look at PDM government and Military establishment how shrewd (and screwed) they are. PML-N , PPP and MQM-P together with few others are having an orgy or group sex; and Rawalpindi has provided them with strong Viagra (even though it's already expired) . Jahangir Tareen and other leaders of Istehkaam-e-Pakistan are leaving or have already left coalition....a symptom of premature ejaculation.
So PML-N is showing live cam to Imran Ahmed Khan Niazi where it's enjoying and making noises. It's saying "Niazi, you can't fU(|< me but I am enjoying these moments with others"
Very beautifully explained blad well done love ya
 

A.G.Uddin

Minister (2k+ posts)
Sex is a natural process that is desired by both genders. Sex does release serotonin, dopamine & oxytocin which is a healthy process, however, it does not mean that you should have premarital sex.
Society in the West is coming to terms with the idea that premarital sex may offer temporary satisfaction but has long-term consequences.
In higher education settings, some students engage in premarital sexual behaviors, which can result in sexually transmitted diseases, unintended pregnancies, and abortions, ultimately harming the moral fabric of society.

True. Listen to former porn stars to know about dark reality of the industry.



 

Noworriesbehappy

Councller (250+ posts)
M_Shameer
People here are obsessed about the Army, PMLN, etc.
Even for the topic that has got nothing to do with them.

Unfortunately, intellectually, the level of discussion here is not very high.
Passing abuse for no reason is like "winning the Pride of Performance award".

People like Wake up Pak , are rare on this website. You can have a different point of view and have a healthy discussion.l
 

M_Shameer

Councller (250+ posts)
M_Shameer
People here are obsessed about the Army, PMLN, etc.
Even for the topic that has got nothing to do with them.

Unfortunately, intellectually, the level of discussion here is not very high.
Passing abuse for no reason is like "winning the Pride of Performance award".

People like Wake up Pak , are rare on this website. You can have a different point of view and have a healthy discussion.l

درست کہا آپ نے، یہاں چند مستثنیات کو چھوڑ کر علمی ماحول کی شدید کمی ہے، خیر یہ تو ہمارے پورے معاشرے کا المیہ ہے، جدید دنیا میں جو فکری مباحث کئی صدیاں پہلے چلتے رہے، ہمارے ہاں لوگوں کو ان کی بھنک تک نہیں ہے، لوگوں نے اپنے اردگرد مذہب کی ایک خاردارباڑ لگا رکھی ہے جس کے ذریعے یہ دنیا میں ہونے والی کسی بھی فکری ترقی سے خود کو "محفوظ" رکھتے ہیں۔۔
 

Panthar_pk

Councller (250+ posts)
کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے اس معاشرے کے افراد کو صحت مند سیکس کا ماحول ملنا نہایت ضروری ہے۔ بالغ ہونے کے بعد لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کیلئے سب سے شدید خواہش اور ضرورت سیکس کی ہوتی ہے۔ جیسے انسان کو بھوک لگنے پر کھانا اور پیاس لگنے پر پانی کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی بالغ انسان کو سیکس کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس طرح ایک بھوکے انسان کو جب تک پیٹ بھر کر کھانا نہ ملے تب تک اس کے دماغ پر صرف روٹی کی خواہش ہی چھائی رہے گی، ایسا ہی جب کسی بالغ انسان کو سیکس نہ ملے تو اس کے ذہن پر صرف اور صرف سیکس کے خیالات ہی چھائے رہیں گے۔ ایک صحت مند سیکس معاشرے کے افراد کو جنسی طور پر آسودہ کرکے ان کے ذہن کو باقی کاموں کیلئے آزاد کردیتا ہے، پھر انسان نئے نئے آئیڈیاز سوچتا ہے،، نئی دریافتیں کرتا ہے، دنیا کو نئی چیزیں دیتا ہے۔ صحت مند سیکس سے میری مراد ایسا سیکس ہےمیں جس میں کوئی شخص اپنی پسند کے پارٹنر کے ساتھ بغیر کسی پابندی اور روک ٹوک کے مکمل پرائیویسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرے۔ جب کوئی انسان ایک صحت مند سیکس کرتا ہے تو اس کا دماغ سیروٹونن، آکسی ٹوسن اور ڈوپامین جیسے کیمیکلز ریلیز کرتا ہے، جس سے انسان کا پورا بدن خوشی، مسرت سے بھر جاتا ہے ،اس میں نیا جذبہ پیدا ہوتا ہے، دنیا پر چھا جانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اس سے نہ صرف اس کی دماغی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

