قانون توہینِ رسالت کیا اور کب سے ہے؟

Qarar

MPA (400+ posts)
بات قران کے فیصلے پر جاۓ گی اور قران میں ایسے کسی قتل کرے کا حکم نہی

مولانا طرق جمیل کے ہر خطاب میں کوڑا پھینکنے والی عورتوں کا ذکر ہوتا ہے

میں آپ کی بات سے متفق ہوں کہ قرآن میں قتل کا نہیں کہا گیا ...لیکن حدیث، تفسیر اور واقعات میں ایسی مثالیں ہیں کہ قتل کا حکم ہے ....اب قرآن میں تو صرف یہ بات درج ہے کہ نماز قائم کرو ...کتنی رکعتیں ، سورتیں ، رکوع اور سجدے کرنے ہیں وہ صرف تفسیر اور حدیث بتاتی ہے


کیا وجہ ہے کہ حضور کی رحمت کا اتنا بڑا ثبوت جس پر عفو و درگزر کی پوری عمارت کھڑی ہے کہ کوڑے والی عورت کو معاف کردیا ...وہ قصہ ہمیں قرآن سے لے کر حدیث کی درجنوں کتابوں میں نہیں ملتا اور اسے ثابت کرنے کے لیے ہمیں پانچویں کی درسی کتاب یا مولانا طارق جمیل کے خطاب کا سہارا لینا پڑتا ہے؟
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
میں آپ کی بات سے متفق ہوں کہ قرآن میں قتل کا نہیں کہا گیا ...لیکن حدیث، تفسیر اور واقعات میں ایسی مثالیں ہیں کہ قتل کا حکم ہے ....اب قرآن میں تو صرف یہ بات درج ہے کہ نماز قائم کرو ...کتنی رکعتیں ، سورتیں ، رکوع اور سجدے کرنے ہیں وہ صرف تفسیر اور حدیث بتاتی ہے


کیا وجہ ہے کہ حضور کی رحمت کا اتنا بڑا ثبوت جس پر عفو و درگزر کی پوری عمارت کھڑی ہے کہ کوڑے والی عورت کو معاف کردیا ...وہ قصہ ہمیں قرآن سے لے کر حدیث کی درجنوں کتابوں میں نہیں ملتا اور اسے ثابت کرنے کے لیے ہمیں پانچویں کی درسی کتاب یا مولانا طارق جمیل کے خطاب کا سہارا لینا پڑتا ہے؟

قران میں نماز کا تو ذکر ہے ؟؟ رکعتوں کا نہی تو

قتل کی سزا گردن مارنے کا حکم ہے ، طریقے کا نہی

اسی طرح سے اگر یہ توہین رسالت قابل تعزیر بات ہوتی تو ضرور اس کا تھوڑا بہت ذکر ہونا تھا

لیکن اللہ پاک نے اس کو اپنے تک رکھا اور خود لعنت بھیجی .... کیا کم ہے مسلمان کے لئے ؟؟؟


غیر مسلم تو مانتا ہی نہی تو آپ اس پر اپنا قانون نافظ نہی کر سکتے

رسول کریم بھی غیر مسلموں کا فیصلہ ان کی کتاب سے فرمایا کرتے تھے


جیسے یہودی حضرت عیسا کو نہی مانتے تو ان پر عیسائی قوانین نافظ نہی ہو سکتے



رحم کا جذبہ ہر نبی میں ہوتا ہے اور اس کو اپنی عزت کی پرواہ بھی نہی ہوتی
نا ہی اس کو کسی واقعے کی ضرورت ہی نہی ہوتی

یہ زندگی کا معاملہ ہے اور زندگی حرم پاک کے بھی اہم ہے ، کس کی شوق کے سپرد نہی جا سکتی


 
Last edited:

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)





ننانوے فیصد ( یا زیادہ) مسلمان وراثتی مسلمان ہیں .....اسلام انہیں ورثے میں ملا ہے ..یعنی اپنی عقل اور سمجھ کی بدولت اسلام نہیں لائے بلکہ پیدا ہوتے ہی ان کے کانوں میں اذان دے کر انہیں زندگی بھر کے مشرف بہ اسلام کرلیا گیا ہے ....اور ساتھ میں یہ بھی کہ دیا گیا ہے کہ اگر کبھی اسلام چھوڑا تو ارتداد کے جرم میں گردن اڑا دی جائے گی

اگر میں ایک دس سالہ بچے سے یہ سوال کروں کہ دنیا میں سب سے اچھا مذہب کونسا ہے اور سب سے معتبر کتاب کونسی .....تو جواب آئے گا کہ اسلام اور قرآن



اب اگر عقل استعمال کی جائے تو سوال اٹھتا ہے کہ کسی مذہب یا کتاب کو افضل سمجھنے کے تقاضا ہے کہ ان کا موازنہ دوسرے اور کتاب سے کیا جائے ....کتنے مسلمانوں نے تورات اور انجیل گیتا مکمل پڑھی ہے؟ کتنے لوگوں کو یہودیت ، عیسائیت وغیرہ کے بنیادی ستونوں یا عقائد کا ادراک ہے؟ ہم نے درسی کتابوں میں کچھ اک دکا واقعات پڑھے ہیں جن میں ان مذاہب کو انتہائی برا بنا کر پیش کیا گیا ہے ....لیکن کیا کسی نے بائبل پڑھ کر اور پھر موازنہ کرکے قرآن کو بہتر کتاب قرار دیا ہے؟


اگر آپ کو ایک مذہب پر اندھا یقین ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ...
مذہب ہر شخص کا ذاتی معاملا ہے
مگر براۓ مہربانی یہ مت کہیں کہ آپ نے عقل و فہم سے یہ نتیجہ نکالا ہے

آپ کی سب باتوں سے اتفاق ہے ،لیکن یہ لوگ صرف مذہب کو ہی اس کی روح کے ساتھ اختیار کر لیں تو کئی مسائل حل جو جائیں ،اس لئے کہ اسلام ایک دین اور نظام حیات ہے ،یہاں آ کر ان کی سوچ گھوم جاتی ہے ،جتنی فکر ان کو یہ گتھیاں سلجھانے میں صرف کرنا پڑھ رہی ہیں ،کاش یہ صرف قرآن کی ہر بات پر اس کا اطلاق کر لیں ،مطلب کی بات پر یہ افلاطون بن جاتے ہیں ، جس بات سے ان کو اختلاف ہو تو چائے کی پیالی میں طوفان


قرآن کا حکم ہے
اے مسلمانوں!! اسلام میں پورے کہ پورے داخل ہو جاؤ،اب ان کی پریشانی اس لفظ "پورے "پر صرف ہو جاتی ہے ،اور اصل بات گول ،اس لئے کہ مکمل داخلے کے لئے بہت سے تقاضے پورے کرنے پڑھیں گے


 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
جس واقعہ میں معافی تھی ،در گزر تھا وہ آپ کی منتقم مزاج کو فرضی لگا ..اور جو آپ کو سوٹ کرتا تھا .وہ سچا نکلا ..
سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف واقعات جھوٹے من گھڑت قصے این اسلامی ٹہرے .


