لاپتہ کیس:فرنٹیئر کور کے آئی جی کو توہینِ عدالت کا نوٹس
سپریم کورٹ نے عدالت میں پیش ہونے تک آئی جی ایف سی کو کوئی رعایت دینے سے انکار کیا
پاکستان کی سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے مقدمے میں آئی جی فرنٹیئر کور میجر جنرل اعجاز شاہد کو توہینِ عدالت کے معاملے میں اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے جبکہ حکومت کو تیس لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے لیے شام چار بجے تک کی مہلت دی ہے۔
یہ ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی حاضر سروس جنرل کو توہینِ عدالت کا نوٹس دیا گیا ہے۔http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/...e_court_missing_persons_karachi_asif_rh.shtmlجمعرات کو اسلام آباد میں اس معاملے کی سماعت کے دوران سابق اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر میجر جنرل اعجاز شاہد کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے لیکن عدالت نے یہ کہہ کر ان کا وکالت نامہ مسترد کر دیا کہ اس پر ان کے موکل کے دستخط نہیں ہیں۔
عرفان قادر نے عدالت سے استدعا کی کہ اس مقدمے کو کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا جائے اور توہینِ عدالت کا نوٹس جاری نہ کیا جائے لیکن عدالت نے اس موقف کو مسترد کر دیا۔
"عدالت میں پیش ہونے سے کسی ادارے کا حوصلہ پست نہیں ہو سکتا۔۔۔عدالت کو نیچا دکھانے کی روش برداشت نہیں کی جائے گی۔"
چیف جسٹس افتخار چوہدری
سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک آئی جی ایف سی عدالت میں پیش نہیں ہوتے انہیں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی ایف سی خود پیش ہوں اور عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے کی وضاحت کریں۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ سے کہا ہے کہ انھیں اس سلسلے میں نوٹس بھیجا جائے اور ریاست ان کی پیشی کو یقینی بنائے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے سے کسی ادارے کا حوصلہ پست نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ عدالت کو
نیچا دکھانے کی روش برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آئی جی فرنٹیئر کور کو متعدد بار عدالت میں حاضری کا حکم دیا تھا اور گذشتہ سماعت میں فرنٹیئر کور کے ترجمان نے عدالت کو بتایا تھا کہ آئی جی فرنٹیئر کور اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے کہ ایسا کرنے سے فوج کا حوصلہ پست ہوگا۔
بلوچستان کے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے حال ہی میں ان کی رہائی کے لیے کوئٹہ سے کراچی تک پیدل مارچ کیا
عدالت نے سیکریٹری داخلہ سے کہا ہے کہ انھیں اس سلسلے میں نوٹس بھیجا جائے اور ریاست ان کی پیشی کو یقینی بنائے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے سے کسی ادارے کا حوصلہ پست نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ عدالت کو
نیچا دکھانے کی روش برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آئی جی فرنٹیئر کور کو متعدد بار عدالت میں حاضری کا حکم دیا تھا اور گذشتہ سماعت میں فرنٹیئر کور کے ترجمان نے عدالت کو بتایا تھا کہ آئی جی فرنٹیئر کور اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے کہ ایسا کرنے سے فوج کا حوصلہ پست ہوگا۔
بلوچستان کے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے حال ہی میں ان کی رہائی کے لیے کوئٹہ سے کراچی تک پیدل مارچ کیا
30 لاپتہ افراد کے معاملے میں سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل منیراے ملک نے بتایا کہ اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کہنے پر ہی دو دن دیے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیرِ دفاع کو اس لیے طلب کیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے کو حل کر سکیں لیکن اب ہمیں بادلِ ناخواستہ کسی بڑے کو بلانا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے وزیرِ دفاع سے استفسار کیا کہ آیا عدالت کے متوازی بھی کوئی نظام چل رہا ہے جو احکامات پر عمل نہیں کر رہا۔
اس کے بعد عدالت نے حکومت کو ان افراد کو پیش کرنے کے لیے جمعرات کی شام چار بجے تک کی مہلت دے کر کارروائی ملتوی کر دی۔
http://fb.me/6kIxMXTD1