
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے مسجد نبویﷺ میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق اپنے بھتیجے پر مقدمے کے اندراج اور گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودی پولیس نے تحقیقات کی ہیں اور ثابت ہوا ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تب شیخ راشد شفیق سعودی عرب میں موجود نہیں تھا۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ میری سعودی وزارت داخلہ سے ذاتی نوعیت کی دوستی ہے مگر میں نے اپنے بھتیجے کی سفارش کیلئے کسی سے کوئی بات نہیں کی کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ہے وہ بے قصور ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تب شیخ راشد شفیق جہاز میں بیٹھ کر پاکستان کیلئے روانہ ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ارادہ تھا کہ میں 15 مئی کو فیصل آباد کے اس تھانے میں پیش ہو کر گرفتاری دوں مگر مجھے عمران خان نے روک دیا ہے اس لیے اب میں گرفتاری نہیں دوں گا، اپنے بھتیجے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں تو چاہتا ہوں کہ وہ کچھ دن جیل میں رہے ٹریننگ ہو جائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1522116509505495040
سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ عابد شیر علی نے رانا ثنااللہ سے متعلق کہا ہے کہ ان پر 18 قتل کے مقدمے ہیں اور ان کا منشیات فروشی کا ایک پورا بیک گراؤنڈ ہے انہوں نے موجودہ وزیر داخلہ کو سیاسی چمگادڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے پاس عابد شیر علی کے بیان کی ویڈیو ہے تو مجھے دیں میں سپریم کورٹ جاؤں گا۔