:doh:
i think uss ney tanz kia hai kiunke baqi ki post achi positive hai.
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
i think uss ney tanz kia hai kiunke baqi ki post achi positive hai.

در اصل میں کام میں بھی مصررف ہوں .اس لیے پوسٹوں کو لنک نہیں کر پا رہی کس نے کیا کہا .صرف اسی پوسٹ کو پڑھ کر جواب دینے کا شوق پورا کر رہی ہوں .

اگر ایسا ہے تو ان سے ابھی اپنی پوسٹ واپس لیتی ہوں .اگر وہ واپس کرنے کے قائل ہیں تو .


(bigsmile)
 

Qarar

MPA (400+ posts)
یہ ہی وجہ ہے کہ میں اسلام کو سمجھنے کے لئے قرآن کو رہنما سمجھتی ہوں ،واقعات سچے جھوٹے ہو سکتے ہیں ..قرآن نہیں

آپ یقیناً حضور کی ابتدائی زندگی کے واقعات کا علم رکھتی ہونگی ...آپ بکریاں چرایا کرتے تھے ...حضرت خدیجہ نے ایک تجارت کے لیے بھیجا ...ریکارڈ منافع ہوا ... پھر حضرت خدیجہ نے حضور کو رشتہ بھیجا جو انہوں نے قبول کیا ...وغیرہ وغیرہ ...یا پھر نماز کیسے پڑھنی ہے وضو کیسے کرنا ہے ...ہر نماز کی کتنی رکعتیں ہیں


اب آپ نے کہا ہے کہ آپ صرف قرآن پر یقین رکھتی ہیں ...واقعات سچے اور جھوٹے ہو سکتے ہے ...تو بتائیں کہ کیا قرآن میں مندرجہ بالا واقعات درج ہیں؟ جواب ہے کہ نہیں ہیں ...یہ صرف اسلامی تاریخ اور تفاسیر کی کتابوں کا حصہ ہیں .......لیکن قرآن میں نہ ہونے کے باوجود آپ کا ان پر سچے دل سے ایمان ہے ....لیکن وہی کتابیں جب توہین کے جرم میں قتل کا ذکر کرتیں ہیں تو یکدم آپ کے لیے ناقابل قبول بن جاتی ہے ....ایک ہی کتاب کے کچھ واقعات سو فیصد سچے ہیں مگر اسی کتاب کے دوسرے واقعات بلکل جھوٹے ہیں ....وہ کیا پیمانہ ہے جس سے آپ سچ اور جھوٹ جان رہی ہیں؟
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

خدا کا شکر ہے کے اس نے سہی اور غلط کی تمیز دی ہے، تم فکر نہ کرو چاہدری تمھارے جیسے جماعتی لوگوں کا ٹائم پورا ہونے والا ہے، دنیا اب پتھر کے دور میں نہیں رہتی جہاں تم ہم لوگوں کو واپس لیکر جانا چاہتے ہو، ایسا اب نہیں ہونے والا، چاہے جتنی مرضی کوشش کرلے تم اور تمہارے خود ساختہ سراج ال بد حق، انسانیت کی فتح میں تم جیسے گھٹیا ہمیشہ آتے رہے اور غایب ہوگئے اور داستان بھی نا رہی داستانوں میں


یہ سوچ آپ جیسے لوگوں کی ہو سکتی ہے،جب قرآن الله کا کلام اور محمّدpbuh اس کے آخری نبی تو پھر ساری دلیلیں ختم ہو جاتی ہے .الله کا بنایا ہوا نظام تو غلط نہیں ہو سکتا ،انسان کا بنایا ہو سکتا ہے غلط ہو، مسلمان صرف اس لئے ہوتے ہے کہ وہ الله کی کتاب اور رسولpbuh پر کامل یقین رکھتے ہیں ،جو اس کو پتھر کا دور سمجھے یا پرانا دور وہ اپنے اعمال کا خود جواب دہ ہے ،کسی انسان کو نہیں، اس لئے سب اپنی کوشش جاری رکھیں
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)

آپ یقیناً حضور کی ابتدائی زندگی کے واقعات کا علم رکھتی ہونگی ...آپ بکریاں چرایا کرتے تھے ...حضرت خدیجہ نے ایک تجارت کے لیے بھیجا ...ریکارڈ منافع ہوا ... پھر حضرت خدیجہ نے حضور کو رشتہ بھیجا جو انہوں نے قبول کیا ...وغیرہ وغیرہ ...یا پھر نماز کیسے پڑھنی ہے وضو کیسے کرنا ہے ...ہر نماز کی کتنی رکعتیں ہیں


اب آپ نے کہا ہے کہ آپ صرف قرآن پر یقین رکھتی ہیں ...واقعات سچے اور جھوٹے ہو سکتے ہے ...تو بتائیں کہ کیا قرآن میں مندرجہ بالا واقعات درج ہیں؟ جواب ہے کہ نہیں ہیں ...یہ صرف اسلامی تاریخ اور تفاسیر کی کتابوں کا حصہ ہیں .......لیکن قرآن میں نہ ہونے کے باوجود آپ کا ان پر سچے دل سے ایمان ہے ....لیکن وہی کتابیں جب توہین کے جرم میں قتل کا ذکر کرتیں ہیں تو یکدم آپ کے لیے ناقابل قبول بن جاتی ہے ....ایک ہی کتاب کے کچھ واقعات سو فیصد سچے ہیں مگر اسی کتاب کے دوسرے واقعات بلکل جھوٹے ہیں ....وہ کیا پیمانہ ہے جس سے آپ سچ اور جھوٹ جان رہی ہیں؟

آپ کو صرف اتنا بتانا ہے کہ ہر وہ حدیث یا روایت جو قرآن سے صریحا ٹکرا رہی ہو وہ ضعیف ہوتی ہے قابل تقلید نہیں ہوتی اسی لئے ہم نماز پڑھتے ہیں اور باقی کے احکام جو احادیث میں درج ہیں ان پر عمل کرتے ہیں لیکن قتل کرنے والی روایات چونکہ قرآن سے ثابت نہیں اسلئے ہم انکو چھوڑ دیتے ہیں
آپکی اطلاع کیلئے بتاتا چلوں کہ لاکھوں احادیث تھیں جنمیں سے چند ہزار ہی قوی ہیں
 

Jaanbaazkarachi

MPA (400+ posts)

آپ کو صرف اتنا بتانا ہے کہ ہر وہ حدیث یا روایت جو قرآن سے صریحا ٹکرا رہی ہو وہ ضعیف ہوتی ہے قابل تقلید نہیں ہوتی اسی لئے ہم نماز پڑھتے ہیں اور باقی کے احکام جو احادیث میں درج ہیں ان پر عمل کرتے ہیں لیکن قتل کرنے والی روایات چونکہ قرآن سے ثابت نہیں اسلئے ہم انکو چھوڑ دیتے ہیں
آپکی اطلاع کیلئے بتاتا چلوں کہ لاکھوں احادیث تھیں جنمیں سے چند ہزار ہی قوی ہیں

ویسے ایک بات بتاؤ بھائی صاحب اگر لاکھوں احادیث میں سے کچھ ہزار کو قابل قبول سمجھا گیا تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کے باقی بھی جھوٹی نہیں ہیں ؟

لگتا ہے آپکو اپنی تربیتی کلاسز بھول گئی ہیں جہاں آپ بڑے شوق سے پیغام رسانی کھیلا کرتے تھے، پانچ منٹ میں پورا پیغام ہی چینج ہوجاتا تھا، اور آپ کہتے ہیں کے لوگ دو سو سال بعد تک ایسی پیچیدہ تعلیمات کو نہیں بھولے ؟ یا تو آپ بہت بھولے بادشاہ ہو یا کہانیاں لکھنے والے بڑے فنکار تھے

(bigsmile)
 

Qarar

MPA (400+ posts)
یہ تحریر کچھ عرصہ پہلے نظر سے گزری تھی ....مصنف کا پتا نہیں مگر اچھی اور بیباکانہ تحریر ہے
###########
###########

قرآن کو سمجھنے کے 10 اصول جس کے بعد آپ کبھی یہ نہیں کہو گے کہ قرآن سمجھ میں نہیں آیا


اگر آپ پاکستان میں پڑھے لکھے دس عیسائیوں سے ملیں گے تو ان میں سے تقریباََ پانچ نے اپنی انجیل اے ٹو زیڈ ضرور پڑھی ہوگی اسی طرح اگر دس ہندو لو تو ان میں سے بھی تین نے بھگوت گیتا ضرور پڑھی ہوگی۔ لیکن اگر آپ دس مسلمان کو لو تو ان میں سے کسی نے بھی قرآن اے ٹو زیڈ اپنی زبان میں سمجھ کر نہیں پڑھا ہوگا۔ اب انکو ایک طرف پھینکو اگلے دس لے لو تو ان میں بھی کوئی نہیں ملے گا۔ آپکو شاید یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مشکل سے ہر دو سو پڑھے لکھے پاکستانی مسلمانوں میں سے صرف مشکل سے ایک مسلمان نے قرآن کا ترجمہ مکمل تسلسل کے ساتھ پڑھا ہوتا ہے انہیں میں سے مفتی، اسلامی اسکا لرز اور علمائے دین بن جاتے ہیں جو اسلام کو اسکی جڑوں تک سمجھ جاتے ہیں لیکن اتنی محنت کے بعد اگر وہ تمام سچی باتیں لوگوں کو بتانا شروع کردیں تو انہیں جوتے ہی پڑیں گے اسی لئے وہ کرپٹ سیاستدانوں کے آلہ کار بن کر اسلامی شکنجے سے عوام کو جکڑے رکھتے ہیں تاکہ وہ بھوک و افلاس کو اللہ کی رضا سمجھتے ہوئے خوشی سے برداشت کرتے رہیں اور کرپٹ سیاستدان جونک کی طرح سکون سے عوام کا خون چوستے رہیں۔


بس آج ہم دنیا کے سارے علوم پڑھتے بھی ہیں اور سمجھ بھی لیتے ہیں لیکن جب قرآن کی بات آتی ہے ہم مایوس ہوجاتے ہیں کہ یہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ قرآن کیوں سمجھ میں نہیں آتا؟ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں قرآن کو سمجھنا نہایت ہی آسان ہے لیکن ملاں کبھی نہیں چاہے گا کہ کوئی قرآن کو سمجھے کیونکہ اگر آپ قرآن کو سمجھ گئے تو ملاں کو کون پوچھے گا۔ یاد رکھو قرآن کا ترجمہ سب سے اہم ہوتا ہے جس میں کسی قسم کی بڑی تبدیلی ممکن نہیں جبکہ تفسیریں اور بریکٹیں سب سے بڑی سازش ہیں جن کی بنیاد مختلف فرقوں کے پیروکاروں نے ڈالی تاکہ لوگوں کو مرضی کے مطابق کہیں بھی موڑا جاسکے۔ آج میں آپکو قرآن سمجھنے کے چند اصول بتا دیتا ہوں جس کے بعد آپ کبھی یہ نہیں کہو گے کہ قرآن ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔


1صرف قرآن کے ترجمہ کو پڑھو اور بریکٹوں میں لکھی ہوئی سازشوں کو یکسر نظر انداز کردو۔


آپ کسی بھی فرقے کی قرآن لے لیں ہر ایک کے ترجمے میں آپکو بے شمار بریکٹیں ملیں گی بظاہر ان بریکٹوں کا کام آپ کو سمجھانا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں یہی بریکٹیں مسلمان کے ہاتھوں انسانوں کا گلا کٹواتی ہیں فرقہ پرستی سمیت زیادہ تر برایوں کی جڑیں انہیں بریکٹوں سے جڑی ہوئی ہیں مثال کے طور قرآن میں لکھا ہوا ہے کہ


جو (مسلمان) اچھے کام کرتا ہے ہم اسے رزق افراط سے دیتے ہیں۔ جو اللہ کی حکم عدولی کرتا ہے ہم اس پر دوسری قوم (یعنی مسلمان)کو مسلط کر دیتے ہیں۔ اور جو لوگ (عیسائی اور یہودی) کتاب (انجیل اور تورات) سے روگردانی کرنے ہیں انکے لیۓ دوزخ ہے۔


اگر آپ ان آیات کو بغیر بریکٹ کے پڑھو گے تو قرآن کے حکم بہت واضح نظر آئیں گے لیکن اگر ان بریکٹوں میں لکھے پر غور کرو تو میٹھا میٹھا میرا کڑوا کڑوا تیرا والی سازش ان بریکٹوں میں خوب نظر آتی ہیں یعنی قرآن کہتا ہے کہ جو شخص اچھے کام کرتا ہے اسے اللہ رزق افراط سے دیتا ہے ظاہر ہے شخص سے مراد کوئی بھی شخص خواہ وہ ھندو ہو بدھسٹ یا مسیحی لیکن جب بریکٹ میں مسلمان لکھ دیا جاتا ہے تو قرآنی حکم کی روح ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح دوزخ انکے لئے ہے جو کتاب سے روگردانی کریں جس میں مسلمان بھی شامل ہیں لیکن بریکٹوں میں یہودی اور عیسائی لکھ کر مسلمانوں کو دوزخ سے بچانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے اس طرح کی بے تحاشہ مثالیں ہر فرقے کے ترجمے میں ضرور ملتی ہیں۔ اسی لئے قرآن پڑھتے ہوئے بریکٹوں میں لکھے الفاظ کو مکمل طور پر نظر انداز کردیں




