
اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال اور ان کی ویڈیوز کو ڈارک ویب پر فروخت کرنے والے ایک بین الاقوامی گینگ کا سراغ لگایا گیا ہے، جس کا مبینہ سرغنہ ایک جرمن باشندہ ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت نے بتایا کہ مظفر گڑھ میں قائم ایک چھوٹے سے مبینہ کلب میں بچوں کو جسمانی تربیت کے بہانے جمع کیا جاتا تھا۔ وہاں جدید کیمروں کے ذریعے بچوں کی ویڈیوز بنائی جاتیں، جنہیں بعد میں ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا۔
طلال چوہدری کے مطابق متاثرہ بچوں کی عمریں 6 سے 10 سال کے درمیان تھیں، جنہیں ابتدا میں معمولی رقم دے کر، اور بعد میں بلیک میلنگ کے ذریعے استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ بچوں کے اہلِ خانہ بھی اس مکروہ دھندے میں ملوث پائے گئے، جن کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل نیشنل کرائمز اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) وقارالدین سید کے مطابق یہ کارروائی 22 اور 23 مئی کی درمیانی شب مظفرآباد کے علاقے دین پناہ میں کی گئی۔ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی اس کارروائی میں 2 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 10 بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ گینگ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی منظم کارروائی میں ملوث پایا گیا، جو نہ صرف بچوں کا استحصال کر رہا تھا بلکہ اس کا مواد عالمی سطح پر بھیج کر فروخت بھی کرتا تھا۔
وقار الدین سید کے مطابق بچوں سے جسمانی سرگرمیوں کے نام پر ویڈیوز بنائی جاتیں اور انہیں لائیو یا ریکارڈ شدہ صورت میں بیرونِ ملک جرمن سرغنہ کو بھیجا جاتا، جو اسے ڈارک ویب پر بیچتا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کے لیے قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں حالیہ ترامیم کے بعد اب 14 سے 20 سال قید کی سزا رکھی گئی ہے، اور ایسے کیسز میں نہ ضمانت ممکن ہے نہ ہی صلح کی گنجائش۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق بچوں کے استحصال کی اطلاع نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹڈ چلڈرن (NCMEC) سے موصول ہوئی تھی، جس پر NCCIA نے بروقت کارروائی کی۔
وزیر مملکت کے مطابق پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی اور بچوں کے استحصال سے متعلق اب تک 178 مقدمات درج ہو چکے ہیں، جن میں سے 197 افراد کو گرفتار اور 14 کو سزا سنائی جا چکی ہے۔
حکام نے اپیل کی ہے کہ والدین بچوں پر نظر رکھیں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی فوری اطلاع قریبی تھانے یا NCCIA کو دیں تاکہ ایسے واقعات کی بروقت روک تھام ممکن ہو سکے۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/06/03182734dbd0b47.jpg