لیڈر کی پیدائش سے ڈریں
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، دھواں دھار تقاریر سے ایک دوسرے کی کمر تھپکی گئی،اور مخالفین کو واضح پیغام پہونچا دیا گیا،کہ
موجودہ نظام کی تبدیلی یا اس میں کسی قسم کا ردوبدل برداشت نہیں کیا جائیگا، دو عشروں کی محنت کے بعد سیاستدانوں نے ،،
آئین میں ترمیم کرکے جو راستےنکالیں ہیں،اسے بدلنے والی ہر طاقت کا راستہ روکا جائے گا، چاہے وہ کوئی شخص ہو یا ادارہ
موجودہ نظام کی تبدیلی یا اس میں کسی قسم کا ردوبدل برداشت نہیں کیا جائیگا، دو عشروں کی محنت کے بعد سیاستدانوں نے ،،
آئین میں ترمیم کرکے جو راستےنکالیں ہیں،اسے بدلنے والی ہر طاقت کا راستہ روکا جائے گا، چاہے وہ کوئی شخص ہو یا ادارہ
ملکی حالات سے سہمی ہوئی قوم کا خیال تھا کہ قوم کے خادم یکجا ہوکر،،حالات پر غور کریں گے،احتجاج اور دھرنے کی وجوہات
پر غور کریں گے،دیکھیں گے کہ ملک میں حالات اس نہج پر پہونچ جانے کی وجوہات کیا ہیں،اس کے پیچھے کسی فرد واحد کی غلطی
ہے یا کسی طاقت کی سازش اور ان حالات میں جب کچھ لوگ حکومت اور عدالت پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں،پارلیمنٹ میں
بحث مباحثہ کرکے کوئی راستہ ڈھونڈ نکالیں گے،یا کم ازکم،، نیکو کار بزرگوں پر مشتمل کوئی ایسی کمیٹی بنائیں گے ،جو اس مسلئہ
کو حل کرسکے
پر افسوس،،ایسا نہ ہوسکا وزیر داخلہ اپنی تقریر میں واضح طور پر یہ بتانے کےبجائے کہ حکومت ایماندارانہ اور غیر جانبدارانہ
تحقیق اور پارٹیوں کی حقیقی تکالیف کرنے کیلئے کیا اقدامات کررہی ہے،اقتدار کی طاقت ،اور پارلیمنٹ میں معزز ممبران کا اپنے
موقف کا حمائیتی ہونا ظاہر کرکےمحاذپر ڈٹے رہنا ظاہر کرتے رہے،اعتزاز وزیروں کے تکبر کا رونا روتے رہے،تو فضل الرحمٰن
اور اسی طرح کے دیگر مستفدین میاں صاحب کو ڈٹے رہنے کا مشورہ دیتے رہے کہ بمشکل ہاتھ لگ جانے والی سیٹیں اور
مراعات حاصل رہیں،لیکن کسی نے قوم کی پریشانیوں کا ذکر نہ کیا کہ انا کی اس جنگ میں اسکا کیا حال ہے
سوچنے کی بات ہے کہ چار سیٹوں پر دھاندلی کی تحقیق کا مطالبہ کرنے والے عمران خان،اپنے شعور کے مطابق آئین میں
ترمیم کروانے والے ڈاکٹر قادری،،،اور دھاندلی پر تحقیق نہ کروانے کے ارادے پر ڈٹے رہنے والی پارٹی کو کیا اس چیز کا
احساس ہے کہ وہ اپنی انا کی جنگ میں ملک اور قوم کا کتنا معاشی نقصان کرچکے ہیں،اور دنیا بھر میں کیسی جگ ہنسائی کا سبب
بنے ہوئے ہیں؟ پارلمنٹ میں دہائی دی جاتی رہی اور قوم کو اشاروں کنایوں میں ڈرایا جاتا رہا تو اس خطرے سے جس کے
،،تحت کوئی غیر سیاسی طاقت اقتدار پر قبضہ کرکے ان سیاستدانوں کی چھٹی کردے گی دہائی نہ دی گئی تو اس بات پر کہ خدا کے
واسطے کچھ اس قوم کا بھی خیال کرلو،جو آپ لوگوں کو ووٹ دے کر اس مقام تک لائی ہے
ہمارے سیاستدانوں کو پتہ ہونا چائیے کہ انہوں نے پاکستانی عوام کو اس جگہ پہونچا دیا گیا ہے جہاں اسے اب اس سے کوئی
غرض نہیں رہی ہے کہ ملک کے اقتدار کی چوٹی پر کون بیٹھا ہے،زرداری ،نواز شریف یا کوئی فوجی جنرل،،اسے اپنے بچوں کو
موت کے منہ میں جانے سے بچانے کیلئے چند لقموں کے حصول کی تمنا ہے،جو فی الوقت اکثر کوحاصل نہیں
،