2۔ قرآن کی ہر بات کو اتنا ہی سمجھو جتنا قرآن آپکو سمجھانا چاہتا ہے


دنیا میں اکثر جانوروں کے بچے اپنے ماں باپ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں لیکن گدھا ایک ایسا جانور ہے جس کے بچے ہمیشہ اپنے ماں باپ کے آگے آگے بھاگتے ہیں بالکل اسی طرح جب قرآن ایک بیان دیتا ہے تو اس بیان تک ہی اپنے آپ کو محدود رکھیں جبکہ مختلف فرقوں کے تفسیر نگار ملاں اس بیان کے متعلق تفسیر لکھتے لکھتے بیان سے بہت دور چلے جاتے ہیں تفسیروں کا مقصد قرآنی بیان سے ہٹا کر آپکو کسی مخصوص فرقے کی طرف لے جانا ہوتا ہے اسی لئے جب بھی قرآن کا ترجمہ پڑھیں تو قرآنی بیان کو بہت زیادہ سمجھنے کے لالچ میں تفسیروں کے چکر میں پڑ کر قرآنی بیان سے آگے آگے بھاگنے کی کوشش مت کریں لہٰذا قرآن پڑھتے وقت ترجمے پر ہی فوکس رکھیں اور ہر قسم کی تفسیروں کو بالکل نظر انداز کردیں۔






3۔ کسی بھی لفظ کو قید کئے بغیر سمجھیں


اگر کوئی آیت کہتی ہے کہ پھل کھانا انسان کیلئے اچھا ہے تو اس آیت میں لفظ پھل سے مراد کوئی بھی پھل ہے لیکن اگر کوئی یہ سمجھے کہ کیونکہ عرب میں پھل کھجور تھا لہٰذا اس پھل سے مراد صرف کھجور ہے تو یہ غلط ہوگا کیونکہ اگر اللہ کو کھجور ہی درکار ہوتی تو اللہ لفظ کھجور استعمال کرتا پھل نہیں۔




4۔ جن آیات میں کامن سینس کی کوئی بات کی جاۓ تو وہاں اپنا کامن سینس ہی استعمال کریں


جب کوئی کامن سینس کی بات کی جائے تو اسکا مطلب نکالنے کیلئے کسی بھی حوالوں میں نا جائیں مثال کے طور پر اگر لکھا ہو کیلا چھیلو اور اسے کھا جاؤ اب یہاں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیلا چھیل کر کیا کھانا ہے اسکا چھلکا یا کیلا؟ لیکن کامن سینس کہتا ہے کہ کیلا کھانا ہے۔ لیکن اکثر اوقات ملاں ایسی ہی بہت سی باتوں میں آپکو چھلکا کھلا دیتا ہے اور کیلا خود کھا جاتا ہے۔




کسی بھی آیت کو زمان و مکاں کی بجائے اس حکم کی روح کو سمجھنے کی کوشش کریں


کوئی آیت مکہ میں نازل ہوئی یا مدینہ میں اس بات کو یکسر نظر انداز کردیں کیونکہ اگر یہ بات اتنی ہی اہم ہوتی تو قرآنی مصنف اسکا حوالہ اس سورت یا آیت میں ضرور دیتا لہٰذا صرف آیت کے حکم کی روح پر فوکس رکھیں مثال کے طور پر سورہ حجرات میں کہا گیا کہ


مومنوں جب تم نبی کے گھر جاؤ تو 3 بار دروازہ کھٹکھٹاؤ اور اگر جواب نا آئے تو واپس چلے جاؤ۔


اس آیت میں جو کچھ لکھا ہے وہ آج ممکن نہیں کیونکہ آج نبی کا گھر موجود نہیں ہے لہٰذا اس آیت کے حکم کا نتیجہ صرف کامن سینس کے ذریعے اخلاقیات کی صورت میں ہیمں مل جاتا ہے۔ یعنی کسی کے گھر بھی جائیں تو اس حکم پر عمل کیا جاسکتا ہے۔


اگر کسی آیت کا کوئی بھی مطلب نا ملے تو اس آیت کا مطلب نکالنے کیلۓ ادھر ادھر ڈبکیاں مت لگائیں


قرآن پڑھتے ہوئے اکثر اوقات کچھ ایسی باتیں ملتی ہیں جن کا کوئی خاص مطلب نہیں ہوتا کیونکہ اگر ایسی کسی بات کا کوئی خاص مطلب ہوتا تو قرآن کا مصنف ضرور بتا دیتا ایسی آیات کو نظر انداز کردیں مثال کے طور پر الف لام میم وغیرہ وغیرہ۔




7. لفظی ترجمے اور سیاق و سباق کا عام فہم میں استعمال کریں


کسی بھی آیت کو اسکے لفظی ترجمے سے سمجھو اور اگر لفظی ترجمے سے کوئی نتیجہ اخذ نا ہوسکے تو پھر اس آیت کو مجموعی مفہوم میں رکھ کر سمجھیں اور اگر پھر بھی مطلب نا نکلے تو کسی تفسیر میں جائے بغیر آگے بڑھ جائیں کیونکہ قرآنی مضامین بے ربط ہیں اسی لئے ہوسکتا ہے کسی دوسرے حصے میں اسکا مطلب مل جائے یا نا بھی ملے۔




قرآنی کہاوتوں کو محض کہاوت کی نظر سے ہی دیکھیں


دنیا کی ہر زبان کی طرح عربی زبان میں بھی کہاوتیں موجود ہیں لہٰذا قرآنی کہاوتوں کے فرداََ فرداََ الفاظ کی گہرائی میں جائے بغیر اس کہاوت کے مجموعی معنی کو سمجھیں مثال کے طور پر اگر لکھا ہو کہ چوروں کی کمر توڑ دو تو اسکا مطلب چوروں کے خلاف ایسے اقدام کرنا ہے کہ وہ چوری نا کر پائیں اس سے مراد یہ نہیں کہ آپ سچ مچ چور کی کمر توڑ کر اسے جان سے ہی مار دو۔




اردو عربی کامن الفاظ کے معنی کو ویسے ہی سمجھیں جیسے اپنی زبان میں سمجھتے ہیں


کیونکہ عربی اور اردو کے بہت سے الفاظ کامن ہیں جنہیں ہم کسی ڈکشنری کے بغیر بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر مومن، مسلم،کتاب، آسماں، قتل، قیامت وغیرہ پھر اگر کہیں ترجمے میں لفظ لڑائی نظر آۓ تو عربی متن پر ایک نظر ڈال لینا اگر وہاں لفظ قتل لکھا ہو تو لڑائی کو قتل ہی سمجھنا کیونکہ عربوں کی لڑائیوں میں عام طور پر قتل معمولی بات سمجھی جاتی تھی اسی لئے اکثر جگہ لڑائی کو قتال کہا گیا ہے یعنی جس میں لوگ مر جائیں۔




10۔ ایک ایک لفظ کے 70، 70 معنی والی بات ایک دھوکہ ہے


آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ عربی میں ایک ایک لفظ کے 70، 70 معنی ہوتے ہیں یہ بات ملاؤں نے خاص طور پر عربی کیلئے مشہور کی ہوئی ہے تاکہ لوگوں کو ایک ایک لفظ کے 70، 70 مطلب نکال کر اپنے اپنے فرقوں کی طرف موڑا جاسکے اور عام آدمی قرآن کو سمجھنے کی کوشش کا سوچ بھی نا سکے حالانکہ دنیا کی ہر زبان میں ایک ایک لفظ کے کئی کئی مطلب ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود انسانی دماغ مناسب معنی کو ہر صورت سمجھ جاتا ہے لہٰذا ایک ایک لفظ کے 70، 70 معنی والی کنڈلی کو اپنے ذہن سے نکال دیں اس حوالے سے ۔




بس اب اگر آپ بیان کئے گئے ان 10 اصولوں پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے ہم ہر کتاب پڑھتے وقت غیر ارادی طور پر انہیں اصولوں پر عمل کر رہے ہوتے ہیں لیکن جب ہم قرآن پڑھتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ملاؤں کی ٹھونسی ہوئی باتیں ان اصولوں کو موخر کر دیتی ہیں اسی لئے ہم قرآن سمجھنے کی کوشش میں پٹری سے اتر کر کسی نا کسی فرقے کی طرف چل پڑتے ہیں۔ اسی لیۓ ہمیں دنیا کے سارے علوم تو سمجھ آجاتے ہیں لیکن قرآن 1500 سال سے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ لیکن اگر آپ ان اصولوں پر کاربند رہے تو قرآن کو سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری نہیں آئے گی۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

آپ یقیناً حضور کی ابتدائی زندگی کے واقعات کا علم رکھتی ہونگی ...آپ بکریاں چرایا کرتے تھے ...حضرت خدیجہ نے ایک تجارت کے لیے بھیجا ...ریکارڈ منافع ہوا ... پھر حضرت خدیجہ نے حضور کو رشتہ بھیجا جو انہوں نے قبول کیا ...وغیرہ وغیرہ ...یا پھر نماز کیسے پڑھنی ہے وضو کیسے کرنا ہے ...ہر نماز کی کتنی رکعتیں ہیں


اب آپ نے کہا ہے کہ آپ صرف قرآن پر یقین رکھتی ہیں ...واقعات سچے اور جھوٹے ہو سکتے ہے ...تو بتائیں کہ کیا قرآن میں مندرجہ بالا واقعات درج ہیں؟ جواب ہے کہ نہیں ہیں ...یہ صرف اسلامی تاریخ اور تفاسیر کی کتابوں کا حصہ ہیں .......لیکن قرآن میں نہ ہونے کے باوجود آپ کا ان پر سچے دل سے ایمان ہے ....لیکن وہی کتابیں جب توہین کے جرم میں قتل کا ذکر کرتیں ہیں تو یکدم آپ کے لیے ناقابل قبول بن جاتی ہے ....ایک ہی کتاب کے کچھ واقعات سو فیصد سچے ہیں مگر اسی کتاب کے دوسرے واقعات بلکل جھوٹے ہیں ....وہ کیا پیمانہ ہے جس سے آپ سچ اور جھوٹ جان رہی ہیں؟

پیمانہ وہی ..قرآن ....حدیث کی منکر نہیں ہوں .البتہ ہر وہ حدیث جو قرآن کی واضح تعلیمات سے متصادم ہو ..شک و شبہ میں ڈال دیتی ہے
 

Qarar

MPA (400+ posts)

آپ کو صرف اتنا بتانا ہے کہ ہر وہ حدیث یا روایت جو قرآن سے صریحا ٹکرا رہی ہو وہ ضعیف ہوتی ہے قابل تقلید نہیں ہوتی اسی لئے ہم نماز پڑھتے ہیں اور باقی کے احکام جو احادیث میں درج ہیں ان پر عمل کرتے ہیں لیکن قتل کرنے والی روایات چونکہ قرآن سے ثابت نہیں اسلئے ہم انکو چھوڑ دیتے ہیں
آپکی اطلاع کیلئے بتاتا چلوں کہ لاکھوں احادیث تھیں جنمیں سے چند ہزار ہی قوی ہیں

دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہ رہے ہیں کہ ایک حدیث کی کتاب میں کچھ حدیثیں سچی ہیں کیونکہ قرآن ان موضوعات کے بارے میں خاموش ہے ...لیکن اسی کتاب میں موجود دوسری احادیث بلکل جھوٹی ہیں کیونکہ وہ قرآن سے متصادم ہیں ...واقعی؟


احادیث کی کتابیں ہمیں یہ کہ کر دی گئی ہیں کہ یہ بڑی تصدیق کے بعد جمع کی گئی ہیں ...اگر ایک حصہ قرآن سے متصادم ہو ...یعنی جھوٹا ہے تو کیا دوسرے حصے پر سوالات نہیں اٹھتے؟ اگر قرآن ان موضوعات کا احاطہ نہیں کرتا تو اس سے یہ حدیثیں سچی کیسے بن گئیں؟


اگر دودھ کے ایک گیلن میں ایک مینگنی کی موجودگی کا پتا چل جائے تو کیا سارے کا سارا دودھ خراب تصور نہیں ہوگا؟
 

Jaanbaazkarachi

MPA (400+ posts)

دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہ رہے ہیں کہ ایک حدیث کی کتاب میں کچھ حدیثیں سچی ہیں کیونکہ قرآن ان موضوعات کے بارے میں خاموش ہے ...لیکن اسی کتاب میں موجود دوسری احادیث بلکل جھوٹی ہیں کیونکہ وہ قرآن سے متصادم ہیں ...واقعی؟


احادیث کی کتابیں ہمیں یہ کہ کر دی گئی ہیں کہ یہ بڑی تصدیق کے بعد جمع کی گئی ہیں ...اگر ایک حصہ قرآن سے متصادم ہو ...یعنی جھوٹا ہے تو کیا دوسرے حصے پر سوالات نہیں اٹھتے؟ اگر قرآن ان موضوعات کا احاطہ نہیں کرتا تو اس سے یہ حدیثیں سچی کیسے بن گئیں؟

اگر دودھ کے ایک گیلن میں ایک مینگنی کی موجودگی کا پتا چل جائے تو کیا سارے کا سارا دودھ خراب تصور نہیں ہوگا؟

ایسا صرف دودھ کے گیلن میں ہوتا ہے حدیثوں میں نہیں، سمجھا کرو، عرب اور وہ بھی وہ والے بہت پہنچی ہوئی قوم تھی

میں تو کہتا ہوں سب یہ ڈاکومنٹری دیکھو اور پوچھو خود سے کیا یے سہی سوال نہیں پوچھ رہا ؟
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
آپ کی سب باتوں سے اتفاق ہے ،لیکن یہ لوگ صرف مذہب کو ہی اس کی روح کے ساتھ اختیار کر لیں تو کئی مسائل حل جو جائیں ،اس لئے کہ اسلام ایک دین اور نظام حیات ہے ،یہاں آ کر ان کی سوچ گھوم جاتی ہے ،جتنی فکر ان کو یہ گتھیاں سلجھانے میں صرف کرنا پڑھ رہی ہیں ،کاش یہ صرف قرآن کی ہر بات پر اس کا اطلاق کر لیں ،مطلب کی بات پر یہ افلاطون بن جاتے ہیں ، جس بات سے ان کو اختلاف ہو تو چائے کی پیالی میں طوفان


