https://twitter.com/x/status/1937925214366548163
موجودہ حالات میں جہاں عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان کی رہائی اور اس کے کاز سے اپنی کمیٹمنٹ کے اظہار اور یقین دہانی کے لیے ایک بھرپور احتجاجی تحریک کا اعلان اور اس حوالے سے تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کرے، وہیں عمران خان اور بشری بی بی اور دیگر ناحق قید اسیران کو قید میں جس غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے اور جیسے عمران خان کو توڑنے کے لیے انہیں اور ان کی اہلیہ کو اذیت دی جارہی ہے وہ بھی ہمارے لیے بحیثیت قوم افسوس کا مقام ہے، ان کے ساتھ روا سلوک پر ہماری خاموشی ہماری غفلتوں کا بوجھ ہی بڑھائے گی۔
دوسری جانب ہر اہم مرحلے پر عمران خان تک رسائی بند کرکے جس طرح سے بار بار عوامی مفاد کے معاملات کو نقصان پہنچایا گیا اس سے بھی یہ بات واضح ہے کے مصالحانہ کوششوں اور روئیوں کو کمزوری گردان کر، انگیجمنٹ کی آڑ میں تحریک کی جڑیں کاٹی جارہی ہیں۔ اس لیے میری رائے میں عالمی حالات میں کشیدگی کم ہونے کے بعد احتجاجی تحریک پر فوکس کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
میری گزارش ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان کی ہدایات کے مطابق فوری احتجاجی تحریک کی سٹریٹجی واضح کرے، اپنی جانب سے میں نے ہمیشہ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اپریل ۲۰۲۵ میں تیاری کی کال دی تو عوام کی بھرپور شرکت سے یہ تاثر بھی زائل ہوگیا کہ ۲۶ نومبر کے سانحے کے بعد کوئی نکلنے کو تیار نہ ہوگا میں اب بھی یہ گارنٹی دیتا ہوں کہ پارٹی کے دیے گئے پلان پر عملدرآمد اور تمام ممبران کو دیے گئے ٹارگٹ سے انشاء اللہ زیادہ تعداد اور بھرپور شرکت میرے حلقے اور احتجاج اور جلسوں کے لیے بنائی ٹیموں کی جانب سے ہوگی۔
میں اپنی قیادت کو بھی ایک بار پھر اور اس مرتبہ پبلک فورم پر مخلصانہ مشورہ دیتا ہوں؛ میں پہلے دن سے اس بات پہ قائل ہوں کہ عمران خان کو ہٹانے والو کی پلاننگ میں اس کی واپسی نہیں شامل۔ اور اس کے لیے وہ ہر حد تک جائیں گے۔ جارہے ہیں۔ ہم اگر نادانستہ بھی خدانخواستہ ان کی اس پلاننگ میں استعمال ہوگئے تو ان تک تو شاید کسی حد تک عوام کی رسائ نہ ہو مگر جیسے دیگر سیاسی شخصیات کے گھر بار اور گریبان عوام کی رسائی میں ہیں ویسے ہمارے بھی ہیں۔
اور جہاں ہمیں عمران خان کے نام پر اس قوم نے سر آنکھوں پر بٹھایا ہے قوم کے غضب کا نشانہ ہم نے بھی بننا ہے۔ عمران خان کی خاطر نا سہی اپنی خاطر ہی معاملات کی سنگینی کا احساس کریں۔
موجودہ حالات میں جہاں عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان کی رہائی اور اس کے کاز سے اپنی کمیٹمنٹ کے اظہار اور یقین دہانی کے لیے ایک بھرپور احتجاجی تحریک کا اعلان اور اس حوالے سے تیاریوں کا باقاعدہ آغاز کرے، وہیں عمران خان اور بشری بی بی اور دیگر ناحق قید اسیران کو قید میں جس غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے اور جیسے عمران خان کو توڑنے کے لیے انہیں اور ان کی اہلیہ کو اذیت دی جارہی ہے وہ بھی ہمارے لیے بحیثیت قوم افسوس کا مقام ہے، ان کے ساتھ روا سلوک پر ہماری خاموشی ہماری غفلتوں کا بوجھ ہی بڑھائے گی۔
دوسری جانب ہر اہم مرحلے پر عمران خان تک رسائی بند کرکے جس طرح سے بار بار عوامی مفاد کے معاملات کو نقصان پہنچایا گیا اس سے بھی یہ بات واضح ہے کے مصالحانہ کوششوں اور روئیوں کو کمزوری گردان کر، انگیجمنٹ کی آڑ میں تحریک کی جڑیں کاٹی جارہی ہیں۔ اس لیے میری رائے میں عالمی حالات میں کشیدگی کم ہونے کے بعد احتجاجی تحریک پر فوکس کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
میری گزارش ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان کی ہدایات کے مطابق فوری احتجاجی تحریک کی سٹریٹجی واضح کرے، اپنی جانب سے میں نے ہمیشہ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اپریل ۲۰۲۵ میں تیاری کی کال دی تو عوام کی بھرپور شرکت سے یہ تاثر بھی زائل ہوگیا کہ ۲۶ نومبر کے سانحے کے بعد کوئی نکلنے کو تیار نہ ہوگا میں اب بھی یہ گارنٹی دیتا ہوں کہ پارٹی کے دیے گئے پلان پر عملدرآمد اور تمام ممبران کو دیے گئے ٹارگٹ سے انشاء اللہ زیادہ تعداد اور بھرپور شرکت میرے حلقے اور احتجاج اور جلسوں کے لیے بنائی ٹیموں کی جانب سے ہوگی۔
میں اپنی قیادت کو بھی ایک بار پھر اور اس مرتبہ پبلک فورم پر مخلصانہ مشورہ دیتا ہوں؛ میں پہلے دن سے اس بات پہ قائل ہوں کہ عمران خان کو ہٹانے والو کی پلاننگ میں اس کی واپسی نہیں شامل۔ اور اس کے لیے وہ ہر حد تک جائیں گے۔ جارہے ہیں۔ ہم اگر نادانستہ بھی خدانخواستہ ان کی اس پلاننگ میں استعمال ہوگئے تو ان تک تو شاید کسی حد تک عوام کی رسائ نہ ہو مگر جیسے دیگر سیاسی شخصیات کے گھر بار اور گریبان عوام کی رسائی میں ہیں ویسے ہمارے بھی ہیں۔
اور جہاں ہمیں عمران خان کے نام پر اس قوم نے سر آنکھوں پر بٹھایا ہے قوم کے غضب کا نشانہ ہم نے بھی بننا ہے۔ عمران خان کی خاطر نا سہی اپنی خاطر ہی معاملات کی سنگینی کا احساس کریں۔