قصور کے 12 سالہ بچے پر ایک ہی تھانے میں 52 مقدمات درج ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس پر لاہور ہائیکورٹ نے اہم حکم جاری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی نےبارہ سالہ بچے مزمل حسین پر ایک ہی الہ آباد قصور تھانے میں 52 مقدمات درج کرنے کے اقدام کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنیکا حکم دیدیا،
ملزم مزمل حسین نے اپنے والد لیاقت علی کی وساطت سے درخواست دائر کی۔ ملزم کی جانب سےعبدالرزاق چدھڑایڈووکیٹ پیش ہوں گے۔
کم سن بچے کے والد کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس افسران نے ایک سیاسی شخصیت کے کہنے پر تمام تر جھوٹے مقدمات میں بچے کو نامزد کیا، پولیس کی جانب سے بچے کو دو ایسے مقدمات میں بھی گرفتار کیا گیا جو کہ گرفتاری کے بعد درج ہوئے۔
درخواست گزار کے مطابق قصور پولیس نے بچے مزمل حسین کو نامعلوم مقدمہ میں پکڑا، ملزم پر تشدد کرکے اس سے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے چوری کرنے کے اعتراف جرم کروائے گئے۔ ایک ہی تھانے میں بچے مزمل حسین کیخلاف52 مقدمات درج کرلئے گئے، جس سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کم سن بچے کو رہا کرنے کے لئے اڑھائی لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا، رقم ادا کرنے کے باوجود کم سن مزمل کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جاتا رہا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ الہ آباد قصور کی جانب سے کم سن بچے کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھی بھیج دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی عدالت اعلی سطح پر انکوائری کروانے اور مقدمات خارج کرنے کا حکم دیا جائے، سپرنٹنڈنٹ جیل قصور کو بچے کا میڈیکل کروانے کا حکم بھی دیا جائے۔