دیگر مسلم معاشروں کی طرح پاکستان میں بھی سیکس کو شادی کے ساتھ نتھی کردیا گیا ہے۔ سیکس کو شادی کے ساتھ نتھی کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ معاشرے کے افراد کو آزادانہ اپنی جنسی ضرورت پورا کرنے کا ماحول نہیں ملتا، پھر وہ چھپ چھپا کر چوری چھپے ایک دوسرے کے ساتھ اپنی جنسی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ تقریباً 90 فیصد افراد شادی سے پہلے کسی نہ کسی طرح سیکس کرلیتے ہیں، مگر پھر بھی وہ جنسی طور پر آسودہ نہیں ہوپاتے۔ کیونکہ ایک تو وہ آزادانہ سیکس نہیں کرپاتے، ان کو اپنے ماں باپ سے، سماج سے چھپ چھپا کر کوئی جگہ تلاش کرنی ہوتی ہے، وہاں بھی سیکس کرتے وقت ان کے ذہن پر ڈر اور احساسِ گناہ سوار ہوتا ہے۔ ایسے میں سیکس کرکے بھی وہ جنسی طور پر فرسٹریٹڈ ہی رہتے ہیں۔ مزید برآں سیکس کوئی ایسی ضرورت نہیں جس کو مہینے میں ایک آدھ بار کرلیا تو ضرورت پوری ہوگئی، سیکس تو جسم کی اپنی طلب پر منحصر ہوتا ہے کہ کس کو دن میں یا ہفتے میں کتنی بار سیکس کی خواہش ہوتی ہے۔ ہر شخص ، ہر مرد اور عورت کو اپنی جسمانی خواہش کے حساب سے سیکس کرنے کی پوری آزادی ہو تب جاکر ان کے اندر سے جنسی فرسٹریشن ختم ہوتی ہے۔

جن معاشروں نے صدیوں پہلے کے مذہبی اصولوں کو فالو کرتے ہوئے بغیر شادی کے سیکس کو گناہ اور جرم قرار دیا ہے، وہ معاشرے اپنے افراد کو شادی سے پہلے سیکس کرنے سے روکنے سے تو ناکام رہے ہیں،ہاں مگر انہوں نے اس جاہلانہ پابندی سے اپنے معاشرے کے افراد کو ناکارہ اور فرسٹریٹڈ ضرور بنادیا ہے۔ آپ دیکھ لیں جن معاشروں میں سیکس کرنے کی آزادی ہے، وہاں کے افرادہر فیلڈ میں آگے ہیں، تعلیم میں آگے ہیں، شعور میں آگے ہیں، وہ نت نئی دریافتیں کرتے ہیں، نئی نئی ایجادات کرتے ہیں، دنیا کو نئی جہتوں سے روشناس کرواتے ہیں، دوسری طرف جن معاشروں میں سیکس پر بلاوجہ کی پابندیاں ہیں، وہاں ہر انسان کے ذہن پر سیکس سوار رہتا ہے،مردوں کے ذہن پر ہر وقت عورت سوار رہتی ہے، کسی بازار میں کسی آفس میں عورت ہو تو وہاں کے مردوں کی نگاہیں اسی کا طواف کرتی رہیں گی۔

