Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
سوچتا ہوں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے، وطن کو چھوڑنا آسان تو نہیں ہوتا ہے، پر مجھ سے میرا وطن چھوٹ گیا بھائی، کیسی محفلیں چھوٹ گئیں، کیسی کیسی صحبتیں چھوڑ آئے ہیں، ہم جو جان محفل ہوتے تھے، بات بے بات پر قہقے ابلتے تھے، آج وہ سب یاد آتا ہے، ہماری کیا خطا تھی کیوں ہمارا وطن چھوٹ گیا بھائی۔ ۔ ۔ ۔ صرف روزگار کے لئے یاپھر نصیب میں ہی لکھی تھیں ہجرتیں در ہجرتیں۔
لوٹ آؤ میرے بھائی
رزق کی جستجو میں کسے تھی خبر، تُو بھی ہو جائے گا رائگاں یا اخی
تیری آسودہ حالی کی امید پر، کر گئے ہم تو اپنا زیاں یا اخی
جب نہ تھا یہ بیابانِ دیوار و در، جب نہ تھی یہ سیاہی بھری رہگزر
کیسے کرتے تھے ہم گفتگو رات بھر، کیسے سنتا تھا یہ آسماں یا اخی
جسم کی خواہشوں سے نکل کر چلیں، زاویہ جستجو کا بدل کا چلیں
ڈھونڈنے آگہی کی کوئی رہگزر، روح کے واسطے سائباں یا اخی
ہاں کہاتھا یہ ہم نے بچھڑتے ہوئے، لوٹ آئیں گے ہم عمر ڈھلتے ہوئے
ہم نے سوچا بھی تھا واپسی کا مگر، پھر یہ سوچا کہ تُو اب کہاں یا اخی
عمر کے باب میں اب رعایت کہاں، سمت تبدیل کرنے کی مہلت کہاں
دیکھ بادِ فنا کھٹکھٹاتی ہے در، ختم ہونے کو ہے داستاں یا اخی
ہو چکا سب جو ہونا تھا سود و زیاں، اب جو سوچیں تو کیا رہ گیا ہے یہاں
اور کچھ فاصلے کا یہ رختِ سفر، اور کچھ روز کی نقدِ جاں یا اخی
تُو ہمیں دیکھ آ کر سرِ انجمن، یوں سمجھ لے کہ ہیں جانِ بزمِ سخن
ایک تو روداد دلچسپ ہے اس قدر، اور اس پر ہمارا بیاں یا اخی
Last edited: