تحریر
سردار زبیر
لندن سے لٹرین تک
میاں نواز شریف صاحب کو عدالت سے سزا ہوئی اور ہفتے دس دن بعد نواز شریف صاحب پاکستان آ گئے
نواز شریف صاحب کو شاید یہ بات بتائی گئی تھی کہ سر جی آپ آ جائیں ہم سنبھال لیں گے، نواز شریف کا طیارہ لاہور اترا تو پتا چلا کوئی بندا نہ بندے کی ذات بلکہ اپنے چھوٹے میاں صاحب بھی کہیں رشمیں کھو گئے ہیں.
میاں صاحب سمجھتے تھے میں نسکول میںڈالا سوری نیلسن میںڈالا بن جاؤں گا اور مکا لہراتا شاید باہر بھی آ جاؤں گا ، خیر ابھی تک اندر ہی ہیں اور رہیں گے انشہاللہ.
شہباز شریف صاحب نے ٢ دن پہلے حسسن عسکری صاحب کو ایک خط لکھا ، فرماتے ہیں
نواز شریف صاحب اس ملک کے تین دفعہ وزیر اعظم رہیں ہیں، دل کے مریض بھی ہیں، میں نے اپنی ملاقات میں معلوم کیا تو پتا چلا کہ میاں صاحب کو سونے کے لیے بستر نہیں دیا گیا، ایک فوم کا گدا ( نرم سا تو ہے والا ) ہے اورغسل خانہ بھی صاف نہیں ہے، کھانا بھی معیاری نہیں ہے بلا بلا
میری اپ سے مطلب عسکری صاحب سے گزارش ہے کہ انہیں ایک عدد ذاتی ڈاکٹر بھی فراہم کیا جائے جو انکا دن میں دو دفعہ چیک اپ کرے
سبخان الله
پہلی بات تو یہ ہے میاں صاحب کوئی حج کر کہ نہیں آئے ، نہ ہی پھوپھو کے ولیمے پر.... بھائی جان یہ جیل ہے اور آپ نے اس ملک کو تین سو ارب کا چونا لگایا ہے اسکے جرم میں اندر ہوے ہیں ، باقی جہاں تک اپ کے غسل خانے کی بات ہے تو کم از کم پانچ دفعہ ڈوب کے مر جائیں اگر پچھلے پینتیسس سالوں میں غسل خانے بھی نہیں بنواے تو ، یہی غسل خانے باقی قیدی بھی استمال کرتے ہیں جنوں نے جوتا چرایا ہوتا ہے یا گاڑی کا سائیڈ مرر ، اپ نے تو ملک لوٹا ہے ، آپکو تو ٹھرے پر سولانا چاہیے وہ بھی ننگا .....
جب ہم چیختے تھے کہ بھائی جان یہاں صحیت کی سہولتیں نہیں ہیں ، یہاں پانی گندا ہے ، یہاں جیلرظالم ہے، تب کبھی پرواہ کی ہوتی آج اپ کا اپنا ہی فائدہ ہوتا نہ سرکار ( ہم نے کون سا جیل جانا تھا)
خط لکھنے والا تین دفعہ وزیر اعلی رہ چکا اور جس کے لیے لکھ رہا وہ تین دفعہ وزیر اعظم ، شرم حیا چار ہزار تیس کلو میٹر دور ہے ان بھایئوں سے
الله کرے ان غسل خاانو میں پانی بھی اسوقت ختم ہو جائے جب آپ اندر وررے ہی ہوں
سردار زبیر
لندن سے لٹرین تک
میاں نواز شریف صاحب کو عدالت سے سزا ہوئی اور ہفتے دس دن بعد نواز شریف صاحب پاکستان آ گئے
نواز شریف صاحب کو شاید یہ بات بتائی گئی تھی کہ سر جی آپ آ جائیں ہم سنبھال لیں گے، نواز شریف کا طیارہ لاہور اترا تو پتا چلا کوئی بندا نہ بندے کی ذات بلکہ اپنے چھوٹے میاں صاحب بھی کہیں رشمیں کھو گئے ہیں.
میاں صاحب سمجھتے تھے میں نسکول میںڈالا سوری نیلسن میںڈالا بن جاؤں گا اور مکا لہراتا شاید باہر بھی آ جاؤں گا ، خیر ابھی تک اندر ہی ہیں اور رہیں گے انشہاللہ.
شہباز شریف صاحب نے ٢ دن پہلے حسسن عسکری صاحب کو ایک خط لکھا ، فرماتے ہیں
نواز شریف صاحب اس ملک کے تین دفعہ وزیر اعظم رہیں ہیں، دل کے مریض بھی ہیں، میں نے اپنی ملاقات میں معلوم کیا تو پتا چلا کہ میاں صاحب کو سونے کے لیے بستر نہیں دیا گیا، ایک فوم کا گدا ( نرم سا تو ہے والا ) ہے اورغسل خانہ بھی صاف نہیں ہے، کھانا بھی معیاری نہیں ہے بلا بلا
میری اپ سے مطلب عسکری صاحب سے گزارش ہے کہ انہیں ایک عدد ذاتی ڈاکٹر بھی فراہم کیا جائے جو انکا دن میں دو دفعہ چیک اپ کرے
سبخان الله
پہلی بات تو یہ ہے میاں صاحب کوئی حج کر کہ نہیں آئے ، نہ ہی پھوپھو کے ولیمے پر.... بھائی جان یہ جیل ہے اور آپ نے اس ملک کو تین سو ارب کا چونا لگایا ہے اسکے جرم میں اندر ہوے ہیں ، باقی جہاں تک اپ کے غسل خانے کی بات ہے تو کم از کم پانچ دفعہ ڈوب کے مر جائیں اگر پچھلے پینتیسس سالوں میں غسل خانے بھی نہیں بنواے تو ، یہی غسل خانے باقی قیدی بھی استمال کرتے ہیں جنوں نے جوتا چرایا ہوتا ہے یا گاڑی کا سائیڈ مرر ، اپ نے تو ملک لوٹا ہے ، آپکو تو ٹھرے پر سولانا چاہیے وہ بھی ننگا .....
جب ہم چیختے تھے کہ بھائی جان یہاں صحیت کی سہولتیں نہیں ہیں ، یہاں پانی گندا ہے ، یہاں جیلرظالم ہے، تب کبھی پرواہ کی ہوتی آج اپ کا اپنا ہی فائدہ ہوتا نہ سرکار ( ہم نے کون سا جیل جانا تھا)
خط لکھنے والا تین دفعہ وزیر اعلی رہ چکا اور جس کے لیے لکھ رہا وہ تین دفعہ وزیر اعظم ، شرم حیا چار ہزار تیس کلو میٹر دور ہے ان بھایئوں سے
الله کرے ان غسل خاانو میں پانی بھی اسوقت ختم ہو جائے جب آپ اندر وررے ہی ہوں