عورتوں کے نوے فیصد مسائل عورتوں کی وجہ سے ہیں . اگر ساس بہو کا مسلہ ہے تو وہ بھی عورت بمقابلہ عورت ہے اگر گرل فرینڈ اور بیوی کا مسلہ ہے تو وہ بھی ایک عورت دوسری عورت کا حق مارتی ہے . غرض ایک عورت جب دوسری عورت کے بغض ، حسد ، مقابلہ اور کینہ پروری میں مبتلا ہو جاتی ہے تو زمین پر فساد پیدا ہو جاتا ہے . بہت کم خواتین میں صبر و شکر پایا جاتا ہے زیادہ تر عورتیں پیدا ہی شکوہ و شکایت کے لیے ہیں . عورت اپنی دنیاوی خواہشات کے لیے جب مرد کو ذلیل کرتی ہے تو وہ رشوت لیتا ہے ، ڈاکہ مارتا ہے ، قتل کرتا ہے ، ماں کا زیور اور بہن کا جہیز بھی کسی کی ناجائز خواھشات پوری کرنے پر لٹا دیتا ہے
پہلے خواب دکھاتی ہے عشق کے وعدے کرتی ہے اور جب اس کی خواہشات نفس پوری ہو جاتی ہے اور کوئی اچھا مل جاتا ہے تو لات مار کر بھاگ جاتی ہے . اب یہ جو واقع ہوا ہے کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک مرد بغیر کسی وجہ کے مشتعل ہو گیا . آخر کس چیز نے اسے اشتعال دلایا آخر کیا وجہ تھی کہ وہ ذہنی توازن کھو بیٹھا آخر کیوں اس کے اندر دھوکے بازی اور فریب کا احساس پیدا ہو گیا جس نے اسے درندہ بنا کر قتل پر مجبور کر دیا . ایسا ہوتا ہے جب آپ خواہشات نفس کے لیے تو مرد کو استعمال کریں لیکن اس کے ساتھ شادی سے انکار کر دیں . جب مرد یہ سوچتا ہے کہ یہ مجھے استعمال کرتی ہے تو وہ پاگل ہو جاتا ہے
مغرب میں عورت کو آزادی ملی تو اس نے کیا اکھاڑ لیا . کیا تیر مارا سائنس میں ، سیاست میں یا معاشرت میں . مغرب کی عورت نے خود کو مفت میں نیلام کر دیا . جہاں مشرق میں مرد کو عورت سے تعلقات کے لیے نکاح ، گھر اور نان نفقہ کے ساتھ حق مہر کا بندوبست بھی کرنا پڑتا ہے وہاں مغرب میں عورت مفت میں خود کو مردوں کے حوالے کر دیتی ہے . ایک کے بعد دوسرا جب ایک عمر گزر جاتی ہے تو نہ کوئی گھر ہوتا ہے نہ بچے اور نہ جسم اس قابل کہ مزید چاہنے والے مل سکیں . اس سماج نے جس طرح عورت کو اس کی کم عقلی کی وجہ سے آزادی کے نام پر لوٹا ہے بے مثال ہے .
پاکستان میں بھی عورتوں کا ایک محروم زمانہ طبقہ عورت مارچ اور عورتوں کے حقوق کا ناٹک لیے پھرتا ہے . ان حقوق کا تعلق صرف ان عورتوں کے ساتھ ہے جو اچھے گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں باقی جو غریب خواتین گھروں میں کام کرتی ، جو سڑکوں اور کھیتوں میں مزدوری کرتی اس سے ان کا کوئی تعلق . عورت مارچ کا کام مڈل کلاس عورتوں کا دماغ خراب کرنا ہے اور ان کا فوکس صرف و صرف جنسی معاملات ہیں . یہ چند خواتین ایسی ہیں جنھیں زندگی میں نہ بیوی ہونے کا پیار ملا ہے اور نہ اولاد کی محبت نصیب ہوئی ہے . اب یہ چاہتی ہیں کہ ہر عورت نہ سکھی سہاگن رہے اور نہ اسے ماں بننے کی خوشی ملے اور نہ بچوں کا پیار ملے . دنیا کی ہر عورت ان کی طرح ننگے سر سینہ تان کر بے عزت اور ذلیل و خوار ہو کر جگہ جگہ منہ مارتی رہے یا پھر کھلونوں سے گزارا کرے
پہلے خواب دکھاتی ہے عشق کے وعدے کرتی ہے اور جب اس کی خواہشات نفس پوری ہو جاتی ہے اور کوئی اچھا مل جاتا ہے تو لات مار کر بھاگ جاتی ہے . اب یہ جو واقع ہوا ہے کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک مرد بغیر کسی وجہ کے مشتعل ہو گیا . آخر کس چیز نے اسے اشتعال دلایا آخر کیا وجہ تھی کہ وہ ذہنی توازن کھو بیٹھا آخر کیوں اس کے اندر دھوکے بازی اور فریب کا احساس پیدا ہو گیا جس نے اسے درندہ بنا کر قتل پر مجبور کر دیا . ایسا ہوتا ہے جب آپ خواہشات نفس کے لیے تو مرد کو استعمال کریں لیکن اس کے ساتھ شادی سے انکار کر دیں . جب مرد یہ سوچتا ہے کہ یہ مجھے استعمال کرتی ہے تو وہ پاگل ہو جاتا ہے
مغرب میں عورت کو آزادی ملی تو اس نے کیا اکھاڑ لیا . کیا تیر مارا سائنس میں ، سیاست میں یا معاشرت میں . مغرب کی عورت نے خود کو مفت میں نیلام کر دیا . جہاں مشرق میں مرد کو عورت سے تعلقات کے لیے نکاح ، گھر اور نان نفقہ کے ساتھ حق مہر کا بندوبست بھی کرنا پڑتا ہے وہاں مغرب میں عورت مفت میں خود کو مردوں کے حوالے کر دیتی ہے . ایک کے بعد دوسرا جب ایک عمر گزر جاتی ہے تو نہ کوئی گھر ہوتا ہے نہ بچے اور نہ جسم اس قابل کہ مزید چاہنے والے مل سکیں . اس سماج نے جس طرح عورت کو اس کی کم عقلی کی وجہ سے آزادی کے نام پر لوٹا ہے بے مثال ہے .
پاکستان میں بھی عورتوں کا ایک محروم زمانہ طبقہ عورت مارچ اور عورتوں کے حقوق کا ناٹک لیے پھرتا ہے . ان حقوق کا تعلق صرف ان عورتوں کے ساتھ ہے جو اچھے گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں باقی جو غریب خواتین گھروں میں کام کرتی ، جو سڑکوں اور کھیتوں میں مزدوری کرتی اس سے ان کا کوئی تعلق . عورت مارچ کا کام مڈل کلاس عورتوں کا دماغ خراب کرنا ہے اور ان کا فوکس صرف و صرف جنسی معاملات ہیں . یہ چند خواتین ایسی ہیں جنھیں زندگی میں نہ بیوی ہونے کا پیار ملا ہے اور نہ اولاد کی محبت نصیب ہوئی ہے . اب یہ چاہتی ہیں کہ ہر عورت نہ سکھی سہاگن رہے اور نہ اسے ماں بننے کی خوشی ملے اور نہ بچوں کا پیار ملے . دنیا کی ہر عورت ان کی طرح ننگے سر سینہ تان کر بے عزت اور ذلیل و خوار ہو کر جگہ جگہ منہ مارتی رہے یا پھر کھلونوں سے گزارا کرے