
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے سربراہ کو ہٹانے کی وجوہات سامنےآ گئیں ہیں۔
خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے اقتدار میں آنے کے بعد ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر پر عمران خان کے خلاف کیسز تیار کرنے پر دباؤ ڈالا جاتا رہا اور انہیں سابقہ حکومت کے فیصلوں کو کرپشن سے جوڑنے کی ہدایات دی جاتی رہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے کو 40 ارب روپے کے معاملے کو عمران خان سے جوڑنے اور توشہ خانہ کا کیس بنانے کیلئے دباؤ ڈالا۔
تاہم سابق ڈی جی ایف آئی اے نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے حکومتی ہدایات پر انکار کیا اور کہا کہ 40 ارب روپے کے کیس کا عمران خان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ عمران خان کے خلاف قانون کے تحت توشہ خانہ کا کیس بھی نہیں بنتا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آج ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو عہدے سے ہٹا کر انسداد دہشت گردی کا نیشنل کورڈینیٹر مقرر کردیا ہے، ان کی جگہ حکومت نے محسن بٹ کو نیا ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/7dgfiaraitahir.jpg