جناب وزیرآعظم اور جناب وزیر داخلہ اور ڈاکٹر قادری اور عمران خان کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ اس ملک میں ایک
قوم بھی رہتی ہے ،جو انکی سیاسی محاذ آرائیوں کے نتیجہ میں بے انتہاہ تکلیف میں مبتلا ہےمہربانی فرمائیں،اور قوم کو اسکے حال پر
چھوڑدیں
اور ڈریں اسوقت سے کہ کہیں انکی ان محاذ آرائیوں کے طفیل ملک میں کوئی حقیقی عوامی لیڈر نہ پیدا ہوجائے
منہ زور
2014-09-03پر غور کریں گے،دیکھیں گے کہ ملک میں حالات اس نہج پر پہونچ جانے کی وجوہات کیا ہیں،اس کے پیچھے کسی فرد واحد کی غلطی
ہے یا کسی طاقت کی سازش اور ان حالات میں جب کچھ لوگ حکومت اور عدالت پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں،پارلیمنٹ میں
بحث مباحثہ کرکے کوئی راستہ ڈھونڈ نکالیں گے،یا کم ازکم،، نیکو کار بزرگوں پر مشتمل کوئی ایسی کمیٹی بنائیں گے ،جو اس مسلئہ
کو حل کرسکے
پر افسوس،،ایسا نہ ہوسکا وزیر داخلہ اپنی تقریر میں واضح طور پر یہ بتانے کےبجائے کہ حکومت ایماندارانہ اور غیر جانبدارانہ
تحقیق اور پارٹیوں کی حقیقی تکالیف کرنے کیلئے کیا اقدامات کررہی ہے،اقتدار کی طاقت ،اور پارلیمنٹ میں معزز ممبران کا اپنے
موقف کا حمائیتی ہونا ظاہر کرکےمحاذپر ڈٹے رہنا ظاہر کرتے رہے،اعتزاز وزیروں کے تکبر کا رونا روتے رہے،تو فضل الرحمٰن
اور اسی طرح کے دیگر مستفدین میاں صاحب کو ڈٹے رہنے کا مشورہ دیتے رہے کہ بمشکل ہاتھ لگ جانے والی سیٹیں اور
مراعات حاصل رہیں،لیکن کسی نے قوم کی پریشانیوں کا ذکر نہ کیا کہ انا کی اس جنگ میں اسکا کیا حال ہے
سوچنے کی بات ہے کہ چار سیٹوں پر دھاندلی کی تحقیق کا مطالبہ کرنے والے عمران خان،اپنے شعور کے مطابق آئین میں
ترمیم کروانے والے ڈاکٹر قادری،،،اور دھاندلی پر تحقیق نہ کروانے کے ارادے پر ڈٹے رہنے والی پارٹی کو کیا اس چیز کا
احساس ہے کہ وہ اپنی انا کی جنگ میں ملک اور قوم کا کتنا معاشی نقصان کرچکے ہیں،اور دنیا بھر میں کیسی جگ ہنسائی کا سبب
بنے ہوئے ہیں؟ پارلمنٹ میں دہائی دی جاتی رہی اور قوم کو اشاروں کنایوں میں ڈرایا جاتا رہا تو اس خطرے سے جس کے
،،تحت کوئی غیر سیاسی طاقت اقتدار پر قبضہ کرکے ان سیاستدانوں کی چھٹی کردے گی دہائی نہ دی گئی تو اس بات پر کہ خدا کے
واسطے کچھ اس قوم کا بھی خیال کرلو،جو آپ لوگوں کو ووٹ دے کر اس مقام تک لائی ہے
ہمارے سیاستدانوں کو پتہ ہونا چائیے کہ انہوں نے پاکستانی عوام کو اس جگہ پہونچا دیا گیا ہے جہاں اسے اب اس سے کوئی
غرض نہیں رہی ہے کہ ملک کے اقتدار کی چوٹی پر کون بیٹھا ہے،زرداری ،نواز شریف یا کوئی فوجی جنرل،،اسے اپنے بچوں کو
موت کے منہ میں جانے سے بچانے کیلئے چند لقموں کے حصول کی تمنا ہے،جو فی الوقت اکثر کوحاصل نہیں
،
جناب وزیرآعظم اور جناب وزیر داخلہ اور ڈاکٹر قادری اور عمران خان کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ اس ملک میں ایک
قوم بھی رہتی ہے ،جو انکی سیاسی محاذ آرائیوں کے نتیجہ میں بے انتہاہ تکلیف میں مبتلا ہےمہربانی فرمائیں،اور قوم کو اسکے حال پر
چھوڑدیں
اور ڈریں اسوقت سے کہ کہیں انکی ان محاذ آرائیوں کے طفیل ملک میں کوئی حقیقی عوامی لیڈر نہ پیدا ہوجائے
منہ زور