آزادی اظہار کی آڑ میں ذاتی حملوں پر ریمارکس دینے پر مطیع اللہ جان نے سپریم کورٹ کے جج قاضی امین کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔۔ سوشل میڈیا صارفین کا سپریم کورٹ سے مطیع اللہ جان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
اپنے ٹوئٹر پیغام میں مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ کیسے کیسے لوگ پندرہ پندرہ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ و مراعات پر بھرتی کئیے گئے ہیں جو کہتے ہیں جادو ٹونے کرنے والی مخلوق صادق اور امین جبکہ ان کو طنز کے پیرائے میں جادو ٹونے سے دور رہنے کا مشورہ دینے والی مخلوق گھٹیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قاضی کتنے صادق ہیں؟ یہ قاضی کتنے امین ہیں؟
مطیع اللہ جان کا اشارہ جسٹس قاضی امین کی طرف تھا جنہوں نے گزشتہ روز کہا تھا کہ جس انگلینڈ کی آزادی اظہارِ رائے پر بات کرتے ہوئے ہم مرے جارہے ہوتے ہیں، وہاں ایسی باتیں ہوں تو جائیدادیں تک فروخت ہوجاتی ہیں۔
جسٹس قاضی امین کے خلاف ریمارکس پر سوشل میڈیا صارفین نے مطالبہ کیا کہ مطیع اللہ جان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ہونی چاہئے، ان کا مزید کہنا تھا کہ چلیں جسٹس قاضی امین تو 15 لاکھ تنخواہ لیتے ہیں لیکن آپ جیسے لوگ 2 ٹکوں میں بک جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کہاں کے صحافی ہیں جنہیں کوئی چینل لینے کو تیار نہیں؟ کیا کسی پر تنقید ذاتیات سے ہٹ کر نہیں کی جاسکتی؟
یادرہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنیکے کیس کی سماعت ہوئی، اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی غلیظ مہم کے حوالے سے انکشافات سے بھرپور رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے رکھ دی
صدیق جان کے مطابق مہم چلانے کے پیچھے حامد میر کا بھائی عامر میر نکلا۔یہ الزامات حامد میر کےبھائی کےیوٹیوب چینل اورلاہور کےایک اور یوٹیوبر کی طرف سےلگائےگئے، رپورٹ دیکھ کر ججز نے گھٹیا مہم پر اظہارِ ناپسندیدگی کیا
جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئیے کہ جس انگلینڈ کی آزادی اظہارِ رائے پر بات کرتے ہوئے ہم مرے جارہے ہوتے ہیں، وہاں بھی ایسی باتیں نہیں ہوسکتیں، جیسی یہاں پر ہوتی ہیں، وہاں ایسی باتوں پر کیسز میں جائیدادیں تک فروخت ہوجاتی ہیں۔