ایک طرف تو پاکستانی نظام عدل عالمی اداروں (بین الاقوامی رول آف لا انڈیکس) کی رینکنگ میں بہت نیچے ہے تو دوسری جانب عدالتی نظام کو مؤثر اور تیز بنانے کی بجائے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن سامنے آیا ہے جس میں ججز کو ہائیکورٹ کی عمارت کے اندر ہی سالگرہ منانے کی اور کیک کاٹنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار پروٹوکول کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ سالگرہ ہونے کی صورت میں ججز چائے کے وقفے کے دوران ججز کے کامن روم میں کیک کاٹ سکتے ہیں۔
اس پر لاہور کے عدلیہ کی بیٹ کور کرنے والے صحافی اشفاق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ اب کلب بنتی جارہی ہے، کورٹ ججز اپنی سالگرہ لاہور ہائیکورٹ میں ہی منا سکیں گے کیک لاہور ہائیکورٹ کامن روم میں کاٹا جائے گا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
جب کہ ثاقب بشیر نامی صحافی نے کہا کہ بین الاقوامی رول آف لاء انڈکس میں پاکستانی عدلیہ کے نمبر کو اوپر لانے کے لیے زبردست اقدام ہے لاہور ہائی کورٹ کے ججز ہائیکورٹ کامن روم میں اب "آفیشلی" اپنی اپنی سالگرہ منا سکیں گے۔
علی خان نامی صارف نے کہا کہ بہت خوب بارات اور ولیمہ بھی یہیں ہونا چاہیئے۔عوام کو معلوم تو ہو جلد انصاف کا کتنا "درد" ہے ججز کو۔
ایک صارف نے کہا کہ جیسے فیصلے لاہور ہائیکورٹ سے صادر ہوتے ہیں اس پر تو بچوں کی، پوتوں، نواسوں کی سالگرہ تو کیا شادیاں، عقیقے اور سب تقاریب کا یہیں ہونا بنتا ہے لہذا " تم تو حاکم ہو جو چاہو کرو"
زاہد عابد نے کہا کہ بالکل بنتا ہے۔ لوگوں کے جتنے مسائل عدالتوں سے حل ہوتے ہیں اس کے بعد اتنی پارٹی شارٹی تو بنتی ہے۔
جبکہ جمیل نامی صارف نے کہا کہ سلامی بھی دی جا سکتی ہے۔