آئین وقانون کے مطابق انصاف کے تقاضے مدنظر رکھ کر ان اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے: اعتزاز احسن کی استدعا
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی ایکٹ کے تحت عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت بارے اضافی دستاویزات جمع کروا دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کیخلاف درخواست گزار معروف قانون دان اعتزاز احسن کی طرف سے متفرق درخواست کے ذریعے اضافی دستاویزات جمع کروائی گئی ہیں۔
اعتزاز احسن کی طرف سے متفرق درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی اضافی دستاویزات میں فوجی عدالتوں میں کارروائی کے طریقہ کار اور قوانین سے متعلقہ آرٹییکلز شامل ہیں جنہیں عدالتی کارروائی کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست گزار اعتزاز احسن کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا کیس سپریم کورٹ میں 26 جون کو سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ہے جسے جلد نپٹانے میں یہ دستاویزات انتہائی اہم ہیں۔ استدعا ہے کہ ملکی آئین وقانون کے مطابق انصاف کے تقاضے مدنظر رکھ کر ان اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت کیخلاف دائر درخواستوں پر 9 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا تھا لیکن نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کے بنچ سے الگ ہونے کے باعث اب 7 رکنی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
دو دن قبل کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت نے حکم امتناع کی درخواست مسترد کر کے 9 مئی واقعات کے بعد گرفتار افراد کا ڈیٹا طلب کیا تھا۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان نے سپریم کورٹ کو دلائل دیتے ہوئے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد ملک بھر سے حراست میں لیے گئے افراد کے اعدادوشمار پیش کیے تھے جس کے بعد کیس کی سماعت 26 جون تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے 7 رکنی لارجر بنچ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس منصور شاہ، اعجاز الاحسن، منیب اختر، سید مظاہر علی اکبر، یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11aitatzuzaaafi.jpg