قرآن کا حکم ہے
اے مسلمانوں!! اسلام میں پورے کہ پورے داخل ہو جاؤ،اب ان کی پریشانی اس لفظ "پورے "پر صرف ہو جاتی ہے ،اور اصل بات گول ،اس لئے کہ مکمل داخلے کے لئے بہت سے تقاضے پورے کرنے پڑھیں گے



جناب عالی ہم بھی تو یہ ہی سر کھپا رہے ہیں کہ دین کی روح کو سمجھیں ..یہ قیامت تک کے لئے انسانوں کی رہنمائی کے لئے ہے ..یہاں تو جب کوئی بندہ مولوی کے ہاتھوں مزید مسلمان ہوتا ہے تو سب سے پہلے` سنت نبوی` کو اپناتے ہوے کرسی کی بجائے زمین پر بیٹھ کر چمچہ چھوڑ کر ہاتھوں سے کھانا شروع کر دیتا ہے ..نہ تسخیر کائنات ،نہ صبر ،نہ بنی نوع انسانوں سے حسن سلوک .رواداری ..نہ برداشت ...بس فتوے کی فیکٹری سٹارٹ .
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Acha to namaz tum us lie samajh ker perhte ho keh ye qanoon khatm ho jaie !!! kia sooch paie hai tum jese loogoon ne.

یعنی دین کو سمجھ کر اختیار کریں .اور الله سے آگے نہ بڑھ جائیں ..جتنا اس نے حکم دیا ہے اتنا ہی
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
جناب عالی ہم بھی تو یہ ہی سر کھپا رہے ہیں کہ دین کی روح کو سمجھیں ..یہ قیامت تک کے لئے انسانوں کی رہنمائی کے لئے ہے ..یہاں تو جب کوئی بندہ مولوی کے ہاتھوں مزید مسلمان ہوتا ہے تو سب سے پہلے` سنت نبوی` کو اپناتے ہوے کرسی کی بجائے زمین پر بیٹھ کر چمچہ چھوڑ کر ہاتھوں سے کھانا شروع کر دیتا ہے ..نہ تسخیر کائنات ،نہ صبر ،نہ بنی نوع انسانوں سے حسن سلوک .رواداری ..نہ برداشت ...بس فتوے کی فیکٹری سٹارٹ .

تو سنت نبوی سے آپ کو کیا تکلیف اور احساس کمتری ہے ،میز پر چڑ ھ کر کھائے ؟؟؟ عجیب احساس کمتری اور سوچ پائی ہے تم لوگوں نے .مغرب میں جانوروں کی طرح کھاتا سب کو پسند ہے ،ترقی سے اسلام نہیں روکتا یہ سوچ جس کا اظہار آپ نے کیا ہے یہ روکتی ہے
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
یہ تحریر کچھ عرصہ پہلے نظر سے گزری تھی ....مصنف کا پتا نہیں مگر اچھی اور بیباکانہ تحریر ہے
###########
###########

قرآن کو سمجھنے کے 10 اصول جس کے بعد آپ کبھی یہ نہیں کہو گے کہ قرآن سمجھ میں نہیں آیا


اگر آپ پاکستان میں پڑھے لکھے دس عیسائیوں سے ملیں گے تو ان میں سے تقریباََ پانچ نے اپنی انجیل اے ٹو زیڈ ضرور پڑھی ہوگی اسی طرح اگر دس ہندو لو تو ان میں سے بھی تین نے بھگوت گیتا ضرور پڑھی ہوگی۔ لیکن اگر آپ دس مسلمان کو لو تو ان میں سے کسی نے بھی قرآن اے ٹو زیڈ اپنی زبان میں سمجھ کر نہیں پڑھا ہوگا۔ اب انکو ایک طرف پھینکو اگلے دس لے لو تو ان میں بھی کوئی نہیں ملے گا۔ آپکو شاید یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مشکل سے ہر دو سو پڑھے لکھے پاکستانی مسلمانوں میں سے صرف مشکل سے ایک مسلمان نے قرآن کا ترجمہ مکمل تسلسل کے ساتھ پڑھا ہوتا ہے انہیں میں سے مفتی، اسلامی اسکا لرز اور علمائے دین بن جاتے ہیں جو اسلام کو اسکی جڑوں تک سمجھ جاتے ہیں لیکن اتنی محنت کے بعد اگر وہ تمام سچی باتیں لوگوں کو بتانا شروع کردیں تو انہیں جوتے ہی پڑیں گے اسی لئے وہ کرپٹ سیاستدانوں کے آلہ کار بن کر اسلامی شکنجے سے عوام کو جکڑے رکھتے ہیں تاکہ وہ بھوک و افلاس کو اللہ کی رضا سمجھتے ہوئے خوشی سے برداشت کرتے رہیں اور کرپٹ سیاستدان جونک کی طرح سکون سے عوام کا خون چوستے رہیں۔


بس آج ہم دنیا کے سارے علوم پڑھتے بھی ہیں اور سمجھ بھی لیتے ہیں لیکن جب قرآن کی بات آتی ہے ہم مایوس ہوجاتے ہیں کہ یہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ قرآن کیوں سمجھ میں نہیں آتا؟ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں قرآن کو سمجھنا نہایت ہی آسان ہے لیکن ملاں کبھی نہیں چاہے گا کہ کوئی قرآن کو سمجھے کیونکہ اگر آپ قرآن کو سمجھ گئے تو ملاں کو کون پوچھے گا۔ یاد رکھو قرآن کا ترجمہ سب سے اہم ہوتا ہے جس میں کسی قسم کی بڑی تبدیلی ممکن نہیں جبکہ تفسیریں اور بریکٹیں سب سے بڑی سازش ہیں جن کی بنیاد مختلف فرقوں کے پیروکاروں نے ڈالی تاکہ لوگوں کو مرضی کے مطابق کہیں بھی موڑا جاسکے۔ آج میں آپکو قرآن سمجھنے کے چند اصول بتا دیتا ہوں جس کے بعد آپ کبھی یہ نہیں کہو گے کہ قرآن ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔


1صرف قرآن کے ترجمہ کو پڑھو اور بریکٹوں میں لکھی ہوئی سازشوں کو یکسر نظر انداز کردو۔


آپ کسی بھی فرقے کی قرآن لے لیں ہر ایک کے ترجمے میں آپکو بے شمار بریکٹیں ملیں گی بظاہر ان بریکٹوں کا کام آپ کو سمجھانا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں یہی بریکٹیں مسلمان کے ہاتھوں انسانوں کا گلا کٹواتی ہیں فرقہ پرستی سمیت زیادہ تر برایوں کی جڑیں انہیں بریکٹوں سے جڑی ہوئی ہیں مثال کے طور قرآن میں لکھا ہوا ہے کہ


