
لبنان: اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا ہے، جس کے بعد لبنان کے دارالحکومت بیروت میں لوگ اپنے گھروں کی جانب لوٹنے لگے ہیں۔ مقامی وقت کے مطابق، بدھ کی صبح 4 بجے سے اس جنگ بندی کا نفاذ ہوا ہے۔
جنگ بندی کے اس وقفے کے باوجود، یہ خدشات موجود ہیں کہ آیا یہ عارضی جنگ بندی مستقل بنیادوں پر امن کی راہ ہموار کرے گی یا نہیں۔ اس سلسلے میں امریکی صدر جوبائیڈن نے واضح کیا کہ "تباہ کن تنازع کو ختم کرنے کے لیے معاہدے کی تجاویز پر اتفاق ہوچکا ہے"، جس کا مقصد لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو مستقل طور پر ختم کرنا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 14 ماہ کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ غزہ پر حملوں کے بعد، بے گھر ہونے والے افراد نے لبنان کا رخ کیا، جس کے باعث اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا، جس کے نتیجے میں کئی لبنانی باشندے بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
صدر جوبائیڈن نے ایک بیان میں امید ظاہر کی کہ دونوں جانب کے عام شہری جلد ہی اپنے محفوظ مقامات پر واپس آنے کے قابل ہوں گے اور اپنے گھروں، اسکولوں، کھیتوں اور کاروبار کی بحالی کا آغاز کریں گے، تاکہ وہ معمول کی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں۔
انتہائی اہم بات یہ ہے کہ اس جنگ بندی کے معاملے میں حزب اللہ نے براہ راست بات چیت نہیں کی، مگر لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے اس ضمن میں مذاکرات کی کوشش کی ہے، حالانکہ ابھی تک ان کی جانب سے کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ جنگ بندی ایک نئی چال کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جو کہ مشرق وسطی میں جاری تنازعات کے پس منظر میں ایک ضروری قدم ہو سکتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/G5hT2Ws/Hizb.jpg