لندن سے جو حکم آئے گا اس پر عمل ہو گا یہاں سے جو مرضی فیصلہ آئے،عارف بھٹی

9bhhatidawalondin.jpg

ابھی میری بھی کسی سے بات ہو رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اگر یہ فیصلہ آ جاتا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ جو لندن سے حکم آئے گا اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے حوالے سے ایک سوال کہ "کیا رولنگ میرٹ پر دی گئی؟ اتنی سے بات 48 گھنٹے میں کلیئر کیوں نہیں ہو پا رہی؟ جو سامنے نظر آرہی ہے" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ اس کی وجوہات میں ایک تو سینئر صحافی صابر شاکر صاحب نے دبئی کا ذکر کیا ہے، ابھی میری بھی کسی سے بات ہو رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اگر یہ فیصلہ آ جاتا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ جو لندن سے حکم آئے گا اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔


ان کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران کو قانون وآئین کے مطابق کام کرنا چاہیے اس کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔ ماورائے آئین کسی کو نہیں ہونا چاہیے لیکن ہم سب کے نمائندے سیاستدان ہیں جو ہم سے ووٹ لیتے ہیں، جمہوریت ہے، عوام کی حکومت، عوام کیلئے اور عوام کے ذریعے ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "سیاستدان جو وعدہ کرتے ہیں کہ ہم آپ کے ووٹ لے کر اسمبلی میں جا کر آپ کیلئے قانون سازی کریں گے اور آپ کو آپ کے بنیادی حقوق دیں گے" یہ وعدہ ہمارے ساتھ کوئی جنرل نہیں کرتا، جج نہیں کرتا، کوئی آئی جی، چیف سیکرٹری نہیں کرتا تو ہمارا مطالبہ یقیناً انہی سے ہو گا جو کہ عوامی نمائندے کہلاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بڑٰی معصومیت سے سیاستدانوں کو بچایا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مولانا فضل الرحمن پر طنز کرتے ہوئے کہ برطانیہ کے دور کے سیاستدان اور دوسرے میاں محمد نوازشریف پہلے اصغر خان مرحوم کی پارٹی تحریک استقلال میں تھے، پھر 1981ء میں ضیاء الحق کو جوائن کیا یہ لوگ 41 سال سے اقتدار میں ہیں جبکہ آصف زرداری صاحب کی جب سے شادی ہوئی ہے وہ سیاست میں شامل ہیں، ان کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ پر فل کورٹ بنچ بنانے کی درخواست اور حمزہ شہباز کے وکیل کی مزید وقت دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔ 3 رکنی بنچ نے کیس کی آج دوبارہ سماعت کے دوران دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے فل کورٹ بنانے اور میرٹ پر دلائل دیئے، بنیادی قانونی سوال یہ ہے کہ ارکان کو ہدایت پارٹی سربراہ دے سکتا ہے یا نہیں، وکلاء کی درخواست پر سماعت کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کی جاتی ہے اور وکلاء کو موقع دیتے ہیں کل عدالت کو مطمئن کریں۔
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
لندن سے تو پھی یہی حکم آئے گا کہ ڈوب مرو چلو بھر پانی میں ۔۔ اگر میں نہیں آ سکتا تو تم سب بھاڑ میں جاؤ۔
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
لندن سے تو پھی یہی حکم آئے گا کہ ڈوب مرو چلو بھر پانی میں ۔۔ اگر میں نہیں آ سکتا تو تم سب بھاڑ میں جاؤ۔
جی اصل تو وجیر آجم بننا ہے چاہے لندن بیٹھ کر ہی بن جائے