جو (مسلمان) اچھے کام کرتا ہے ہم اسے رزق افراط سے دیتے ہیں۔ جو اللہ کی حکم عدولی کرتا ہے ہم اس پر دوسری قوم (یعنی مسلمان)کو مسلط کر دیتے ہیں۔ اور جو لوگ (عیسائی اور یہودی) کتاب (انجیل اور تورات) سے روگردانی کرنے ہیں انکے لیۓ دوزخ ہے۔


اگر آپ ان آیات کو بغیر بریکٹ کے پڑھو گے تو قرآن کے حکم بہت واضح نظر آئیں گے لیکن اگر ان بریکٹوں میں لکھے پر غور کرو تو میٹھا میٹھا میرا کڑوا کڑوا تیرا والی سازش ان بریکٹوں میں خوب نظر آتی ہیں یعنی قرآن کہتا ہے کہ جو شخص اچھے کام کرتا ہے اسے اللہ رزق افراط سے دیتا ہے ظاہر ہے شخص سے مراد کوئی بھی شخص خواہ وہ ھندو ہو بدھسٹ یا مسیحی لیکن جب بریکٹ میں مسلمان لکھ دیا جاتا ہے تو قرآنی حکم کی روح ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح دوزخ انکے لئے ہے جو کتاب سے روگردانی کریں جس میں مسلمان بھی شامل ہیں لیکن بریکٹوں میں یہودی اور عیسائی لکھ کر مسلمانوں کو دوزخ سے بچانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے اس طرح کی بے تحاشہ مثالیں ہر فرقے کے ترجمے میں ضرور ملتی ہیں۔ اسی لئے قرآن پڑھتے ہوئے بریکٹوں میں لکھے الفاظ کو مکمل طور پر نظر انداز کردیں




2۔ قرآن کی ہر بات کو اتنا ہی سمجھو جتنا قرآن آپکو سمجھانا چاہتا ہے


دنیا میں اکثر جانوروں کے بچے اپنے ماں باپ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں لیکن گدھا ایک ایسا جانور ہے جس کے بچے ہمیشہ اپنے ماں باپ کے آگے آگے بھاگتے ہیں بالکل اسی طرح جب قرآن ایک بیان دیتا ہے تو اس بیان تک ہی اپنے آپ کو محدود رکھیں جبکہ مختلف فرقوں کے تفسیر نگار ملاں اس بیان کے متعلق تفسیر لکھتے لکھتے بیان سے بہت دور چلے جاتے ہیں تفسیروں کا مقصد قرآنی بیان سے ہٹا کر آپکو کسی مخصوص فرقے کی طرف لے جانا ہوتا ہے اسی لئے جب بھی قرآن کا ترجمہ پڑھیں تو قرآنی بیان کو بہت زیادہ سمجھنے کے لالچ میں تفسیروں کے چکر میں پڑ کر قرآنی بیان سے آگے آگے بھاگنے کی کوشش مت کریں لہٰذا قرآن پڑھتے وقت ترجمے پر ہی فوکس رکھیں اور ہر قسم کی تفسیروں کو بالکل نظر انداز کردیں۔






3۔ کسی بھی لفظ کو قید کئے بغیر سمجھیں


اگر کوئی آیت کہتی ہے کہ پھل کھانا انسان کیلئے اچھا ہے تو اس آیت میں لفظ پھل سے مراد کوئی بھی پھل ہے لیکن اگر کوئی یہ سمجھے کہ کیونکہ عرب میں پھل کھجور تھا لہٰذا اس پھل سے مراد صرف کھجور ہے تو یہ غلط ہوگا کیونکہ اگر اللہ کو کھجور ہی درکار ہوتی تو اللہ لفظ کھجور استعمال کرتا پھل نہیں۔




4۔ جن آیات میں کامن سینس کی کوئی بات کی جاۓ تو وہاں اپنا کامن سینس ہی استعمال کریں


جب کوئی کامن سینس کی بات کی جائے تو اسکا مطلب نکالنے کیلئے کسی بھی حوالوں میں نا جائیں مثال کے طور پر اگر لکھا ہو کیلا چھیلو اور اسے کھا جاؤ اب یہاں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیلا چھیل کر کیا کھانا ہے اسکا چھلکا یا کیلا؟ لیکن کامن سینس کہتا ہے کہ کیلا کھانا ہے۔ لیکن اکثر اوقات ملاں ایسی ہی بہت سی باتوں میں آپکو چھلکا کھلا دیتا ہے اور کیلا خود کھا جاتا ہے۔




کسی بھی آیت کو زمان و مکاں کی بجائے اس حکم کی روح کو سمجھنے کی کوشش کریں


کوئی آیت مکہ میں نازل ہوئی یا مدینہ میں اس بات کو یکسر نظر انداز کردیں کیونکہ اگر یہ بات اتنی ہی اہم ہوتی تو قرآنی مصنف اسکا حوالہ اس سورت یا آیت میں ضرور دیتا لہٰذا صرف آیت کے حکم کی روح پر فوکس رکھیں مثال کے طور پر سورہ حجرات میں کہا گیا کہ


مومنوں جب تم نبی کے گھر جاؤ تو 3 بار دروازہ کھٹکھٹاؤ اور اگر جواب نا آئے تو واپس چلے جاؤ۔


اس آیت میں جو کچھ لکھا ہے وہ آج ممکن نہیں کیونکہ آج نبی کا گھر موجود نہیں ہے لہٰذا اس آیت کے حکم کا نتیجہ صرف کامن سینس کے ذریعے اخلاقیات کی صورت میں ہیمں مل جاتا ہے۔ یعنی کسی کے گھر بھی جائیں تو اس حکم پر عمل کیا جاسکتا ہے۔


اگر کسی آیت کا کوئی بھی مطلب نا ملے تو اس آیت کا مطلب نکالنے کیلۓ ادھر ادھر ڈبکیاں مت لگائیں


قرآن پڑھتے ہوئے اکثر اوقات کچھ ایسی باتیں ملتی ہیں جن کا کوئی خاص مطلب نہیں ہوتا کیونکہ اگر ایسی کسی بات کا کوئی خاص مطلب ہوتا تو قرآن کا مصنف ضرور بتا دیتا ایسی آیات کو نظر انداز کردیں مثال کے طور پر الف لام میم وغیرہ وغیرہ۔




7. لفظی ترجمے اور سیاق و سباق کا عام فہم میں استعمال کریں


کسی بھی آیت کو اسکے لفظی ترجمے سے سمجھو اور اگر لفظی ترجمے سے کوئی نتیجہ اخذ نا ہوسکے تو پھر اس آیت کو مجموعی مفہوم میں رکھ کر سمجھیں اور اگر پھر بھی مطلب نا نکلے تو کسی تفسیر میں جائے بغیر آگے بڑھ جائیں کیونکہ قرآنی مضامین بے ربط ہیں اسی لئے ہوسکتا ہے کسی دوسرے حصے میں اسکا مطلب مل جائے یا نا بھی ملے۔