ہمارے معاشروں میں ایک بہت بڑی غلط فہمی یہ بھی ہے کہ شادی سے جنسی آسودگی کا سامان ہوجاتا ہے، جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہمارے ہاں شادی اور جوائنٹ فیملی کا جو سسٹم ہے اس نے صحت مند سیکس کا تو قتل ہی کردیا ہے۔ ایک تو لڑکے لڑکی کو پسند کی شادی کی آزادی بہت کم ہے، دوسرا شادی کے بعد گھر میں جو ماحول ہوتا ہے، چھوٹے چھوٹے گھر ، کمروں کے ساتھ کمرے ٹھکے ہوتے ہیں، کئی کئی جوڑے چند مرلے کے ایک چھوٹے سے گھر میں رہ رہے ہوتے ہیں، بچوں کی یلغار ہوتی ہے، ایسے میں میاں بیوی کیلئے سیکس کرنا بہت بڑے سٹنگ آپریشن سے کم نہیں ہے۔ کیا ایسے ماحول میں پرسکون سیکس ہوسکتا ہے؟ میاں بیوی نے اپنی سانسیں اور آوازیں روک کر ، جلدی جلدی سیکس کی ضرورت کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس موضوع پر منٹو کا افسانہ "ننگی آوازیں" پڑھنے لائق ہے۔

قصہ مختصر، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ترقی کرے آسودہ حال ہو تو ہمیں سب سے پہلے مذہبی جہالت پر مبنی بلاوجہ کی پابندیوں کو سیکس سے ہٹانا ہوگا۔ سیکس مرد اور عورت کی ایک جائز ضرورت ہے، اس ضرورت کو مرد اور عورت کو پورا کرنے کی پوری آزادی ہونی چاہئے۔ جب لوگوں کی یہ جائز ضرورت پوری ہوگی، ان کے ذہن سے جنسی فرسٹریشن ختم ہوجائے گی، تبھی ان کا دماغ کچھ کارآمد کرنے کے قابل ہوگا۔ سیکس کو شادی کے بندھن سے آزادکرنے کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکے اور لڑکی کی جلد شادی کرکے، ان پر بچوں اور ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈالنا پڑے گا، اس سے آبادی بھی کنٹرول میں رہے گی اور معاشرے کے افراد اپنی زندگی کے گولز کو بھی اچیو کرپائیں گے، کیونکہ زیادہ تر افراد سیکس کی ضرورت کو پوری کرنے کیلئے جب شادی کرتے ہیں تو ان کے گولز بیچ میں ہی رہ جاتے ہیں ، وہ میاں بیوی بچوں کے چکر میں الجھ کر اپنی زندگی برباد کربیٹھتے ہیں۔۔


iStock_000018249422Small.jpg
parvaizi fitnay ky baad paish e khidmat hy ultra leval maadar pidar aazadi

tarzan bun jain kia
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے اس معاشرے کے افراد کو صحت مند سیکس کا ماحول ملنا نہایت ضروری ہے۔ بالغ ہونے کے بعد لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کیلئے سب سے شدید خواہش اور ضرورت سیکس کی ہوتی ہے۔ جیسے انسان کو بھوک لگنے پر کھانا اور پیاس لگنے پر پانی کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی بالغ انسان کو سیکس کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس طرح ایک بھوکے انسان کو جب تک پیٹ بھر کر کھانا نہ ملے تب تک اس کے دماغ پر صرف روٹی کی خواہش ہی چھائی رہے گی، ایسا ہی جب کسی بالغ انسان کو سیکس نہ ملے تو اس کے ذہن پر صرف اور صرف سیکس کے خیالات ہی چھائے رہیں گے۔ ایک صحت مند سیکس معاشرے کے افراد کو جنسی طور پر آسودہ کرکے ان کے ذہن کو باقی کاموں کیلئے آزاد کردیتا ہے، پھر انسان نئے نئے آئیڈیاز سوچتا ہے،، نئی دریافتیں کرتا ہے، دنیا کو نئی چیزیں دیتا ہے۔ صحت مند سیکس سے میری مراد ایسا سیکس ہےمیں جس میں کوئی شخص اپنی پسند کے پارٹنر کے ساتھ بغیر کسی پابندی اور روک ٹوک کے مکمل پرائیویسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرے۔ جب کوئی انسان ایک صحت مند سیکس کرتا ہے تو اس کا دماغ سیروٹونن، آکسی ٹوسن اور ڈوپامین جیسے کیمیکلز ریلیز کرتا ہے، جس سے انسان کا پورا بدن خوشی، مسرت سے بھر جاتا ہے ،اس میں نیا جذبہ پیدا ہوتا ہے، دنیا پر چھا جانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اس سے نہ صرف اس کی دماغی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

دیگر مسلم معاشروں کی طرح پاکستان میں بھی سیکس کو شادی کے ساتھ نتھی کردیا گیا ہے۔ سیکس کو شادی کے ساتھ نتھی کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ معاشرے کے افراد کو آزادانہ اپنی جنسی ضرورت پورا کرنے کا ماحول نہیں ملتا، پھر وہ چھپ چھپا کر چوری چھپے ایک دوسرے کے ساتھ اپنی جنسی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ تقریباً 90 فیصد افراد شادی سے پہلے کسی نہ کسی طرح سیکس کرلیتے ہیں، مگر پھر بھی وہ جنسی طور پر آسودہ نہیں ہوپاتے۔ کیونکہ ایک تو وہ آزادانہ سیکس نہیں کرپاتے، ان کو اپنے ماں باپ سے، سماج سے چھپ چھپا کر کوئی جگہ تلاش کرنی ہوتی ہے، وہاں بھی سیکس کرتے وقت ان کے ذہن پر ڈر اور احساسِ گناہ سوار ہوتا ہے۔ ایسے میں سیکس کرکے بھی وہ جنسی طور پر فرسٹریٹڈ ہی رہتے ہیں۔ مزید برآں سیکس کوئی ایسی ضرورت نہیں جس کو مہینے میں ایک آدھ بار کرلیا تو ضرورت پوری ہوگئی، سیکس تو جسم کی اپنی طلب پر منحصر ہوتا ہے کہ کس کو دن میں یا ہفتے میں کتنی بار سیکس کی خواہش ہوتی ہے۔ ہر شخص ، ہر مرد اور عورت کو اپنی جسمانی خواہش کے حساب سے سیکس کرنے کی پوری آزادی ہو تب جاکر ان کے اندر سے جنسی فرسٹریشن ختم ہوتی ہے۔

جن معاشروں نے صدیوں پہلے کے مذہبی اصولوں کو فالو کرتے ہوئے بغیر شادی کے سیکس کو گناہ اور جرم قرار دیا ہے، وہ معاشرے اپنے افراد کو شادی سے پہلے سیکس کرنے سے روکنے سے تو ناکام رہے ہیں،ہاں مگر انہوں نے اس جاہلانہ پابندی سے اپنے معاشرے کے افراد کو ناکارہ اور فرسٹریٹڈ ضرور بنادیا ہے۔ آپ دیکھ لیں جن معاشروں میں سیکس کرنے کی آزادی ہے، وہاں کے افرادہر فیلڈ میں آگے ہیں، تعلیم میں آگے ہیں، شعور میں آگے ہیں، وہ نت نئی دریافتیں کرتے ہیں، نئی نئی ایجادات کرتے ہیں، دنیا کو نئی جہتوں سے روشناس کرواتے ہیں، دوسری طرف جن معاشروں میں سیکس پر بلاوجہ کی پابندیاں ہیں، وہاں ہر انسان کے ذہن پر سیکس سوار رہتا ہے،مردوں کے ذہن پر ہر وقت عورت سوار رہتی ہے، کسی بازار میں کسی آفس میں عورت ہو تو وہاں کے مردوں کی نگاہیں اسی کا طواف کرتی رہیں گی۔

