ایپل نے اپنے نئے فون میں انگلیوں کے نشان کا سنسر نصب کیا ہے اور یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جو ہو سکتا ہے کہ پاس ورڈ کے زمانے کو خیر باد کہنے میں اہم قدم ہو۔
آئی فائیو میں ٹچ آئی ڈی سہولت کے باعث اس کا صارف اپنی انگلی کے نشانات کی مدد سے فون کا لاک ختم کرسکے گا اور اس کو مشکل پاس ورڈ یاد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انگلیوں کے نشانات کی ٹیکنالوجی کچھ عرصے سے استعمال کی جا رہی ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے انگلیوں کے نشانات سے سراغ لگانے کا کام سنہ 1901 سے شروع
کیا اور سر آرتھر کونین ڈوئل کو یہ بخوبی معلوم تھا کہ ہر شخص کی انگلی کے نشانات مختلف ہوتے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود پاس ورڈز کا استعمال جاری ہے۔
یہ بات نہیں ہے کہ انگلیوں کے نشانات کا سنسر پہلے سے موجود نہیں ہے۔ کاروباری صنعت میں کمپیوٹرز میں یہ عام استعمال میں ہے۔ لیکن سمارٹ فونز میں جیسے موٹرولا ایٹرکس فور جی میں جب اس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا تو بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا۔
تو کیا یہ آئی فون کا سنسر ایک شوشا ہے یا ٹیکنالوجی کی دنیا میں آنے والی جدت کا پیش خیمہ ہے؟
پلینٹ بائیو میٹرکس ویب سائٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مارک لوکی کے خیال میں یہ جدت کا پیش خیمہ ہے۔ ’موبائل کی صنعت اس وقت کا انتظار کر رہی تھی۔‘
ایپل نے اس سنسر کے کے بارے میں اپنی نیت جولائی 2012 اس وقت واضح کر دی تھی جب اس نے موبائل سکیورٹی کمپنی اوتھنٹک خریدی۔ یہ کمپنی فنگر پرنٹ
سنسر کے چِپ بناتی ہے۔
ساؤتھیمپٹن یونیورسٹی کے پروفیسر مارک نکسن کا کہنا ہے ’ہم سب ہاس ورڈز کے زمانے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ انگلیوں کے نشان سے اپنا فون کا لاک کھولنا آسان تو ہے لیکن اس میں چند رکاوٹیں بھی ہیں۔
فنگر پرنٹ سکیورٹی کو اپنانے والی کمپنیاں کو خدشہ ہے کہ اگر مشین انگلیوں کے نشانات کو نہ پہچان سکے تو کیا ہو گا۔
پلینٹ بائیو میٹرکس ویب سائٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مارک لوکی کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا بدترین صورتحال ہی میں ہو گا۔ ’لوگ دو ہفتے ہی میں اس چیز کو استعمال کرنا چھوڑ دیتے۔‘
سرد موسم، انگلی کٹ جانے کی صورت میں انگلیوں کے نشانات کی نشاندہی کرنے والی مشین کو مشکل ہو سکتی ہے۔
تاہم ایپل کمپنی نے کوشش کی ہے کہ صرف سطح ہی کے نشانات کو سنسر سکین نہ کرے تاکہ یہ مسئلہ کھڑا نہ ہوسکے۔
فنگر پرنٹس سنسر کے بعد اگلی جدت کیا ہو گی؟
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2013/09/130911_finger_sensors_tech_rh.shtml