
چیئرمین تحریک انصاف کے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کی پاکستانی میڈیا نے من چاہی خبروں اور ملکی صحافت پر تنقید کرتے ہوئے تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اب جب غیر ملکی صحافی نے ہمارے میڈیا کی بددیانتی کی نشاندہی کی ہے تو کیا ہم اس پر بھی ہراساں کرنے کا الزام لگائیں گے؟
تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہاں پر تو کوئی کسی صحافی کا مخصوص نشریاتی ادارے کی غلط رپورٹنگ کی نشاندہی کرے تو کہا جاتا ہے ہراساں کیا جاتا ہے اب کیونکہ اس غیر ملکی صحافی نے نام لیکر ہر اس ادارے کا کہا ہے جس نے غلط خبریں چلائی ہیں تو کیاہم اس پر بھی یہی الزام لگائیں گے یا اپنے کام کا بھی جائزہ لیں گے؟
تجزیہ کار نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے انٹرویو میں یہ کہا ہے کہ امریکی سازش والی بات اپ پیچھے رہ گئی ہے اب ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے مگر یہاں ہماری اخبارات میں اس کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ سازش نہیں ہوئی۔
https://twitter.com/x/status/1592068482535149568
اطہر کاظمی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی میڈیا کو بھی پتا چل گیا کہ پاکستان میں کس طرح خبروں کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے الفاظ استعمال کر کے خبریں لکھی جاتی ہیں۔ یہاں خبروں کو تجزیہ بنا کر لکھا جاتا ہے حالانکہ ان دونوں میں فرق ہے، تجزیہ تھوڑا اوپر نیچے ہوبھی جائے تو چل جاتا ہے مگر خبر نہیں۔