صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہ کرنے کے ٹویٹ نے سیاسی ہلچل مچا دی ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان برائے معیشت و خزانہ مزمل اسلم نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ٹویٹر پیغام پر ہونیوالے پراپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی کے کارکن ڈاکٹر فرحان ورک، سینئر صحافی غریدہ فاروقی کا ٹویٹر پیغام اور عاصمہ شیرازی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: عاصمہ شیرازی کی گفتگو کو ان ٹویٹس کے ساتھ ملا کر سنیں!
عاصمہ شیرازی کا اپنے وی لاگ میں کہنا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر صدر مملکت کی طرف سے اتنے دن گزرنے کے بعد اعتراض کیا گیا کہ میں اس بل سے متفق نہیں ہوں ۔
صدر مملکت نے اگر وزارت قانون کو بل پر اعتراض لگا کر بھیجا ہوتا تو پھر یہ قانون نہیں بن سکتا تھا۔ صدر مملکت کو یقین ہے آفیشل سیکرٹ ایکٹ قانون بن اسی لیے ٹویٹ میں متاثر ہونے والوں سے معافی طلب کی۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل کو بھیجے ہوئے بھی 12 دن گزر چکے ہیں اور اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا اس لیے وہ بھی قانون بن چکا ہے۔ صدر مملکت پر کل سے پی ٹی آئی کی طرف سے ان پر تنقید کی جا رہی تھی لیکن انہوں نے ٹویٹ کرنے میں دیر کر دی ہے۔ صدر مملکت نے اپنی آئینی کردار سے انحراف کرتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں نے اپنے عملے کو کہا تھا کہ بل واپس بھیج دیں تو کیا اس پر کوئی نوٹ لکھا تھا؟ کسی بھی بل پر اعتراض لگا کر واپس بھیجنے پر وہ ٹویٹ کرتے رہے ہیں جبکہ اس معاملے میں ایسا نہیں کیا۔ صدر مملکت بل پر اعتراض کی صورت میں تجویز کیے گئے نوٹ کو بھی سامنے لا سکتے تھے، اب بھی وہ بتا سکتے ہیں کہ اگر بل پر کچھ لکھ کر بھیجا تھا تو کیا لکھا تھا۔
غریدہ فاروقی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ: صدر مملکت کا ٹویٹ کیا آئین کے مطابق ہے یا پاکستانی ریاست کو دنیا میں بدنام کرنے کی پری پلانٹڈ سازش؟ صدر نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر میرے دستخط موجود نہیں اور میرے سٹاف نے میرے کہنے کے باوجود بل واپس نہیں کیا۔ اس پر پی ٹی آئی کے مختلف اکاونٹس سے تاثر دیا جا رہا ہے کہ صدر کے دستخط کسی اور نے کر دیئے ہیں، یہ بالکل جھوٹ ہے۔
ایسے ہی ایک ٹویٹ میں فرحان ورک نے بھی صدر مملکت کی ٹویٹ کو سازش قرار دے دیا کیا جس پر سوشل میڈیا صارفین شدید تنقید کر رہے ہیں۔ایک صارف نے ردعمل میں لکھا کہ: چابی کے کھلونے، انھیں ایک پیغام دِیا جاتا ہے جسے کاپی کر کے پیسٹ کر دیتے ہیں ۔
ایک صارف نے لکھا کہ: نکل کرنے کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے!
ایک صارف نے شدید ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ:عاصمہ شیرازی گھٹیا بے غیرت عورت ہےجوشریف کہلانے کےقابل نہیں، جب صدرصاحب نے دستخط نہیں کیا تو کل کمپنی نےاپنے ٹائوٹ اینکر کویہ پیغام دیاکہ دنیا میں پھیلا دو صدر نے دستخط کر دیئے ہیں اور جیسے ہی صدر صاحب کو ان کی سازش کاپتہ چلافوراٹوئٹ کر کے غداروں کاپول کھول کر ننگا کردیا، اب شکست پرماتم!
ایک صارف نے لکھا کہ: اس کا مطلب یہ وٹس آپ گروپ میں شیئر کیا گیا ہے!
ایک صارف نے لکھا کہ: ایموجی تو بدل لیتے!
ایک صارف نے لکھا کہ: ظلم کر لو مگر آواز نہ نکالو کیونکہ ملک کا وقار خراب ہو گا، کرپشن کر لو مگر خاموشی سے کیونکہ ملک کا وقار خراب ہو گا، واہ کیا منطق ہے!
ایک صارف نے لکھا کہ:ریاست اپنی عوام پر تشدد، اپنی عوام کے گھر توڑ کر، اپنی خواتین کی تزلیل، سند،آئین کی پامالیوں، نانصافیوں،عدلیہ کے احکام کی بے توقیری،کرپشن، ڈوبتی معیشت اور بین الاقوامی کشکولوں سے بدنام نہیں ہوتی؟مگر صدر مملکت اپنے ساتھ ہوئی بے انصافی و لاقانونیت پر ٹویٹ کر دیں تو بدنام ہو جاتی ہے؟
ایک صارف نے لکھا کہ: اور سائفر سے تو پاکستان کا بہت نام روشن ہوا ہے!
ایک صارف نے لکھا کہ: بھائی جان یہ سب بہت بڑے، بہت ہی بڑے بےغیرت لوگ ہیں، صحافی کے نام پر بدنما داغ ہے یہ، پاکستان کے غداروں میں سے ہیں!
یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا تھا کہ: میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت میں واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر مؤثر بنایا جا سکے!
انہوں نے مزید لکھا کہ: میں نے ان سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا وہ واپس جا چکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ وہ جا چکے ہیں۔ مجھے آج پتا چلا کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا، اللہ سب جانتا ہے، وہ انشاء اللہ معاف کر دے گا، میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے!