سینئر تجزیہ کار و صحافی عارف حمید بھٹی نے سینئر قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن سے سوال کیا ہے کہ لندن پلان کے تحت اس حکومت کو دو سال کی مدت تک توسیع دینے کی پلاننگ کی جارہی ہے، اگر حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن نہیں کروائے تو کیا ہوگا؟
جی این این کے پروگرام خبر ہے میں اعتزاز احسن نے عارف حمید بھٹی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ عدالت کا فیصلے پر عمل درآمد نا ہو، ان کا طریقہ یہ ہے کہ سامنے والے کی حوصلہ شکنی کرو، اس کیلئے انہوں نے اسمبلی کا اجلاس بلا کر اس میں سپہ سالار کومدعو کرلیا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سپہ سالار کسی بھی صورت سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جانے کیلئے تیار نہیں ہیں، الیکشن نا کروانا ان کا ذاتی مسئلہ ہے کیونکہ ان کو بظاہر شکست نظر آتی ہے، حالانکہ عمران خان کی جتنی بھی مقبولیت ہے وہ اس حکومت کی اپنی وجہ سے ہے مگر انتخابات کا مزاج مختلف ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا ہے مگر انہوں نے اس معاملے کو سپریم کورٹ کے بینچز کی تشکیل، فل کورٹ اور پھر فل کورٹ میں دو ججز کو شامل نا کرنے جیسے تنازعات کا شکار بنادیا ہے، اور پھر بحث کو چیف جسٹس کے اختیارات کی جانب لے گئے ہیں۔
پروگرام میں سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نا ہو تو وہ کوئی بھی ملک ہو سپریم عدالت کے حکم پر عمل درآمد نا ہونے کی صورت میں وہ ملک برقرار ہی نہیں رہ سکتا، ملک بندوقوں سے نہیں چلتے بلکہ قانون و آئین کے تحت چلتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ بھی کرلیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ فیصلے کی حکم عدولی کے بعد وزیراعظم کو طلب کرتی ہے تو شہباز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوں گے، نااہلی کی صورت شاہد خاقان عباسی کے بجائے بلاول بھٹو زرداری کو نیا وزیراعظم منتخب کیا جائے گا۔