ممریم نواز نے کہا ہے کہ جس دن میرے والد جدہ میں میرے دادا کی میت کو رخصت کرنے سے پہلے ان کا آخری دیدار کر رہے تھے اور ان کو کہ رہے تھے کہ اللّہ کے حوالے، اب اللّہ کے پاس آپ سے پھر ملوں گا، میں تب بھی ان کے پیچھے کھڑی تھی۔
جس دن میرے والد جدہ میں میرے دادا کی میت کو رخصت کرنے سے پہلے ان کا آخری دیدار کر رہے تھے اور ان کو کہ رہے تھے کہ اللّہ کے حوالے، اب اللّہ کے پاس آپ سے پھر ملوں گا، میں تب بھی ان کے پیچھے کھڑی تھی۔
سینئر صحافی سہیل وڑائچ کے کالم سے متعلق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 20 سال سے سیاست میں تو نہیں مگر سیاست میں نا ہوتے ہوئے بھی ہاوس اریسٹ اور 7 سالہ جلا وطنی جیسی سزائیں بھگت چکی ہوں۔ جس دن والد کو ہائی جیلر قرار دے کر دو بار عمر قید کی سزا سنائی گئی اس دن بھی کراچی عدالت میں موجود تھی اور جج کو آواز دی تھی کہ بیگناہ کو سزا دی ہے اللّہ کا خوف کرو۔
20 سال سے سیاست میں تو نہیں مگر سیاست میں نا ہوتے ہوئے بھی ہاؤس اریسٹ اور 7 سالہ جلا وطنی جیسی سزائیں بھگت چکی ہوں۔ جس دن والد کو ہائی جیلر قرار دے کر دو بار عمر قید کی سزا سنائی گئی اس دن بھی کراچی عدالت میں موجود تھی اور جج کو آواز دی تھی کہ بیگناہ کو سزا دی ہے اللّہ کا خوف کرو
انہوں نے سہیل وڑائچ کے کالم سے متعلق کہا کہ سہیل وڑائچ صاحب صحافت کا ایک بہت بڑا اور میرا پسندیدہ نام ہیں۔ ان کی کہی اور لکھی باتوں سے راہنمائی لیتی ہوں۔ یہ کالم بھی بغور پڑھا اور کہی، ان کہی باتوں کو نوٹ بھی کیا۔
واضح رہے کہ سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ مریم نواز کی 20 سالہ سیاست میں سب سے بڑی خامی یہ رہی ہے کہ اس میں تسلسل نہیں ہے ان کے والد مشکل میں ہوں، جیل میں ہو یا کسی امتحان سے گزر رہے ہوں تو وہ متحرک ہو جاتی ہیں۔ ان کا بیانیہ تیز اور بہادرانہ ہو جاتا ہے۔