لوہے اورسٹیل کے درآمد کنندگان کی جانب سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کاانکشاف

12iroimportmonyeylaundrinngshsh.png

ایک طرف سے ملک بھر کے تاجر حکومتی پالیسیوں کے باعث پریشان ہیں تو دوسری طرف منی لانڈرنگ کی روک تھام کرنے والے اداروں کی نااہلی کے باعث جعلی درآمدکنندگان اربوں روپے ہڑپ کرنے میں مصروف ہیں۔

ذرائع کے مطابق انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں لوہے اور سٹیل کے شعبے میں 9 جعلی درآمد کنندگان نے پچھلے 3 مالی برسوں کے دوران 9 اعشاریہ 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی جس پر مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

معروف ملکی جریدے بزنس ریکارڈ کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق لوہے اور سٹیل کے شعبے میں 8 برآمدکنندگان کی طرف سے 9 اعشاریہ 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کرنے کے بڑے سکینڈل کا پردہ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) سائوتھ کی طرف سے فاش کیا گیا ہے۔

پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) سائوتھ کی طرف سکینڈل کا پردہ فاش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس سکینڈل سے جڑے ہوئے 9 جعلی درآمدکنندگان نے حکومت کو ڈیوٹی ٹیکس کی مد میں 315 ملین روپے کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنے "مینوفیکچرنگ سٹیٹس" سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منی لانڈرنگ کی۔

پی اے سی سائوتھ کی طرف سے جعلی 9 درآمدکنندگان کو آڈٹ کروانے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم کوریئر کمپنی کی طرف سے تمام نوٹسز واپس کر دیئے گئے اور ریمارکس میں لکھا کہ ان کے پتے ناقابل شناخت ہیں۔ پی سی اے سائوتھ کی ٹیموں نے مزید تحقیقات کی تہ پتہ چلا کہ ان 9 درآمدکنندگان کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

تحقیقات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈیٹا بیس سے چھان بین کرنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان 9 برآمدکنندگان نے 9 اعشاریہ 72 ارب روپے دوسرے ملکوں میں منتقل کر دیئے۔ درآمدکنندگان نے اپنے مینوفیکچرنگ سٹیٹس کا غلط استعمال کرتے ہوئے حاصل کی گئی غیرقانونی چھوٹ حاصل کر کے 315 ملین روپے ٹیکس چوری کر لی۔

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ درآمدکنندگان کے انکم ٹیکس کے مطابق ان کی مالی حالت انتہائی کمزور تھی اس لیے اتنے بڑے پیمانے پر درآمدات کی مالی معاونت مشکوک قرار دی گئی۔ حیرت انگیز بات یہ بھی تھی کہ ان درآمدکنندگان میں سے 3 نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع ہی نہیں کروائے جس نے ان کی غیرقانونی سرگرمیوں کی مزید تصدیق کی، پی سی اے ٹیمیں اصل ماسٹر مائنڈز کی شناخت کے لیے تحقیقات کر رہی ہیں۔