سابق سربراہ انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا تھا اور آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کورٹ آف انکوائری کی گئی جس میں پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستی پتا لگانے کے لیے کی تھی اور ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی طرف سے پاکستان آرمی ایکٹ کی متعدد خلاف ورزیاں ثابت ہوئیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی متعدد خلاف ورزیاں ثابت ہونے پر فوجی تحویل میں لیا گیا اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں اب ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے کہ سابق سربراہ آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) پشاور کی زمین مہنگی بیچنے کے الزام کی تحقیقات بھی شروع ہو چکی ہیں۔
کیپیٹل ٹاک میں سامنے لائی گئی تفصیلات کے مطابق فیض حمید نے مبینہ طور پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ جنرل باجوہ کے ساتھ تحریک لبیک پشاور کے ایک رہنما شفیق امینی نے ڈیل کی لیکن شفیق امینی کی طرف سے فیض حمید سے فائدہ حاصل کرنے کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ افواج پاکستان نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی کے مالک کی درخواست پر ایک انکوائری کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے 29 نومبر 2022ء کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