
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے گزشتہ روز انسٹاگرام پر اپنی ایک تصویر جاری کی جس میں اُن کے ہاتھ میں ایک کتاب موجود ہے جس کا عنوان "دی نیرو کوریڈور" ہے۔ یہ وہی کتاب ہے جس کا ذکر صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی اپنے خطاب میں کر چکے ہیں۔
مریم نواز نے اس تصویر کے کیپشن میں اپنے کارکنوں کو بتایا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے لیے جارہی ہوں۔ مگر دوران سفر مریم جس کتاب کا مطالعہ کر رہی ہیں وہ بتاتی ہے کہ نئے خطرات کے باوجود ریاست میں جمہوریت کیسے ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے۔
کتاب کے مصنف دو اسکالرز ڈیرون ایسیموگلو اور جیمز اے رابنسن ہیں جو اس کتاب میں بتاتے ہیں کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جمہوری ریاستوں کے وجود میں آنے اور ان میں شخصی آزادی کی وجوہات کے حوالے سے مختلف نظریے سامنے آئے کسی نے ثقافت، آب و ہوا، جغرافیہ، ٹیکنالوجی، یا سماجی اقتصادی حالات پر زور دیا تو کسی نے مضبوط متوسط طبقے کی ترقی کو جمہوریت کی کامیابی قرار دیا۔
شکاگو یونیورسٹی کے ماہر سیاست ڈیرون ایسیموگلو اور جیمز اے رابنسن نے 2019 میں شائع کی جانے والی اپنی کتاب "دی نیرو کوریڈور": ریاستیں، معاشرے، اور آزادی کی قسمت میں اس بات کا احاطہ کیا ہے کہ کہ کچھ ریاستیں آزادی کی روشنی کے طور پر کیسے ابھریں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ہمیں تاریخ کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے، یہ کتاب اس لیے لکھی گئی کیونکہ مصنف سمجھتے ہیں کہ یہ آج ہمارے لیے درپیش فوری چیلنجوں سے متعلق ہے۔
کتاب میں دونوں اسکالرز نے "ریاست میں جمہوریت کی ترقی اور اسے برقرار رکھنا اتنا مشکل کیوں ہے؟" کے سوال کا جواب بڑی بصیرت سے دیا ہے۔ کتاب ایک اہم تصویر کا فریم ورک ہے جو اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ آزادی کس طرح کچھ ریاستوں میں پنپتی ہے لیکن دوسری ریاستیں آمریت کا شکار ہیں۔
ڈیرون ایسیموگلو نے کتاب میں یہ نظریہ پیش کیا کہ سیاسی آزادی سماجی جدوجہد سے حاصل ہوتی ہے، ہمارے پاس آزادی کا کوئی آفاقی سانچہ نہیں ہے، کوئی ایسی شرائط نہیں ہیں جو اس کے لیے ناگزیر ہوں اور اب تک کوئی ایسی تاریخی پیش رفت بھی نہیں ہوئی جو لامحالہ اس کی طرف لے جائے۔
انہوں نے کہا کہ "آزادی کو اشرافیہ کی طرف سے کسی اور کو سپرد نہیں کیا جاتا، اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ آزادی برقرار رہے گی۔" ریاست اور معاشرے کے درمیان تنازع ایک تنگ کوریڈور بناتا ہے جس میں آزادی پروان چڑھتی ہے، آپ کو اس تنازعے کو متوازن کرنے کی ضرورت ہے، عدم توازن آزادی کے لیے نقصان دہ ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/maryamn11i2boos11.jpg