Amal
Chief Minister (5k+ posts)
مسجد میں جھگڑا کرنے، آواز بلند کرنے، گمشدہ چیز یا جانور کا اعلان کرنے، خریدو فروخت کرنے اور مزدوری وغیرہ کے معاملات کرنے کی ممانعت ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:جو شخص کسی آدمی کومسجد میں گمشدہ چیز یا جانور کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے چاہیے کہ یہ کہے :اللہ تعالیٰ!تجھ پر یہ (چیز، حیوان وغیرہ)نہ لوٹائے اس لیے کہ مساجد اس مقصد کے لیے نہیں بنائی جاتیں۔ (مسلم) توثیق الحدیث : اخرجہ مسلم (۵۶۸) ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جب تم کسی شخص کومسجد میں خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو:کہو اللہ تعالیٰ تمہاری تجارت کو نفع مند نہ بنائے۔ اور جب تم کسی شخص کو (مسجد میں)کسی گمشدہ جانور یا چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنو تو کہو اللہ تعالیٰ اسے تم پر نہ لوٹائے۔ (ترمذی۔ حدیث حسن ہے) الترمذی (۱۳۲۱)والدارمی (/۳۲۶۱)والحاکم (/۵۶۲) ۔
حضرت بریدہؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کرتے ہوئے کہا کون ہے جو مجھے سرخ اونٹ کے بارے میں بتائے ؟رسول اللہ ؐ نے فرمایا: تو نہ پائے مسجدیں تو صرف اسی لیے بنائی گئی جس کے لیے بنائی گئی ہیں۔ مسلم (۵۶۹) ۔
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا۔ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مسجد میں خریدو فروخت کرنے، گمشدہ چیز یا جانور کا اعلان کرنے اور شعر پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ (ابو داؤد، ترمذی۔ حدیث حسن ہے) داؤد (۱۰۷۹)و الترمذی (۳۲۲)والنسائی (/۴۷۲۔ ۴۸)و ابن ماجہ (۷۴۹) ۔
حضرت سائب بن یزید صحابی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی نے مجھے کنکری ماری، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر بن خطاب ؓ تھے انھوں نے مجھے فرمایا:جاؤا ور ان آدمیوں کو میرے پاس لاؤ۔ پس میں ان دونوں کو آپ کے پاس لے آیا تو حضرت عمرؓ نے پوچھا :تم دونوں کہاں سے آئے ہو؟انھوں نے کہا ہم طائف سے آئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اگر تم مدینہ شہر کے رہنے والے ہوتے تو تمہیں ضرور سز ا دیتا، تم رسول اللہﷺ کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کر رہے ہو۔ (بخاری) بخاری (/۵۶۰۱۔ فتح)
مسجد میں تھوکنا منع ہے اور اگر اس میں تھوک پڑا ہو تو اسے دور کرنے اور مسجد کو دیگر گندگیوں سے پاک رکھنے کا حکم ۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن (صاف)کر دینا ہے۔ (متفق علیہ) بخاری (/۵۱۱۱۔ فتح)و مسلم (۵۵۲) ۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مسجد میں قبلے والی دیوار پر تھوک یا بلغم دیکھا تو اسے کھرچ کر صاف کر دیا۔ (متفق علیہ) توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری (/۵۰۹۱۔ فتح)و مسلم (۵۴۹) ۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بے شک یہ مساجد پیشاب کرنے اور گندگی وغیرہ پھیلانے کیلئے نہیں ہیں بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے کے لیے ہیں یا جیسے رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ (مسلم) توثیق الحدیث : اخرجہ مسلم (۲۸۵
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
ابن ماجہ:925، مسند احمد:26602
اے اللہ! میں تجھ سے نفع مند علم، پاکیزہ رزق اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں۔