
انگریزی اخبار ڈان کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ (سی آئی آر) حاصل کرنے کے تقاضے کو ہموار کرنے اور مائیکروفنانس قرض دہندگان سے دستاویزی ضروریات کو آسان بنانے کے لیے تحریری ڈکلیئریشن اور کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ کی شرائط واپس لے لیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اس اقدام کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنا اور چھوٹے قرض لینے والوں کے لیے بڑے مواقع پیدا کرنے میں مائیکرو فنانس بینکوں کے کردار کو فروغ دینا ہے۔ پہلے مائیکرو فنانس بینکوں کو قرض دہندگان سے دیگر مالیاتی اداروں سے پہلے سے حاصل کردہ سہولیات کے بارے میں تحریری ڈکلیئریشن درکار ہوا کرتا تھا۔
اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ لائسنس یافتہ کریڈٹ بیوروز قرض دہندگان کے بارے میں جامع سی آئی آر پیش کرسکتے ہیں اس لیے پریشانی سے بچنے کے لیے اس شرط کو واپس لے لیا گیا ہے۔ اس اقدام سے کارکردگی بہتر ہوگی اور قرض خواہوں کے دستاویزی تقاضوں میں کمی سے قرض کی منظوری کا عمل مزید آسان ہوجائے گا۔
تاہم مائیکروفنانس انڈسٹری کو ناکافی ریگولیٹری فریم ورک، ایڈہاک مسابقت، اختراعی اور متنوع مصنوعات کی کمی، منافع، مارکیٹ کا استحکام، محدود انتظامی صلاحیت جیسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک اور حکومت کا خیال ہے کہ پرکشش مائیکرو فنانس پیکج بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غربت کو ختم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
یہ اس شعبے کو معیشت کی نمو کو تیز کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے، مالیاتی حجم میں اضافہ اور رسائی کو آسان بنانے کے لیے بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ کیونکہ قبل ازیں مائیکرو فنانس بینکس کے لیے 30 ہزار روپے سے زیادہ کی کریڈٹ سہولیات کے لیے اسٹیٹ بینک کے ای سی آئی بی سے کریڈٹ رپورٹ حاصل کرنا لازمی تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/state-bank-pk12.jpg