ہمارے معاشروں میں ایک بہت بڑی غلط فہمی یہ بھی ہے کہ شادی سے جنسی آسودگی کا سامان ہوجاتا ہے، جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہمارے ہاں شادی اور جوائنٹ فیملی کا جو سسٹم ہے اس نے صحت مند سیکس کا تو قتل ہی کردیا ہے۔ ایک تو لڑکے لڑکی کو پسند کی شادی کی آزادی بہت کم ہے، دوسرا شادی کے بعد گھر میں جو ماحول ہوتا ہے، چھوٹے چھوٹے گھر ، کمروں کے ساتھ کمرے ٹھکے ہوتے ہیں، کئی کئی جوڑے چند مرلے کے ایک چھوٹے سے گھر میں رہ رہے ہوتے ہیں، بچوں کی یلغار ہوتی ہے، ایسے میں میاں بیوی کیلئے سیکس کرنا بہت بڑے سٹنگ آپریشن سے کم نہیں ہے۔ کیا ایسے ماحول میں پرسکون سیکس ہوسکتا ہے؟ میاں بیوی نے اپنی سانسیں اور آوازیں روک کر ، جلدی جلدی سیکس کی ضرورت کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس موضوع پر منٹو کا افسانہ "ننگی آوازیں" پڑھنے لائق ہے۔

قصہ مختصر، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ترقی کرے آسودہ حال ہو تو ہمیں سب سے پہلے مذہبی جہالت پر مبنی بلاوجہ کی پابندیوں کو سیکس سے ہٹانا ہوگا۔ سیکس مرد اور عورت کی ایک جائز ضرورت ہے، اس ضرورت کو مرد اور عورت کو پورا کرنے کی پوری آزادی ہونی چاہئے۔ جب لوگوں کی یہ جائز ضرورت پوری ہوگی، ان کے ذہن سے جنسی فرسٹریشن ختم ہوجائے گی، تبھی ان کا دماغ کچھ کارآمد کرنے کے قابل ہوگا۔ سیکس کو شادی کے بندھن سے آزادکرنے کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکے اور لڑکی کی جلد شادی کرکے، ان پر بچوں اور ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈالنا پڑے گا، اس سے آبادی بھی کنٹرول میں رہے گی اور معاشرے کے افراد اپنی زندگی کے گولز کو بھی اچیو کرپائیں گے، کیونکہ زیادہ تر افراد سیکس کی ضرورت کو پوری کرنے کیلئے جب شادی کرتے ہیں تو ان کے گولز بیچ میں ہی رہ جاتے ہیں ، وہ میاں بیوی بچوں کے چکر میں الجھ کر اپنی زندگی برباد کربیٹھتے ہیں۔۔


iStock_000018249422Small.jpg
تم جیسے پٹواری حرامزادوں کی پلاسٹکی نانی صحت مند سیکس کی تر غیب دیتے ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔
Whats-App-Image-2022-05-04-at-12-00-37-AM-1.jpg
 

Raja7866

Minister (2k+ posts)
کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے اس معاشرے کے افراد کو صحت مند سیکس کا ماحول ملنا نہایت ضروری ہے۔ بالغ ہونے کے بعد لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کیلئے سب سے شدید خواہش اور ضرورت سیکس کی ہوتی ہے۔ جیسے انسان کو بھوک لگنے پر کھانا اور پیاس لگنے پر پانی کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی بالغ انسان کو سیکس کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس طرح ایک بھوکے انسان کو جب تک پیٹ بھر کر کھانا نہ ملے تب تک اس کے دماغ پر صرف روٹی کی خواہش ہی چھائی رہے گی، ایسا ہی جب کسی بالغ انسان کو سیکس نہ ملے تو اس کے ذہن پر صرف اور صرف سیکس کے خیالات ہی چھائے رہیں گے۔ ایک صحت مند سیکس معاشرے کے افراد کو جنسی طور پر آسودہ کرکے ان کے ذہن کو باقی کاموں کیلئے آزاد کردیتا ہے، پھر انسان نئے نئے آئیڈیاز سوچتا ہے،، نئی دریافتیں کرتا ہے، دنیا کو نئی چیزیں دیتا ہے۔ صحت مند سیکس سے میری مراد ایسا سیکس ہےمیں جس میں کوئی شخص اپنی پسند کے پارٹنر کے ساتھ بغیر کسی پابندی اور روک ٹوک کے مکمل پرائیویسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرے۔ جب کوئی انسان ایک صحت مند سیکس کرتا ہے تو اس کا دماغ سیروٹونن، آکسی ٹوسن اور ڈوپامین جیسے کیمیکلز ریلیز کرتا ہے، جس سے انسان کا پورا بدن خوشی، مسرت سے بھر جاتا ہے ،اس میں نیا جذبہ پیدا ہوتا ہے، دنیا پر چھا جانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اس سے نہ صرف اس کی دماغی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔

دیگر مسلم معاشروں کی طرح پاکستان میں بھی سیکس کو شادی کے ساتھ نتھی کردیا گیا ہے۔ سیکس کو شادی کے ساتھ نتھی کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ معاشرے کے افراد کو آزادانہ اپنی جنسی ضرورت پورا کرنے کا ماحول نہیں ملتا، پھر وہ چھپ چھپا کر چوری چھپے ایک دوسرے کے ساتھ اپنی جنسی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ تقریباً 90 فیصد افراد شادی سے پہلے کسی نہ کسی طرح سیکس کرلیتے ہیں، مگر پھر بھی وہ جنسی طور پر آسودہ نہیں ہوپاتے۔ کیونکہ ایک تو وہ آزادانہ سیکس نہیں کرپاتے، ان کو اپنے ماں باپ سے، سماج سے چھپ چھپا کر کوئی جگہ تلاش کرنی ہوتی ہے، وہاں بھی سیکس کرتے وقت ان کے ذہن پر ڈر اور احساسِ گناہ سوار ہوتا ہے۔ ایسے میں سیکس کرکے بھی وہ جنسی طور پر فرسٹریٹڈ ہی رہتے ہیں۔ مزید برآں سیکس کوئی ایسی ضرورت نہیں جس کو مہینے میں ایک آدھ بار کرلیا تو ضرورت پوری ہوگئی، سیکس تو جسم کی اپنی طلب پر منحصر ہوتا ہے کہ کس کو دن میں یا ہفتے میں کتنی بار سیکس کی خواہش ہوتی ہے۔ ہر شخص ، ہر مرد اور عورت کو اپنی جسمانی خواہش کے حساب سے سیکس کرنے کی پوری آزادی ہو تب جاکر ان کے اندر سے جنسی فرسٹریشن ختم ہوتی ہے۔

جن معاشروں نے صدیوں پہلے کے مذہبی اصولوں کو فالو کرتے ہوئے بغیر شادی کے سیکس کو گناہ اور جرم قرار دیا ہے، وہ معاشرے اپنے افراد کو شادی سے پہلے سیکس کرنے سے روکنے سے تو ناکام رہے ہیں،ہاں مگر انہوں نے اس جاہلانہ پابندی سے اپنے معاشرے کے افراد کو ناکارہ اور فرسٹریٹڈ ضرور بنادیا ہے۔ آپ دیکھ لیں جن معاشروں میں سیکس کرنے کی آزادی ہے، وہاں کے افرادہر فیلڈ میں آگے ہیں، تعلیم میں آگے ہیں، شعور میں آگے ہیں، وہ نت نئی دریافتیں کرتے ہیں، نئی نئی ایجادات کرتے ہیں، دنیا کو نئی جہتوں سے روشناس کرواتے ہیں، دوسری طرف جن معاشروں میں سیکس پر بلاوجہ کی پابندیاں ہیں، وہاں ہر انسان کے ذہن پر سیکس سوار رہتا ہے،مردوں کے ذہن پر ہر وقت عورت سوار رہتی ہے، کسی بازار میں کسی آفس میں عورت ہو تو وہاں کے مردوں کی نگاہیں اسی کا طواف کرتی رہیں گی۔

ہمارے معاشروں میں ایک بہت بڑی غلط فہمی یہ بھی ہے کہ شادی سے جنسی آسودگی کا سامان ہوجاتا ہے، جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہمارے ہاں شادی اور جوائنٹ فیملی کا جو سسٹم ہے اس نے صحت مند سیکس کا تو قتل ہی کردیا ہے۔ ایک تو لڑکے لڑکی کو پسند کی شادی کی آزادی بہت کم ہے، دوسرا شادی کے بعد گھر میں جو ماحول ہوتا ہے، چھوٹے چھوٹے گھر ، کمروں کے ساتھ کمرے ٹھکے ہوتے ہیں، کئی کئی جوڑے چند مرلے کے ایک چھوٹے سے گھر میں رہ رہے ہوتے ہیں، بچوں کی یلغار ہوتی ہے، ایسے میں میاں بیوی کیلئے سیکس کرنا بہت بڑے سٹنگ آپریشن سے کم نہیں ہے۔ کیا ایسے ماحول میں پرسکون سیکس ہوسکتا ہے؟ میاں بیوی نے اپنی سانسیں اور آوازیں روک کر ، جلدی جلدی سیکس کی ضرورت کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس موضوع پر منٹو کا افسانہ "ننگی آوازیں" پڑھنے لائق ہے۔

قصہ مختصر، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ترقی کرے آسودہ حال ہو تو ہمیں سب سے پہلے مذہبی جہالت پر مبنی بلاوجہ کی پابندیوں کو سیکس سے ہٹانا ہوگا۔ سیکس مرد اور عورت کی ایک جائز ضرورت ہے، اس ضرورت کو مرد اور عورت کو پورا کرنے کی پوری آزادی ہونی چاہئے۔ جب لوگوں کی یہ جائز ضرورت پوری ہوگی، ان کے ذہن سے جنسی فرسٹریشن ختم ہوجائے گی، تبھی ان کا دماغ کچھ کارآمد کرنے کے قابل ہوگا۔ سیکس کو شادی کے بندھن سے آزادکرنے کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ لڑکے اور لڑکی کی جلد شادی کرکے، ان پر بچوں اور ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈالنا پڑے گا، اس سے آبادی بھی کنٹرول میں رہے گی اور معاشرے کے افراد اپنی زندگی کے گولز کو بھی اچیو کرپائیں گے، کیونکہ زیادہ تر افراد سیکس کی ضرورت کو پوری کرنے کیلئے جب شادی کرتے ہیں تو ان کے گولز بیچ میں ہی رہ جاتے ہیں ، وہ میاں بیوی بچوں کے چکر میں الجھ کر اپنی زندگی برباد کربیٹھتے ہیں۔۔


iStock_000018249422Small.jpg
Very very disgusting post. I don't think this idiot has read the Quran or teachings of Islam.
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)

درست کہا آپ نے، یہاں چند مستثنیات کو چھوڑ کر علمی ماحول کی شدید کمی ہے، خیر یہ تو ہمارے پورے معاشرے کا المیہ ہے، جدید دنیا میں جو فکری مباحث کئی صدیاں پہلے چلتے رہے، ہمارے ہاں لوگوں کو ان کی بھنک تک نہیں ہے، لوگوں نے اپنے اردگرد مذہب کی ایک خاردارباڑ لگا رکھی ہے جس کے ذریعے یہ دنیا میں ہونے والی کسی بھی فکری ترقی سے خود کو "محفوظ" رکھتے ہیں۔۔

Ilmi Mahol 🤣. You seem to be thick as a brick . I advise you to concentrate on having nihari paye and trying to find a male or female partner. I bet even if you are at an orgy you would not be able to find someone to mate.
 

Mocha7

Minister (2k+ posts)
It's interesting how you presented a funny argument and still stand by it.

Take a look at India; it has similar conservative society, with restrictions on premarital sex life and other bans that one could argue to be repressive. There is more poverty in general, resulting in smaller houses and a lower quality of life, and also quality of sex. India, the world know as the rape capital of the world!!

But what is the rate of progress in India? How swiftly is India advancing in its development? Its economy has surpassed that of the United Kingdom, becoming the fifth largest in terms of size, with a growth rate of 7 percent.

Also note that this progress has been achieved under an ethno-religious fascist regime. Perhaps it would be more meaningful to find some semblance of coherence in the argument you present, rather than complaining about the lack of a quality environment for healthy discussions. 😉