عمران ریاض سے متعلق سوال نہ پوچھنے پر صارفین صحافیوں پر برہم

shaha1h1h2121.jpg


عمران ریاض سے متعلق سوال نہ پوچھنے پر صارفین سوشل میڈیا صحافیوں پر شدید برہم ہوئے، ہوا کچھ یوں کے گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف سے 80 کے قریب صحافی ملاقات کی، اس دوران کسی نے شہبازشریف سے عمران ریاض کے 3 ماہ سے لاپتہ ہونے سے متعلق سوال نہیں اٹھایا، جس پر سوشل میڈیا صارفین برس پڑے

کسی نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ ارشد شریف کا قتل ہوا اسکی کیا پراگریس ہے، صحافیوں پر پابندیاں کیوں لگیں؟ ایک سیاسی جماعت کے ہزاروں کارکن اور رہنما جیل میں بند ہیں۔

شہباز گل نے لکھا درجنوں صحافیوں نے شہباز شریف سے ملاقات کی،سب کے سب اپنے ساتھی اپنے صحافی بھائی ارشد شریف کے قاتلوں کی بابت سوال کیا ہو گا، پوچھا ہو گا کس نے اس پر لاتعداد ایف آئی آر درج کروائی تھیں،عمران ریاض خان کی غیر قانونی حراست اور گمشدگی پر بھی پرزور احتجاج کیا ہو گا،خوش گمانیاں

https://twitter.com/x/status/1690279350820855808
ثاقب بشیر نے لکھا عمران ریاض سے متعلق سوال ہوتا تو عالی جا اگر ناراض ہوجاتے تو پھر ؟

https://twitter.com/x/status/1690328241045647360
عدیل راجا نے لکھا درجنوں صحافی آج وزیر اعظم سے ملے، مریم اورنگزیب بھی تھی، جہاں وزیر اعظم نے بتایا کہ میں آنکھ کا تارا ہوں وہاں کسی صحافی نے عمران ریاض بارے سوال کیا؟ انہوں نے مزید لکھا سنا ہے سوالات پہلے سے سیٹ تھے اور ان لوگوں کو موقع دیا گیا جو چاپلوسی میں یدے طولی رکھتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1690271580864290816
https://twitter.com/x/status/1690381663312998400
سحرش مان نے لکھا آنکھوں کے تارے کا گریبان پکڑ کر کسی چیتے صحافی نے اس سے سوال کیا کہ عمران ریاض کہاں ہے؟ صنم جاوید، طیبہ راجا، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید ، عمر چیمہ، شہریار آفریدی، اعجاز چوہدری کس حال میں ہیں؟ سب سے بڑھ کر سابق وزیر اعظم کو دیتھ سیل میں کیوں ڈالا گیا ہے؟

https://twitter.com/x/status/1690273107443916801
افضل نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا اس تصویر میں جتنے لوگ موجود ہے کسی نے مریم اورنگزیب یا وزیراعظم سے سوال نہیں کیا کہ عمران ریاض کہاں ہے؟ تین مہینوں سے ہو گئے اسے اغواء ہوئے ۔۔ اور یہ سارے خود کو صحافی بھی کہتے ہیں ۔۔ سب سے زیادہ افسوس کا ہے، ان سے یہ امید نہیں تھی۔۔۔

https://twitter.com/x/status/1690306858513260544
حماد احمد نے لکھا پاکستان کے اکثر صحافیوں کا حال بھی وہی ہے جو اسٹبلشمنٹ کے کسی بھی مہرے کا ہوتا ہے۔ غم روزگار یا روزی روٹی کی لالچ نے اِن سے سوال کرنے کی جرات ہی ختم کر دی ہے۔ لیگی وزیروں کے ساتھ دانت نکالنے والے یہ صحافی کبھی یہ سوال نہیں کرتے کہ عمران ریاض کہاں ہے۔

https://twitter.com/x/status/1690295113459662849
شاہد حق نواز نے لکھا عمران ریاض خان کہاں ہے؟ سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ساتھ ہنستے مسکراتے سیلفیاں بنوانے والے صحافیوں نے یہ سوال کیا کبھی؟ان کے دور میں ارشد شریف کو شہید کیا گیا اور ہماری صحافی کمیونٹی چند ٹکوں کے لیے محترمہ کو پھولوں کے ہار پہنا رہی ہے،شرم کریں۔

https://twitter.com/x/status/1690276192132202497
وزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات میں کہا تھا ہم یہ مانتے ہیں ہمارا ووٹ بنک متاثر ہوا، لیکن ہم نے ریاست بچائی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ریاست بچ گئی توسب کچھ بچ گیا،16ماہ مشکل حالات میں حکومت چلائی، 16ماہ میں ایک روپے کا اسیکنڈل ہمارے خلاف نہیں آیا،آئندہ انتخابات ” ووٹ کوعزت دو” کے نعرے پرلڑیں گے۔

اسٹبلشمنٹ سے تعلقات سے متعلق سوال پر انھوں کہا تھا کہ کس دورمیں میرے اسٹبلشمنٹ کےساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے، لیکن یہ بتائیں کہ مجھے کب اور کس موقع پر رعایت دی گئی، 16 ماہ کی حکومت میں 8 ماہ احتجاج اورمارچ کی نظرہوئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگراکثریت ملی تووزیراعظم نوازشریف ہوں گے، نوازشریف کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، الیکشن ایکٹ کی ترمیم سےنوازشریف کی نااہلی ختم ہوچکی ہے۔

منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں آرمی چیف کی تعریف کے سوال پر انھوں نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی تعریف کرنے میں حرج کیا ہے؟ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ ایک دوروز میں ہوجائےگا، قائد حزب اختلاف سے آج بھی ملاقات شیڈول ہے، انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کی ہے۔

وزیراعظم نے مذید کہا کہ ن لیگ کی خواہش ہے کہ جلد ازجلد اانتخابات ہوں، پاورسیکٹر میں میجر سرجری کی ضرورت ہے، نوازشریف نے اپنے دور میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کی، اس سے بڑا کیا کارنامہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ملکی مفادات کوملحوض خاطرنہیں رکھا، 3ستمبر 2014 رات 12 مجھے چینی سفیرکا فون آیا، چینی سفیر نے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کا بتایا، آگلے روز اس وقت کے آرمی چیف سے ملاقات کی، ملاقات میں آرمی چیف سے چینی صدر کا دورہ یقینی بنانے کا کہا۔ تاہم تحریک انصاف دھرنا ختم کرنے سے انکارکیا۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ 16 ماہ کی حکومت کے سیاسی راز کبھی افشاں نہیں کرونگا، اگرہم کسٹم ڈیوٹی کی مد میں کنٹرول کرلیں تونیا ٹکس نہ لگانا پڑے، ہم نے اشرافیہ پر سپر ٹیکس لگایا تو اسٹے آرڈ آگیا۔

انھوں نے مذید کہا کہ اس وقت عدلیہ میں 60 ہزارکیسز التواء کا شکار ہیں، کیسز التواء کے باعث 26 ہزارارب روپیہ ریکور نہیں ہورہا، تمام اتحادیوں نے نگراں وزیراعظم اختیار دیا، صرف ایک جماعت نے کہا ہماری لیڈرشپ سے بات کرلیں۔
 

Back
Top