- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/TYxbqmw/imran-khan.jpg
تبھی اس بھگوڑے کو جی ٹی روڈ سے بہت عشق تھا بین کے پکوڑے سڑک چور
Pakistan was always a welfare state, ….to rob the poor to pay for the welfare of the rich….Ab is mien kia ?It's not easy to live in London's posh area. Thanks for Pakistan to support poor people. Form Pakistan was a welfare state during Musharraf, PPP and PMLN times.
Why don't you ask your leadership to take them to court?ویسے پشاور میٹرو کے بارے میں کیا خیال ہے جو ایک بلیک لسٹ ٹھیکیدار کو دیا گیا جو بناتا پھر گراتا پھر بناتا پھر گراتا گیا پانچ سال اس میں گزر گئے اور منصوبہ تیس ارب سے سو ارب کو پوھنچ گیا
جناب سب ٹھیکوں کے فگرز، موجودہ اور سابقہ، این ایچ اے کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ویسے خان صاحب کے چاپلوس عمران ریاض خان کے علاوہ اگر کوئی غیر جانب دار اس بارے میں بات کرے تو یقین آئے ان صاحب کا تو کام صبح شام حکومت کے قصیدے پڑھنا ہے
یہ فگرز کہاں سے لئے ہیں؟ویسے پشاور میٹرو کے بارے میں کیا خیال ہے جو ایک بلیک لسٹ ٹھیکیدار کو دیا گیا جو بناتا پھر گراتا پھر بناتا پھر گراتا گیا پانچ سال اس میں گزر گئے اور منصوبہ تیس ارب سے سو ارب کو پوھنچ گیا
پشاور میٹرو پر یہ فگر کئی بار آئے میڈیا پر بہت سے حصے گرانے کی کہانیاں تصویروں کے ساتھ چھپیں - سوشل میڈیا پر تصویریں زیادہ تفصیل سے ہیں - ٹھیکیدار کے بارے میں آیا کہ اپنی بری کوالٹی کی وجہ سے پنجاب میں یہ ٹھیکیدار بلیک لسٹ ہے -بسیں منصوبہ مکمل ہونے سے تین سال پہلے منگوا لیں - بسیں تین سال سے کھلی فضا میں کھڑی تھیں جو جب چلائیں گئیں تو بہت سے بسوں کو آگ لگ گئی - ان کی وارنٹی کھڑی رہنے کے دوران ختم ہو گئی یوں ان پر کلیم نہیں ہو سکتا - یہ سب کچھ ہونے کے باوجود نیب نے کیس نہیں کھولا - آخر تنگ آ کر عدالت نے کیس کھول دیا - اس کیس کی تحقیقات پر حکومت نے سٹے آرڈر لی ہوا ہے اب تک - منصوبے کے افتتاح کی تاریخیں پچھلی حکومت سے دی جا رہیں تھیں اسلئے اگر تاخیر سے بجٹ بڑھا ہے تو اس کی ذمے دار بھی حکومت ہے - یاد رہے لاہور میٹرو گیارہ مہینے میں مکمل ہوئی اور اس منصوبے کو قریبا پانچ سال لگے -یہ فگرز کہاں سے لئے ہیں؟
تیس ارب تو ن لیگ نے لاہور میٹرو پر لگائے تھے اور وہ بھی اس پراجیکٹ سے پانچ سات سال پہلے، جس میں بسیں، فیڈر روٹس اور شاپنگ پلازے بھی شامل نئیں تھے
کیا آپ کے خیال میں ایسا ممکن ھے؟
اگر حکومت خود ایک فیگر دے رہی ہے تو کس کو اس پر اعتبار ہو سکتا ہے ؟ حقیقت تو جب پتا چلے گی جب کوئی تحقیقات کرے گا -جناب سب ٹھیکوں کے فگرز، موجودہ اور سابقہ، این ایچ اے کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
ویسے یہ فگرز اس کے نہیں بلکہ گورنمنٹ نے دئے ہیں اور اس پر احسن اقبال صاحب کا ن لیگ کی طرف سے جواب بھی آیا ھے، دیکھنے کا اتفاق ہوا؟؟؟
کیا آپ نے اس پر احسن اقبال صاحب کا جواب سنا ھے؟اگر حکومت خود ایک فیگر دے رہی ہے تو کس کو اس پر اعتبار ہو سکتا ہے ؟ حقیقت تو جب پتا چلے گی جب کوئی تحقیقات کرے گا -
پشاور میٹرو پر یہ فگر کئی بار آئے میڈیا پر بہت سے حصے گرانے کی کہانیاں تصویروں کے ساتھ چھپیں - سوشل میڈیا پر تصویریں زیادہ تفصیل سے ہیں - ٹھیکیدار کے بارے میں آیا کہ اپنی بری کوالٹی کی وجہ سے پنجاب میں یہ ٹھیکیدار بلیک لسٹ ہے -بسیں منصوبہ مکمل ہونے سے تین سال پہلے منگوا لیں - بسیں تین سال سے کھلی فضا میں کھڑی تھیں جو جب چلائیں گئیں تو بہت سے بسوں کو آگ لگ گئی - ان کی وارنٹی کھڑی رہنے کے دوران ختم ہو گئی یوں ان پر کلیم نہیں ہو سکتا - یہ سب کچھ ہونے کے باوجود نیب نے کیس نہیں کھولا - آخر تنگ آ کر عدالت نے کیس کھول دیا - اس کیس کی تحقیقات پر حکومت نے سٹے آرڈر لی ہوا ہے اب تک - منصوبے کے افتتاح کی تاریخیں پچھلی حکومت سے دی جا رہیں تھیں اسلئے اگر تاخیر سے بجٹ بڑھا ہے تو اس کی ذمے دار بھی حکومت ہے - یاد رہے لاہور میٹرو گیارہ مہینے میں مکمل ہوئی اور اس منصوبے کو قریبا پانچ سال لگے -
بھائی صاحب فیڈر روٹ کے نام پر موجودہ سڑکوں پر صرف بس اسٹاپ بنایا گیا ہے - شوپنگ پلازا ستر ارب میں نہیں بنے - آٹھ سال نہیں ہے دونوں موٹروے کے آغاز میں بمشکل تین سال کا فرق ہے اب پشاور میٹرو والے بنانے میں پانچ سال لگائیں جس سے لاگت بڑھ جائے تو کس کا قصور - ملتان میٹرو جنوری دو ہزار سترہ میں انتیس ارب میں اٹھارہ کلومیٹر بنی -راولپنڈی اسلام آباد موٹروے دو ہزار پندرہ میں تینتیس ارب میں چوبیس کلومیٹر بنی - حساب لگا لو کتنی قیمت بڑھی - کسی طرح بھی جلتی ہوئی بسیں گرائے گئے پلازے پل تحقیقات پر سٹے آرڈر لینا وغیرہ اس قابل نہیں کہ اس کا دفاع کیا جائے آپ چھوڑ دیں -سوال یہ تھا کہ کیا آٹھ سال کے بعد اسی رقم میں بننا ممکن ھے، بسوں، فیڈر روٹس اور شاپنگ پلازوں کے ساتھ؟
اگر آپ کا جواب نہ میں ھے تو اس کام مطلب ھے کہ آپ کے فگرز غلط ہیں