Qarar
MPA (400+ posts)
بات قران کے فیصلے پر جاۓ گی اور قران میں ایسے کسی قتل کرے کا حکم نہی
مولانا طرق جمیل کے ہر خطاب میں کوڑا پھینکنے والی عورتوں کا ذکر ہوتا ہے
میں آپ کی بات سے متفق ہوں کہ قرآن میں قتل کا نہیں کہا گیا ...لیکن حدیث، تفسیر اور واقعات میں ایسی مثالیں ہیں کہ قتل کا حکم ہے ....اب قرآن میں تو صرف یہ بات درج ہے کہ نماز قائم کرو ...کتنی رکعتیں ، سورتیں ، رکوع اور سجدے کرنے ہیں وہ صرف تفسیر اور حدیث بتاتی ہے
کیا وجہ ہے کہ حضور کی رحمت کا اتنا بڑا ثبوت جس پر عفو و درگزر کی پوری عمارت کھڑی ہے کہ کوڑے والی عورت کو معاف کردیا ...وہ قصہ ہمیں قرآن سے لے کر حدیث کی درجنوں کتابوں میں نہیں ملتا اور اسے ثابت کرنے کے لیے ہمیں پانچویں کی درسی کتاب یا مولانا طارق جمیل کے خطاب کا سہارا لینا پڑتا ہے؟