قرآنی کہاوتوں کو محض کہاوت کی نظر سے ہی دیکھیں


دنیا کی ہر زبان کی طرح عربی زبان میں بھی کہاوتیں موجود ہیں لہٰذا قرآنی کہاوتوں کے فرداََ فرداََ الفاظ کی گہرائی میں جائے بغیر اس کہاوت کے مجموعی معنی کو سمجھیں مثال کے طور پر اگر لکھا ہو کہ چوروں کی کمر توڑ دو تو اسکا مطلب چوروں کے خلاف ایسے اقدام کرنا ہے کہ وہ چوری نا کر پائیں اس سے مراد یہ نہیں کہ آپ سچ مچ چور کی کمر توڑ کر اسے جان سے ہی مار دو۔




اردو عربی کامن الفاظ کے معنی کو ویسے ہی سمجھیں جیسے اپنی زبان میں سمجھتے ہیں


کیونکہ عربی اور اردو کے بہت سے الفاظ کامن ہیں جنہیں ہم کسی ڈکشنری کے بغیر بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر مومن، مسلم،کتاب، آسماں، قتل، قیامت وغیرہ پھر اگر کہیں ترجمے میں لفظ لڑائی نظر آۓ تو عربی متن پر ایک نظر ڈال لینا اگر وہاں لفظ قتل لکھا ہو تو لڑائی کو قتل ہی سمجھنا کیونکہ عربوں کی لڑائیوں میں عام طور پر قتل معمولی بات سمجھی جاتی تھی اسی لئے اکثر جگہ لڑائی کو قتال کہا گیا ہے یعنی جس میں لوگ مر جائیں۔




10۔ ایک ایک لفظ کے 70، 70 معنی والی بات ایک دھوکہ ہے


آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ عربی میں ایک ایک لفظ کے 70، 70 معنی ہوتے ہیں یہ بات ملاؤں نے خاص طور پر عربی کیلئے مشہور کی ہوئی ہے تاکہ لوگوں کو ایک ایک لفظ کے 70، 70 مطلب نکال کر اپنے اپنے فرقوں کی طرف موڑا جاسکے اور عام آدمی قرآن کو سمجھنے کی کوشش کا سوچ بھی نا سکے حالانکہ دنیا کی ہر زبان میں ایک ایک لفظ کے کئی کئی مطلب ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود انسانی دماغ مناسب معنی کو ہر صورت سمجھ جاتا ہے لہٰذا ایک ایک لفظ کے 70، 70 معنی والی کنڈلی کو اپنے ذہن سے نکال دیں اس حوالے سے ۔




بس اب اگر آپ بیان کئے گئے ان 10 اصولوں پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے ہم ہر کتاب پڑھتے وقت غیر ارادی طور پر انہیں اصولوں پر عمل کر رہے ہوتے ہیں لیکن جب ہم قرآن پڑھتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ملاؤں کی ٹھونسی ہوئی باتیں ان اصولوں کو موخر کر دیتی ہیں اسی لئے ہم قرآن سمجھنے کی کوشش میں پٹری سے اتر کر کسی نا کسی فرقے کی طرف چل پڑتے ہیں۔ اسی لیۓ ہمیں دنیا کے سارے علوم تو سمجھ آجاتے ہیں لیکن قرآن 1500 سال سے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ لیکن اگر آپ ان اصولوں پر کاربند رہے تو قرآن کو سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری نہیں آئے گی۔
یہ ہی وہ رنما اصول ہیں جو مجھے کچھ عرصہ پہلے خود با خود سمجھ آ گئے شاید اس لئے کے ہمیشہ الله سے ایک ہی دعا کی کہ مجھے دین کی صحیح سمجھ دینا ..کیونکہ مانگا الله سے تھا ،مولوی سے نہیں تو خود ہی عقل آ گئی کہ بریکٹ والی بات نہ پڑھنا ..پھر سب کچھ آسان ہوتا چلا گیا .میں مولوی کی بات کو الله کی بات پر ترجیح کسی صورت نہیں دے سکتی کہ الله خود فرماتے ہیں کہ میں نے اسے آسان زبان میں اتارا تاکہ تم سمجھ سکو ..یہاں مخاطب یقینن میں ہی تھی ..مولوی نہیں ...اب قرآن ہی رہنما ہے ..اگر اسلام دین فطرت ہے تو اسے میری انسانی فطرت کے نزدیک ہی ہونا چاہئے ..اور ایسا ہے ..سچ کہہ رہی ہوں کچھ مولویوں کی کتابیں پڑھ کر اسلام سے منکر ہونے کو دل کرتا تھا .سمجھ نہیں آتی تھی کہ مجھے بھی انسان بنایا .صرف ساخت مردوں سے مختلف رکھی تو میں انسانیت کے درجے سے ہی گر گئی .مجھ سے ہر قسم کا ناروا سلوک اسلام کے نام پر روا ہے ..یا تو مجھے عقل نہ دی ہوتی ..جو کہ بیشتر مردوں سے زیادہ ہے میرے پاس .یا مجھے کوئی بھیڑ بکری ہی بنا دیا ہوتا .اتنا گلہ ،اتنی خفگی تھی الله سے ..لیکن اسی مہربان الله نے مجھے راستہ دکھایا کہ مولوی سے پرہیز کروں ..اتفاقی ٹی وی پر ترجمہ سننا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ میں بھی اسی طرح انسان ہوں اپنے پورے حقوق کے ساتھ جس طرح یہ مرد صرف اپنے آپ کو سمجھتا ہے .یہ مرد ہمیں سات پردوں میں قید کر کے علم سے دور ،اس دنیا سے دور اس لئے رکھنا چاہتا ہے کے اس کی عورت پر اجارہ داری اور حکمرانی قائم رہی اور بس ..مولوی اپنے حلوے مانڈے کے چکر میں عام لوگوں کو تلقین کرتا ہے کہ الله تک پونچھنے کا واحد راستہ اس کے تھرو ہے
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہ رہے ہیں کہ ایک حدیث کی کتاب میں کچھ حدیثیں سچی ہیں کیونکہ قرآن ان موضوعات کے بارے میں خاموش ہے ...لیکن اسی کتاب میں موجود دوسری احادیث بلکل جھوٹی ہیں کیونکہ وہ قرآن سے متصادم ہیں ...واقعی؟


احادیث کی کتابیں ہمیں یہ کہ کر دی گئی ہیں کہ یہ بڑی تصدیق کے بعد جمع کی گئی ہیں ...اگر ایک حصہ قرآن سے متصادم ہو ...یعنی جھوٹا ہے تو کیا دوسرے حصے پر سوالات نہیں اٹھتے؟ اگر قرآن ان موضوعات کا احاطہ نہیں کرتا تو اس سے یہ حدیثیں سچی کیسے بن گئیں؟


اگر دودھ کے ایک گیلن میں ایک مینگنی کی موجودگی کا پتا چل جائے تو کیا سارے کا سارا دودھ خراب تصور نہیں ہوگا؟

سیدھا سیدھا قرآن پر فوکس کریں ..
 

Back
Top