jani1
Chief Minister (5k+ posts)
رویے ، رویوں ہی سے جانچ کی جا سکتی ہے ، آگے بڑھنا ہے یا یہیں گڑے رہنا ہے ، بلکل مردوں کی طرح یا بے حس و حرکت کھمبوں کی طرح
شلوار قمیض اور اردو ، دونوں ہی کمتر سمجھی جاتی ہیں ، بعض مقامات پر باعث توہین بھی
مخاطب ہو یا مد مقابل یا سامنے کھڑا کوئی اہلکار ، سب نے آپ کا قومی لباس دیکھ کر ، آپ کی ریٹنگ کم سے کم تر کردینی ہوتی ہے ، چاہے آپ نے لارنس پور کا ، بڑے شوق سے ہی کیوں نا خریدا ہو ، لیکن ہے تو شلوار قمیض ، اسی کے مقابلے میں سو ڈیڑھ سو کی پتلون ہو ، رنگین سی شرٹ جس کی قیمت صدر بازار کے کسی ریڑھے ٹھیلے پر سو سے زائد نا ہو ، اس کی حیثیت لارنس پور مقابلے کہیں زیادہ ، بہت اونچی ، کسی بینک کا دروازہ ہو ، سرینا ہوٹل کا استقبالیہ ہو ، کوئی محفل یا دعوت ہو ، سب جگہوں پر رویہ آپ کے ظاہری لباس سے ہی طے ہوتا ہے ، آپ کیا ہیں ؟ کیا نہیں ہیں ؟ رہنے دیں ، آپ کا گیٹ اپ ذرا ولایتی سا ہونا چاہیے ، اور انگریزی ؟ انگریزی لازم ، بہت لازم ، سیاسیات ، سماجیات ، معاشیات ، فزکس ، کیمسٹری ، ریاضی . علم و ہنر سب کی کیا ضرورت ؟ انگریزی بول لیں آپ "عالم" سمجھے جائیں گے
غلام کبھی ترقی نہیں کر سکتے ، نقالی ، تقلید اعلیٰ و ارفع کی ہوتی ہے ، حلیہ ، زبان ، ثقافت اپنی ہی اچھی ہوتی ہے
:pمزید :- ان موضوعات پر لکھتے رہیں ، یہی اشد ضرورت ہے
واہ تاری بھائی۔۔واہ۔
آپ نے تو اس موضوع کا تیا پانچا کر دیا۔۔۔
یہی تو رونا ہے کہ۔۔۔ پچاس کی لنڈے کی ٹی شرٹ میرے وطن کے لباس سے بہتر سمجھی جاتی ہے۔۔۔
یہی تو المیہ ہے کہ ۔۔۔معزز سے مُعزز لوکل زبان چاہے کوئی بھی ہو پر۔۔۔بیرونی زبان کو فوقیت دی جاتی ہے۔۔۔ورنہ تو پہلے اُردو۔۔فارسی۔۔عربی زبانیں بھی کوئی معنی رکھتی تھیں۔۔۔
اور پچھلے تیس سالوں میں تو جیسے ان دیسی انگریزوں نے کایا ہی پلٹ دی ہو۔۔۔
مسئلے کی گہرائی کیا ہے۔۔۔وجہ۔۔۔؟؟
وجہ ان کی مال کی بھوک۔۔۔ان کو جو پیسہ قوم کی تر بیت بہتر بنانےپر لگانا تھا ۔۔۔
وہ انہوں نے اپنی۔ حیثیت بہتر بنانے پر لگایا۔۔۔۔